آج نماز عیدالاضحی میں خدا کے حضور گڑگڑا کر اپنی سرکشیوںکی معافی مانگنے کی ضرورت ہے
کرونا وائرس کے باعث فرزندانِ توحید کی محدود تعداد میں فریضہ ٔحج کی ادائیگی اور امام کعبہ کا رقت آمیز خطبۂ حج
جمعرات کو محدود تعداد میں فرزندانِ توحید نے میدانِ عرفات میں قیام کرکے فریضۂ حج ادا کیا۔ حجاج کرام نے فریضۂ حج کی ادائیگی کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھا‘ جمعۃ المبارک کے روز حجاج کرام نے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی۔ منیٰ میں شیطان کو کنکریاں ماریں اور جانوروں کی قربانی دی۔ امام کعبہ شیخ عبداللہ سلیمان المنیع نے مسجد نمرہ میں خطبۂ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ ظاہر اور باطن ایک رکھنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ایک ہونا چاہیے‘ اللہ ہی وباء سے نجات دلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ نفرتوں کو مٹادے اور مسلمان خود کو سیاسی طور پر مضبوط کریں۔ نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے میں ہے۔ اللہ ہر چیز کا خالق ہے‘ اسکے سوا کوئی معبود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا پر مشکلات اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہیں‘ تلاوت کلام پاک کی عادت اپنائیں‘ فرض نماز کی پابندی کریں کہ نماز اسلام کا اہم رکن ہے۔ بے شک اللہ کی رحمت احسان کرنیوالوں کے قریب ہے۔ اللہ نے امانت میں خیانت سے منع کیا ہے‘ صلح کرانے پر زور دیا ہے۔ ناحق قتل پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ اللہ نے قتل کو حرام قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ کرونا کے دوران زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کریں‘ نفرتیں ختم کریں‘ انسان ہو یا جانور‘ سب سے رحمت کا معاملہ کریں‘ تقویٰ کا راستہ اختیار کرنے میں ہی فلاح ہے۔ شریعت اسلامیہ نے ایک دوسرے کے حقوق جان‘ مال اور املاک کا خیال رکھنے کا حکم دیا ہے۔ جھگڑوں کو بڑھاوا اور دہشت گردی کو ہوا دینے سے روکا ہے اور زمین پر فساد پھیلانے سے روکا ہے۔ گھات میں بیٹھے دشمنوں سے بھی خبردار کیا ہے۔ اللہ نے فرمایا‘ ’’تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو‘‘۔ اسی طرح اللہ عدل‘ احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے۔ اللہ نے معاشروں کو وبائوں اور بیماریوں سے بچانے کیلئے بہترین طریقہ تجویز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن تمام دنوں سے بڑا دن اور آج میدان عرفات میں جمع ہونا برکت کی بات ہے۔ اے ایمان والو! اللہ کی طرف رجوع کرو اور اللہ ہی سے سوال کرو اور فضل مانگو کیونکہ اللہ اپنی بارگاہ میں سوال کرنیوالوں کو رد نہیں کرتا۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ اپنے اپنے ممالک کے اندر اللہ کا ذکر کریں‘ اس سے رجوع کریں اور ان مصائب اور مشکلات سے نکلنے کیلئے دعا مانگیں۔ انہوں نے خطبۂ حج میں خادم حرمین شریفین کیلئے بھی دعا کی۔
فرزندانِ توحید اور شمعٔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے پروانے ہر سال فریضۂ حج کی ادائیگی کیلئے میدان عرفات میں جمع ہو کر امتِ واحدہ کے مضبوط و متحد ہونے کا ٹھوس اور عملی پیغام اقوام عالم بالخصوص طاغوتی الحادی قوتوں کو پہنچاتے ہیں۔ ہر سال 25 سے 30 لاکھ فرزندانِ توحید فریضۂ حج کی ادائیگی کیلئے وقوف عرفات ادا کرتے اور رات کھلے آسمان تلے عبادت میں گزارتے ہوئے امتِ واحدہ کے جوش ایمانی سے حرمین شریفین کی مقدس دھرتی کو منور و معطر کرتے ہیں مگر اس بار دنیا پر ٹوٹنے والی کرونا وائرس کی افتاد نے فرزندانِ توحید کو احتیاطی اقدامات کے باعث لاکھوں کی تعداد میں جوش و خروش کے ساتھ فریضۂ حج کی ادائیگی سے محروم کر دیا اور سخت احتیاطی حفاظتی اقدامات میں صرف سعودی عرب میں مقیم ایک ہزار مقامی اور دوسرے ممالک کے باشندوں کو فریضۂ حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل ہوسکی۔ یہ ربِ کائنات کی جانب سے امتِ واحدہ کیلئے بلاشبہ ایک آزمائش اور امتحان ہے جس کا امام کعبہ نے اپنے خطبۂ حج میں بطور خاص تذکرہ کیا اور مسلم امہ پر عبادات پر زور دیا کہ عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے۔
خداوند کریم کی جانب سے اپنی مخلوق کیلئے آزمائش بھی یقیناً حکمت سے خالی نہیں ہوتی۔ نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے میں ہی ہے۔ بے شک اللہ کی رسی دراز ہے جسے سرکش انسانوں کو سبق سکھانے کیلئے کھینچنے میں ذرہ بھر دیر نہیں لگتی۔ قدرتی آفتوں‘ وبائوں‘ زلزلوں‘ سیلابوں اور عوارض کی شکل میں اللہ کی آزمائش بھی نخوت و تکبر میں ڈوبے سرکش انسانوں سے اللہ کی رسی مضبوطی کے ساتھ تھامنے کی ہی متقاضی ہوتی ہے تاکہ وہ راہ ہدایت اختیار کریں اور اللہ کے خدائی کے وصف کو خود اختیار نہ کر بیٹھیں۔ کرونا وائرس بھی خلق خدا کیلئے ایسی ہی آزمائش ہے جو بالخصوص امتِ واحدہ سے رجوع الاللہ کی متقاضی ہے۔ مسلم امہ کیلئے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ قدرت کی طرف سے ودیعت کئے گئے تمام وسائل اور ایک کلمہ کی بنیاد پر حق کیلئے اکٹھے ہونے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود وہ فرقوں اور گروہوں میں بٹ کر اور فروعی اختلافات کا شکار ہو کر الحادی قوتوں کے سامنے بے بس ہوچکی ہے اور آج ٹرمپ‘ مودی‘ نیتن یاہو کی شکل میں ہنود و یہود و نصاریٰ کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے درپے نظر آتا ہے۔ الحادی قوتوں کے اس گٹھ جوڑ کی نمائندہ بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار نے گزشتہ ایک سال سے مظلوم کشمیری عوام کو گھروں میں محصور کرکے جس وحشیانہ انداز میں ان کا عرصۂ حیات تنگ کر رکھا ہے اور کرونا وائرس کی آڑ میں انہیں مساجد میں عبادات تک اور آج فریضۂ قربانی ادا کرنے سے بھی محروم کر دیا ہے وہ اتحاد امت کی علامت مسلم برادری کیلئے یقیناً لمحۂ فکریہ ہے۔ اسی طرح اسرائیل نے امریکی ٹرمپ انتظامیہ کی آشیرباد سے قبلہ اول پر اپنا تسلط جما کر فلسطینیوں کو بھی انکی عبادات سے محروم کررکھا ہے۔ بھارتی فوجوں کی جانب سے کشمیریوں اور بھارت کی مسلمان اقلیتوں کے قتل عام کی طرح ظالم اسرائیلی فوجیں بھی فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں جس پر مسلم امہ کی خاموشی اللہ کی دراز رسی کھینچے جانے کی ہی متقاضی ہے۔ یہی ہماری وہ کمزوریاں ہیں جن کے باعث آج مسلمان دہشت گردی کے لیبل کی زد میں آکر دنیا بھر میں مشکوک ٹھہرائے جارہے ہیں اور انہیں منتشر کرکے کمزور کرنے کی ہنود و یہود و نصاریٰ کی کوششیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ آج امتِ واحدہ اپنے اندرونی انتشار اور کمزوریوں کے باعث جس ابتلاء کا شکار ہے وہ ہم سے مثالی اتحاد امت ہی کی متقاضی ہے۔ ہمیں آج نماز عیدالاضحی میں خدا کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں‘ بداعمالیوں اور سرکشیوں کی معافی مانگنی چاہیے اور عجزونیاز کے ساتھ یہ استدعا بھی کرنی چاہیے کہ رب کائنات ہمیں کرونا وائرس کی آزمائش میں سرخرو فرمائے تاکہ ہم دوبارہ لاکھوں کے اجتماع کے ساتھ فریضۂ حج کی ادائیگی کے قابل ہو سکیں جو الحادی قوتوں کیلئے امتِ واحدہ کی مثالی قوت و اتحاد کا ٹھوس پیغام ہوتا ہے۔