حکومت اور اپوزیشن میں نئی محاذآرائی کا عندیہ
سینٹ سے انسداد دہشت گردی اور سلامتی کونسل ترمیمی بل پاس ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ساتھ نہ دیتی تو مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظور کرا لیتے ، این آر او نہیں دینگے۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ این آر او میں دلچسپی نہیں، اپوزیشن سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لائے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مذکورہ بل کی حمایت نہیں کی تھی۔ اس روز اجلاس میں شور شرابہ ہوتا رہا تاہم حکومت نے اس شورشرابا میں ہی بل منظور کرالیا۔ اصل مسئلہ سینٹ میں آ سکتا تھا جہاں اپوزیشن کی عددی اکثریت کے باعث حکومت کی ناکامی کا خدشہ تھا جس کے بعد آئینی تقاضے کے تحت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا پڑتا تاہم اپوزیشن نے قومی مفاد میں متذکرہ بلوں کی منظوری کیلئے حکومت کا ساتھ دیا اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی نوبت نہیں آنے دی جبکہ حکومت کو اپوزیشن کی چار ترمیمیں بھی بل کا حصہ بنانا پڑیں۔ یہ دونوں بل اب باقاعدہ قانون بن چکے ہیںجس کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضرورت تھی۔ سینٹ میں اپوزیشن کے تعاون کوسراہا جانا چاہئے چہ جائیکہ اسے طعن تشنیع کانشانہ بنایا جائے جس سے حکومت اوراپوزیشن کے مابین کشیدگی اور تلخی میں مزیداضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کا عندیہ بلاول کے سپیکر کے خلاف عدم اعتمادلانے کے بیان سے ملتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی غیر ضروری بیان بازی جمہوریت کو بھی خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔