رب ھب لی من الصالحین فبشرنہ بغلم حلیم فلما بلغ معہ السعی قال یبنی انی اری فی المنام انی اذبحک فانظر ما ذا تری قال یابت افعل ما تومر ستجدنی ان شاء اللہ من الصابرین فلما اسلما وتلہ للجبین ونا دینہ ان یاابراھیم قد صدقت الریا انا کذلک نجزی المحسنین ان ھذا لھو البلو المبین وفدینہ بذبح عظیم وترکنا علیہ فی الاخرین سلم علی ابراھیم
اے میرے رب مجھے نیک صالح اولاد عطاء فرما دے پس ہم نے اسے ایک حلیم بیٹے کی بشارت دی جب وہ بیٹا ان کے ساتھ کام کاج کرنے کے قابل ہوا تو انہوں نے کہا اے میرے پیارے بیٹے میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں تو بھی غور و فکر کر تیرا اس بارے میں کیا خیال ہے۔ بیٹے نے کہا پیارے ابا جان آپکو جس کام کا حکم دیا جا رہا ہے وہ کر دیں اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پائیں گے جب دونوں نے اپنے آپکو اللہ تعالیٰ کے لیے فرمانبردار بنا دیا تو ابراہیم نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا تو ہم نے اس کو پکارا اے ابراہیم بیشک تم نے خواب کو سچا کر دکھایا ہم اسی طرح محسنین کو جزا دیتے ہیں بیشک یہ واضح آزمائش تھی اور اس کے فدیہ میں ہم نے اس کو ایک عظیم ذبیحہ دیا اور ہم نے اس کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا ابراہیم پر سلام ہو۔ یہ آیات 100 تا 109 سورہ الصفت کی ہیں۔
ان آیات میں اس عظیم قربانی کا پس منظر اور حال بیان کیا گیا ہے۔ آج ہم سنت ابراہیمی کو زندہ کر رہے ہیں۔ اللہ ہمیں اس عظیم فلسفے کو ہمیشہ زندہ رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اللہ تعالیٰ ہمیں اس فلسفے کو سمجھنے اور قربانی کے حقیقی معنی سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی یہ قربانی اللہ تعالیٰ کو اتنی پسند آئی کہ خالق کائنات نے قیامت تک آنے والوں کے لیے سنت ابراہیمی بنا دیا مسلمان ہر سال دس ذی الحج کو اس عظیم قربانی کو تازہ کرتے ہیں۔ آج کے دور میں ہمیں اپنی انا، ذاتی اختلافات، دشمنیاں، مال و دولت جمع کرنے کی ہوس، سخت زبان و دل، نفرت سے بھرے دماغ قربان کرنے کی ضرورت ہے۔ جب ہم اللہ کے نام پر جانوروں کو قربان کر رہے ہیں تو اللہ کے بندوں کو ہم جس وجہ سے سارا سال نقصان پہنچاتے ہیں ہمیں ان عادات کو بھی قربان کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے کیا ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ جانوروں کو قربان کرتے ہوئے انسانوں کے گلے کاٹنے کا سامان کرتے رہیں۔ قربانی کا مطلب اللہ کے احکامات پر سر جھکانا ہے۔
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قربانیاں کیا ہیں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ہمیں ان میں کیا ملے گا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا قربانی کے جسم پر جو بال ہوتے ہیں ان میں ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ جن جانوروں کے جسم پر اون ہوتی ہے انکا معاملہ کیا ہو گا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اون کے ہر ریشے کے بدلے نیکی ملے گی۔
عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مدینہ طیبہ میں دس سال رہے اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم قربانی کرتے رہے۔
بخاری شریف کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم عیدگاہ میں ہی جانور ذبح یا نحر کیا کرتے تھے۔ صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم جب قربانی کرتے تو فرمایا کرتے تھے اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ یہ قربانی محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے ہاتھ مبارک سے جانور ذبح کرتے ہوئے فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ اللہ سب سے بڑا ہے یہ میری طرف سے اور اس کی طرف سے ہے جو قربانی نہیں کر سکا۔
حدیث شریف ہے کہ تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ قربانی کے جانوروں کی آنکھیں اور کان اچھی طرح دیکھ لیا کریں وہ آگے اور پیچھے سے کٹے ہوئے نہ ہوں اور نہ ہی چھدے ہوئے یا چیرے ہوئے ہوں۔
آج ہمیں قربانی کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ان لوگوں کی طرف سے بھی قربانی کرنی ہے جو اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ ہمیں قربانی کے گوشت کو تمام ضرورت مندوں تک پہنچانا ہے۔ سب سے پہلے ہمیں اس عمل کو خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے کرنا ہے۔ اس میں نمود و نمائش یا دنیاوی مقابلہ بازی کے بجائے قربانی کے حقیقی فلسفے کو سمجھنا ہے۔ مستحقین کا خیال رکھنا ہے جتنا ممکن ہو سکے گوشت تقسیم کرنا ہے اور زیادہ سے زیادہ کرنا ہے۔ کرونا کی وجہ سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے ہزاروں خاندان ہماری مدد کے منتظر ہیں ہم سب کے دکھوں کا مداوا نہیں کر سکتے لیکن ہم اپنے اردگرد اپنے جاننے والوں تک تو پہنچ سکتے ہیں۔ جنہیں ہم جانتے ہیں ان کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر قربانی کے اس موقع پر لاکھوں نیکیاں کما سکتے ہیں۔ یاد رکھیں یہ تمام نیک اعمال کا اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمت سے کئی گنا عطاء فرمائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں تقویٰ ہی سب سے اہم ہے۔ نیت کی صفائی اور پاک ہونا کتنا اہم، مقدم اور اعلیٰ ہو سکتا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔ جس کے پاس جتنا زیادہ ہے اسے اتنا ہی تقسیم کرنا چاہیے۔ جس کے پاس کم ہے اسے بھی تقسیم کے جذبے کو بڑھاتے رہنا چاہیے لازم نہیں کہ زیادہ مقدار والوں کو تقسیم کرنا چاہیے بلکہ کم مقدار رکھنے والوں کو اللہ کی رضا کے لیے اپنے سے کم حیثیت والوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لن ینال اللہ لحومھا ولکن ینال التقویٰ منکم
اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت اور خون نہیں پہنچتے بلکہ اس کو تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔
اس آیت مبارکہ سے واضح ہوا کہ ہمارے مہنگے مہنگے جانور قبولیت کا پیمانہ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے ہاں تقویٰ ہی کی اہمیت ہے۔ ہمیں ان تینوں دنوں میں جتنا ممکن ہو سکے اعمال کو خالص بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے اور خالص اعمال کی اس عادت کو سارا سال برقرار رکھنا چاہیے۔
عید قرباں کے موقع پر حکمرانوں کو اپنی جھوٹی انا، ذاتی اختلافات اور ذاتی مفادات کو قربان کرنے کا عزم کرنا ہو گا جبکہ عوام کو بھی اپنے منفی رویوں کو قربان کرنے کا عزم کرنے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہو۔ اللہ ہم سب کو سنت ابراہیمی پر عمل کرنے اور یہ عمل کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آپ سب کو عید مبارک۔
عید قرباں کے موقع پر ہم پاکستان تحریک انصاف کے بانی و نظریاتی کارکنوں کا ذکر کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم پاکستان تحریکِ انصاف کے نظریاتی و بانی کارکن فرخ رشید کی خدمات کا ذکر کریں گے۔ 2007 سے سعودی عرب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ وہاں پہلے شخص تھے جنہوں نے سعودیہ میں پی ٹی آئی کے لیے کام شروع کیا وہ آج بھی اس جماعت کے ساتھ جڑے ہیں دو ہزار سات سے بیس تک پی ٹی آئی سے جڑے ہر شخص کی سعودیہ میں دیکھ بھال کرتے اور بہترین انداز میں ان کی میزبانی کرتے ہیں۔ وہ یہاں آنے والوں کی صرف اپنی جماعت ہی نہیں بلکہ ان مہمانوں کو اللہ کی رحمت سمجھتے ہوئے اپنی مذہبی و اخلاقی فریضہ ادا کرتے ہیں۔ دیگر بانی و نظریاتی اراکین کی طرح فرخ رشید کو بھی پی ٹی آئی نے بے پناہ خدمات کے باوجود دل کھول کر نظرانداز کیا ہے۔ اس ناانصافی کے باوجود وہ اپنے نظریے اور جماعت کے ساتھ وابستگی کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ فرخ رشید نے سعودیہ میں پی ٹی آئی کو منظم کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے اور اس حوالے سے ان کی خدمات سے انکار ممکن نہیں ہے۔ ان کے ساتھ دو تین اور لوگ بھی شامل تھے لیکن فرخ رشید نمایاں تھے یہ مڈل ایسٹ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ سعودی عرب کے سیکرٹری اطلاعات بھی رہے ہیں۔ دوہزار سولہ سترہ میں ہونے والی ریکارڈ رکنیت سازی میں بھی فرخ رشید نے بہترین انداز میں کام کیا یہ رکنیت سازی دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات کو سامنے رکھ کر کی گئی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پاکستان تحریکِ انصاف میں شامل کر کے ملک میں حقیقی تبدیلی کے خواب کو تعبیر دی جائے۔ گذشتہ چند برسوں میں شوکت خانم اور نمل کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے بہترین اور کامیاب تقریبات کے پیچھے بھی فرخ رشید ہی نظر آتے ہیں۔ دوہزار اٹھارہ کے عام انتخابات کے دوران مڈل ایسٹ سے بہت بڑی تعداد میں تحریک انصاف کے اراکین کو پاکستان لانے کے بڑے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے بھی فرخ رشید نے دن رات محنت کی وہ ان دنوں خود بھی پاکستان میں رہے اور ہر طرح سے پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے کام کرتے رہے۔ عمران خان سمیت پاکستان تحریکِ انصاف کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کمیونٹی کی ملاقاتیں اور تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔ فرخ رشید نے جس لگن اور دلجمعی کے ساتھ کام کیا ہے وہ ایک سچے سیاسی کارکن کی نشانی ہے آج تحریک انصاف حکومت میں ہے لیکن پاکستان سے باہر ایک اہم خطے میں جماعت کی داغ بیل ڈالنے اور منظم کرنے والے فرخ رشید کہیں نظر نہیں آتے۔ ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے اندرون و بیرون ملک دل کھول کر اپنے نظریاتی و بانی کارکنوں کو نظر انداز کیا ہے۔ فرخ رشید اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہماری طرف سے عید کی خوشیاں مبارک ہوں وہ دعا کریں کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے حقیقی و نظریاتی کارکنوں کی طرف واپس آئے کیونکہ ملک میں حقیقی تبدیلی پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024