آج عید کا دن ہے پہلے تو تمام اہل اسلام کو مبارک۔ عرض کرتا چلوں کہ آج تمام مسلمان انہی کے مطابق اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کیلئے سنت ابراہیمیؑ کی پیروی کرتے ہوئے جانور قربان کرینگے۔ استطاعت اپنے ’’مفاداتی‘‘ دوستوں اور عزیزوں وغیرہ کی گوشت ضرور دیجئے مگر سفید پوش، غربائ، مساکین اور حقداروں کو ہرگز نہ بھولیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ ناراض ہو جائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو ہمارے اعمال میں بھی ریاکاری پسند نہیں وہ خلوص کا متقاضی ہے۔ آج میرے کالم کا عنوان ہے شرک۔ شرک کے معنی ہیں۔ خدا کے ساتھ کسی اور کو شریک جاننا اور کفروبت پرستی شرک جلی پر ہے کہ ظاہری طور پر کیا جائے جیسے بت پرستی وغیرہ اور شرک خفی کا مطلب ہے خدا کو چھوڑ کر انسان پر بھروسہ کرنا۔ شرک توحید کی ضد ہے اور سب سے بڑا جرم ہے یہ وہ بدترین لعنت ہے جو معاشرہ کو تمام بنیادی خوبیوں سے محروم کر دیتی ہے۔ جس معاشرہ میں شرک کا دور دورہ ہو جائے وہاں دولت کی ریل پیل، عپاشی، اعلیٰ معیار زندگی اور دنیا کی ترقی تو مل سکتی ہے لیکن اطمینان قلب، سکون جان، مساوات انسانی، عدل و انصاف، ہمدردی وتعاون، انسانی بنیادی حقوق اور اعلیٰ معیار اخلاق جیسی خوبیاں مفقود ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے اسے ظلم عظیم قرار دیا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے بے شک شرک سب سے بڑا ظلم ہے (سورہ لقمان پارہ 21)۔ شرک چلی تو کھلا شرک ہے اور شرک خفی علی الاعلان تو نہیں کیا جاتا لیکن توحید کے ساتھ آمیزش کی جاتی ہے ایک مسلمان بظاہر اللہ واحد پر ایمان کا دعویٰ رکھتا ہے اور توحید پرستی کا دعویٰ بھی کرتا ہے۔ روزہ، نماز اور دیگر شرعی احکامات پر عمل بھی کرتا ہے لیکن ایمان و یقین کی کمزوری کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو خدائے حقیقی کی ذات، صفات اور اختیارات میں شامل کر لیتا ہے ایسے شرک سے بچنا بھی بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ سورہ یوسف میں ارشاد فرمات ہے کہ ’’اللہ پر ایمان کا دعویٰ رکھنے والوں میں اکثر شرک میں مبتلا ہیں‘‘)۔ دین اسلام میں توحید (اللہ کو واحد جاننا) کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ توحید کا مطلب اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا زبان سے اقرار، دل سے تصدیق کرنا اور عمل سے ثابت کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات و صفات میں واحد پکارنا اکیلا اور ایک ماننا۔ اُسی کو عبادت کے لائق سمجھنا اسی کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا۔ قرآن حکم نے عقیدہ توحید پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اللہ نے گواہی دی کہ اسکے سوا کوئی معبود نہیں۔ تمام فرشتے اور علم حق پر قائم انسان بھی اس پر گواہ ہیں‘‘ سورہ اخلاص میں فرمایا کہ ’’کہو اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ اس کا کوئی بیٹا ہے اور نہ وہ کسی کا بیٹا ہے اور اس کا کوئی ہمعصر یا ثانی نہیں۔‘‘ سورہ البقرہ میں فرمایا ’’اور تمہارا معبود اللہ واحد ہے۔ اسکے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ بڑا مہربان‘ رحم کرنے والا ہے۔‘‘ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بار بار واضح فرمایا کہ میں واحد ہوں۔ صرف میری ہی عبادت کی جائے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش انبیاء و رسول جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے بھیجے‘ ان سب نے اللہ کی واحدانیت کا درس دیا۔ خاتم النبینؐ نے بھی اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کا نہ صرف درس دیا بلکہ اس پر ثابت قدم رہنے کا حکم بھی فرمایا۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے آکر عرض کیا اے اللہ کے رسولؐ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیں کہ مجھے آپکے بعد کسی اور سے کچھ پوچھنا نہ پڑے۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’کہو میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا اور ثابت قدم ہو جا‘‘ حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ مجھے نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جنت کی کنجیاں اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ کے پاس ایک اعرابی آیا۔ اس نے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جب میں اسے کر لوں تو جنت میں داخل ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا۔ فرض نماز پڑھ اور فرض زکوٰۃ ادا کر۔ رمضان کے روزے رکھ۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے نہ میں اس پر کچھ زیادتی کروں گا اور نہ اس سے کم کروں گا۔ جب وہ واپس جانے لگا تو نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جس شخص کو یہ پسند ہو کہ وہ ایک جنتی آدمی کو دیکھے وہ اس کی طرف دیکھ لے۔‘‘ اسلام سے قبل مختلف قوموں نے بہت سے غلط عقائد گھڑ لیے تھے۔ بدقسمتی سے آج بھی یہ دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ آج کے دور کا سب سے بڑا شرک مادہ پرستی ہے۔ بقول علامہ اقبال
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ٔجہاں لاالہ الااللہ
اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ایک بار پھر تمام دنیا میں بسنے والے ایمان والوں کو عید مبارک۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024