سنہرے واقعات
حضرت علیؓ اور سونا و چاندی
ابن التیاح دوڑتا ہوا بارگاہ خلافت میں حاضر ہوا، اس نے دیکھا کہ حضرت علیؓ، حضور اکرمؐ کی سیرت طیبہ کے ذکر سے اہل مجلس کو معطر کیے ہوئے ہیں۔ ابن التیاح نے عرض کیا: اے امیرالمومنین! بیت المال زرد اور سفید مال سے بھر گیا ہے۔ (یعنی سونے اور چاندی سے) حضرت علیؓ فوراً اٹھے اور ابن التیاح کا سہارا لئے بیت المال پہنچے۔ یہاں پہنچ کر آپؓ نے سونے چاندی کو الٹ پلٹ کرتے ہوئے فرمایا: اے زرد مال! اے سفید مال! میرے علاوہ کسی اور کو دھوکہ دے۔ اس کے بعد آپؓ نے وہ مال مسلمانوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا، حتیٰ کہ بیت المال میں ایک درہم یا ایک دینار بھی باقی نہ رہا۔ پھر آپؓ نے اس جگہ کو صاف کرنے اور پانی چھڑکنے کا حکم دیا اور پھر وہاں دو رکعتیں نماز ادا کیں۔
مجھے ان سے محبت ہے
حضرت عائشہ بنت طلحہ، ام المومنین سیدہ عائشہؓ سے روایت کرتی ہیں کہ رسول کریمؐ ایک روز اس ارادے سے اٹھے کہ اسامہ بن زیدؓ کا ناک صاف کریں۔ سیدہ عائشہؓ نے اپنی دانائی سے سمجھ لیا اور عرض کیا: آقا! آپ ٹھہریں! میں صاف کر دیتی ہوں تو رسول کریمؐ نے خوش ہو کر ارشاد فرمایا: ہاں عائشہؓ ! ان کا خاص خیال رکھا کرو کیونکہ مجھے ان سے بہت محبت ہے۔
(سنن ترمذی، اسامہ بن زید)
غم کے آنسو
امیر المومنین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کے سپرد خاک ہونے کے ایک دن بعد حضرت حسنؓ غم و اندوہ کی حالت میں گھر سے باہر آئے، چہرہ غم کے مارے نڈھال ہو رہا تھا اور نوجوان اور بوڑھوں کے درمیان میں آ کر بیٹھ گئے اور رنج و غم کے ساتھ فرمایا: کل گزشتہ تم سے ایک ایسا آدمی جدا ہو گیا جس کے علم کے آگے نہ پہلے لوگ سبقت لے جا سکے اور نہ بعد والے ان کے مقام و مرتبہ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ رسول اللہؐ نے ان کو جھنڈا دیا اور وہ اس وقت تک واپس نہ پلٹے جب تک کہ ان کے ہاتھوں فتح نصیب نہیں ہو گئی۔ انہوں نے زرد مال (سونا) چھوڑا اور نہ سفید (چاندی)۔ صرف سات درہم تھے، جس سے وہ اپنے گھر کے لئے ایک خادم خریدنا چاہتے تھے۔
حضرت امام حسن ؓ کو نصیحت
علی المرتضیٰ شیر خدا فرمانے لگے۔ بیٹا میری چار باتوں کو ان چار باتوں سے ملا کر یاد رکھنا۔حضرت امام حسن ؓنے عرض کیا بابا جان وہ کون سی چار باتیں ہیں؟ آپ فرمانے لگے ۔
ا۔ عقل کی دولت سب سے بڑی تونگری ہے، جب کہ حماقت سب سے بڑی غربت ہے۔ غرور تکبر سب سے بڑی وحشت ہے جبکہ حسن اخلاق سب سے بڑا کرم ہے۔
۲۔ احمق (بیوقوف) کی محبت سے بچنا، وہ نفع پہنچانا چاہتا ہے مگر اس سے نقصان ہی پہنچتا ہے۔ ۳۔ جھوٹے آدمی سے بچو کہ وہ قریب کو دور اور دورکو قریب کر دیتا ہے۔