ایک ضروری گزارش
موجودہ صورتحال سے ہر کوئی اچھی طرح واقف ہے کہ غریب طبقہ کتنا متاثر ہے۔ غریب لوگوں کی مدد کے لیے حکومت جو اقدامات کررہی ہے اور معاشی پیکج کے اعلانات کررہی ہے، اس سے بھی سب بخوبی آگاہ ہیں کہ حکومتی پیکجزاور امداد غریبوں تک پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا۔ اسی طرح سے جن لوگوںنے سوشل میڈیا پر اپنے نمبرز دیئے ہیں کہ اگر کسی کو راشن چاہیئے تو ان نمبرز پر رابطہ کریں۔ یہ بھی سب جانتے ہیں کہ ان نمبرز پر رابطہ بھی محال ہے۔ نیز امداد کرنے والی جو مشہور تنظیمیں ہیں ، وہ بھی اس معاملہ میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ اسی طرح جولوگ اپنے اپنے طور پر مدد کررہے ہیں ان میں سے کچھ لوگوں کا رویہ اتنا ذلت آمیز ہے کہ بیچارا غریب بھوک سے نہیں تو شرم سے ہی مرجائے۔ بہرحال یہاں کسی کی برائی کرنا مقصد نہیں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے غور کریں کہ ان حالات میں غریب اور سفید پوش طبقہ کن اذیتوں سے گزر رہاہوگا۔ کئی ایسے فون اور میسجز کے بارے میں احباب نے بتایا ہے جنہیں سن کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ اگر آپ صاحبِ حیثیت ہیں اور کسی کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو سوشل میڈیا پر نمبر دینے کے بجائے علمی میدان میں قدم رکھیں۔ اپنے علاقے سے دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سب سے پہلے اپنے ماتحت کام کرنے ملازموں کی خبر لیں کیونکہ اکثر غریب طبقہ کہیں نا کہیں مزور ی یا ملازمت کرتا ہے ۔ لہٰذا سب سے پہلے ان کی خبر گیری کریں۔ اس کے بعد ہر صاحب حیثیت شخص اپنے گلی محلے میں نظر دوڑائے اور ضرورت مند کی مدد کرے۔ یہی ایک طریقہ ہے کہ اگر ہر علاقے کے صاحب حیثیت لوگ اپنے اپنے علاقے میں غریبوں کا سہارا بنیں گے تو ان شاء اللہ پورے شہر بلکہ پورے ملک میں کوئی بھی غریب بھوکا نہیں سوئے گا۔ اور اس بات کابھی خیال رکھیں کہ کسی کی مدد کرتے وقت اس کی عزت نفس مجروح نہ ہو ۔ ہوسکے تو موبائل گھر میں رکھ کر جائیں کہ کہیں تصویر کھینچنے کا خیال دل میں نہ آجائے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ محمد ریاض علیمی۔کراچی