عالم اسلام کو چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ’’فکر واصف‘‘ کی ضرورت ہے: میاں نذیر احمد
لاہور (خصوصی نامہ نگار) اس وقت عالم اسلام کو انتہا پسندی جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے فکر واصف کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ ان خیالات کا اظہار حضرت واصف علی واصفؒ کے 27 ویں سالانہ عرس کے سلسلے میں ایوان اقبال میں منعقدہ سیمینار میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے صدارتی خطبہ میں جسٹس (ر) میاں نذیر اختر نے کہا حضرت واصف علی واصفؒ محبت کا ایک بہتا ہوا دریا تھے جو اپنے پیچھے نشانات چھوڑ گئے ہیں۔ جن پر عمل کرکے ہم دین و دنیا میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ مہمان خصوصی سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ حضرت واصف علی واصفؒ جذبہ حب الوطنی سے سرشار تھے۔ انہوں نے آپؒ کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح چشتی‘ قادری‘ نقشبندی‘ سہروردی جیسے سلاسل ہیں اسی طرح قائداعظم محمد علی جناحؒ جس سلسلے کی بنیاد رکھی وہ سلسلہ پاکستانی ہے۔ ڈاکٹر سعید احمد سعیدی نے بتایا کہ واصفؒ کی نثر اور نظم وجود مصطفیٰ ﷺ کا طواف کرتی ہے اور ہماری منزل آپ ﷺ کے قدموں تک پہنچنا ہے۔ عاصم مہاروی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام کرنے کا کام ہے بتانے والی بات نہیں جبکہ تصوف کرنے کا نہیں بلکہ ہونے کا نام ہے۔ قاسم علی شاہ نے کہا کہ حضرت واصف علی واصفؒ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں اور ان کی بتائی ہوئی ایک ایک بات اگلے سو سال کے بندے کے لئے ہو سکتی ہے۔