سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018ء پر حکومتی وضاحت مسترد
کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018 کے خلاف قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی کا اجلاس کنوینر پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر کی زیر صدارت منعقد ھوا. اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر ارشد اعظمی، پروفیسر ڈاکٹر ثمر سلطانہ، پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد، ڈاکٹر ریاض احمد، ڈاکٹر عبدالجبار، ڈاکٹر اسامہ شفیق، ڈاکٹر ظفر اقبال شمس، اور ڈاکٹر وقار احمد نے اساتذہ جامعہ کراچی کی نمائندگی کی. جبکہ اجلاس میں غلام احمد خان سیکرٹری آل سندھ ٹیکنیکل کالجز اسٹاف ایسوسی ایشن، صدر ایمپلائرز یونین جامعہ کراچی محمد فرحان، انصاف پسند گروپ کے افتخار احمد، محمد محمود، جنرل ورکرز اتحاد کے تاج الدین، مسعود عالم، اسلامی جمعیت طلبہ کے عبدالبصیر، حافظ عذیر، آل پاکستان مسلم اسٹوڈنٹس کے محمد فیضان، وجاہت، اے پی ایم ایس او کے شہریار جہانگیری نے شرکت کی. اجلاس نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018 پر حکومتی وضاحت کو مسترد کیا اور اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت سندھ ایک بار پھر اساتذہ سے بلا مشاورت ایک نیا بل سندھ اسمبلی میں لانا چاہتی ھے. شرکاء نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کی جانب سے سندھ بھر کی جامعات کے اساتذہ کو کرائی گئی یقین دھانی کے باوجود نادیدہ قوتیں ایک بار پھر نئے مسودے میں من مانی ترامیم کرا رہی ہیں جوکہ ناقابل قبول ہے. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جامعات کی خود مختاری پر کسی بھی قسم کی کوئی سودے بازی منظور نہیں ۔جامعات کی داخلہ پالیسی کو سیاسی دباؤ سے مکمل آزاد ھونا چاہیے سندھ حکومت کی کوئی بھی مداخلت خواہ وہ مشاورت کے ضمن میںہی کیوں نہ ہو برداشت نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں دستخطی مہم کا جائزہ لیا گیا جس میں اب تک ہزاروں طلباء و طالبات، اساتذہ اور ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں دستخط ثبت کئے ہیں. اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ دستخطی مہم جاری رہے گی۔ اس کے علاوہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018 اور جامعات کی خود مختاری پر سیمینار کے انعقاد کی بھی منظوری دی گئی جس میں اساتذہ، طلباء اور ملازمین، سابق وائس چانسلرز، سول سوسائٹی کے نمائندے اور دیگر لوگ شرکت کریں گے۔