سپریم کوٹ نے ایک سو نواسی امیدواروں کو ڈگریوں کی تصدیق کیلئے پانچ اپریل تک مہلت دے دی. تصدیق ہونے تک امیدواروں کے کاغذات نامزدگی قبول نہ کئے جائیں۔عدالت
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ایک سو نواسی امیدواروں کو اپنی اسناد کی تصدیق کے لیے پانچ اپریل تک مہلت دیتے ہوئے قراردیا کہ امیدواروں کا فرض ہے کہ وہ خود کو اہل ثابت کریں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کوامیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق تک ان کے کاغذات نامزدگی قبول نہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سےکہا کہ چون ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ہیں اور ایک سو نواسی ارکان میٹرک اورانٹر کی اسناد پیش کرنے میں ناکام رہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کرغلط بیانی کرنے پر فوجداری کی کارروائی بنتی ہے۔ جعلی ڈگری والے پہلے دن سے ہی الیکشن لڑنے کے لیےنااہل ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ ایچ ای سی نے انہتر جعلی ڈگریوں سے متعلق تحریری طور پرآگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی ہدایت پر کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔ چیئرمین ایچ ای سی نےعدالت کو بتایا کہ دوہزاردس سے ڈگریوں کی تصدیق کا سلسلہ چل رہا ہے، ارکان پارلیمنٹ کی دستاویزات ابھی تک نامکمل ہیں۔ الیکشن کمیشن کو کئی بارآگاہ کیا کہ مکمل دستاویزات کے بغیرتصدیق نہیں کی جاسکتی۔ جاوید لغاری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نےچون ارکان کی جعلی ڈگریوں کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیےکہ ڈگری کی شرط ختم ہونےکےبعدبھی جعلی ڈگری جمع اورغلط بیانی نہیں کی جا سکتی۔ ان پڑھ شخص الیکشن لڑنے کا اہل مگرغلط تعلیمی قابلیت بتانے والا نااہل ہے،غلط بیانی کرنے والا آرٹیکل باسٹھ کے تحت نااہل ہے۔ چیف جسٹس نے مزیدکہا کہ آئندہ عام انتخابات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ عدلیہ سمیت ہرکوئی غیرجانب دار اور شفاف انتخابات چاہتا ہے۔ مقدمے کی مزید سماعت آٹھ اپریل کوہوگی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتےہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ڈگری کی تصدیق صرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے ہوسکتی ہے،اس مقصد کے لیے ایچ ای سی کے دفاتر رات بارہ بجے تک کھلے رہیں گے۔