عراق پر جارحیت ہر لحاظ سے ناکام جنگ تھی‘ مسٹر بش میں تو مر رہا ہوں اب تمہاری اور ڈک چینی کی باری ہے: بستر مرگ پر پڑے زخمی امریکی فوجی کا نوحہ
واشنگٹن (آن لائن) عراق میں دونوں ٹانگیں کھو دینے والے 33 سالہ امریکی فوجی ٹامس ینگ نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے مرنے کیلئے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے اور اپنی اس حالت کی ذمہ داری سابق صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی پر ڈالی ہے اور ان کے نام خط میں کہا ہے کہ عراق جنگ اخلاقی طور پر، دفاعی نقطہ نظر سے اور معیشت کے لحاظ سے ناکام جنگ تھی۔ٹامس نے سابق امریکی صدر جارج بش اور نائب صدر ڈک چینی کو خط میں خود سمیت عراق میں زخمی اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ عراق میں تعیناتی کے پانچویں روز ہی بغداد میں ان کی یونٹ پر حملہ ہوا اور اس حملے میں ٹامس کو ریڑھ کی ہڈی میں گولی لگی۔عراق سے واپس آ کر انہوں نے ویل چیئر پر عراق جنگ کے خلاف مہم میں حصہ لیا اور 2007 میں ان پر دستاویزی فلم ”باڈی آف وار“ بنی لیکن اب ان کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہ اپنی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ٹامس کی اہلیہ کلوڈیا نے میڈیا کو بتایا کہ سٹامس کا خیال ہے کہ وہ زندہ رہنے کے لیے جتنی کوشش کر سکتے تھے وہ کر لی اور اب آرام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ کلوڈیا کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ دیکھنا بہت مشکل ہے ۔ٹامس ینگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے عراق میں زخمی ہونے والے فوجیوں اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی کو خط لکھے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ عراق جنگ اخلاقی طور پر، دفاعی نقطہ نظر سے اور معیشت کے لحاظ سے ناکام جنگ تھی۔ اور یہ جنگ آپ دونوں نے شروع کی۔ آپ دونوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا چاہیے۔ میرا وقت آ گیا ہے اور آپ کا بھی آئے گا۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی جواب دہی ہو گی۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں اتنی احلاقی جرات آئے کہ آپ خود اس بات کا احساس کرسکیں کہ آپ نے میرے ساتھ اور تمام افراد کے ساتھ جو ہلاک ہو ئے کیا کیا۔