معین باری (سابق ایم این اے).............
جب کسی قوم کے مجموعی اعمال پراگندہ ہو جائیں اور وہاں انسانوں کی مادی اور روحانی ترقی رک جائے تو سمجھ لینا چاہئے کہ عذاب الٰہی قریب آگیا۔ اس تبدیلی میں بروں کیساتھ اچھے بھی پس جاتے ہیں۔
قرآن میں اشارہ ہے ’’پرہیز کرو اس فتنے سے جس کا عذاب آیا کرتا ہے تو صرف ظالموں تک محدود نہیں رہا کرتا (بلکہ تروخشک سب کو جلا دیتا ہے)‘‘ 9/2 انفال 134)‘‘
وہ عذاب الٰہی جس کا کتاب الٰہی میں ذکر ہے لگتا ہے اسکی شروعات ہو چکی ہیں ‘ پاکستانیوں پر یہ عذاب دو اشکال میں آیا۔ خانہ جنگی پھر خشک سالی کا روپ دھار کر آیا … یہ اتحادِ ثلاثہ کا لایا ہوا عذاب ہے۔
خانہ جنگی ایسے کرائی گئی جیسے مشرقی پاکستان میں ہوئی تھی۔ مشرقی پاکستان میں حکومت پاکستان کا مقابلہ بھارت کیساتھ تھا۔ اس بار پاکستان کے خلاف امریکہ، بھارت، اسرائیل کے تربیت یافتہ گوریلے پاکستان میں تخریب کاری کر رہے ہیں۔ ان گوریلوں کو افغانستان کے کیمپوں سے ٹرینڈ اور مسلح کر کے پاکستان بھیجا جاتا ہے۔ اس حقیقت کو حکومت پاکستان نے بھی تسلیم کیا ہے بلیک واٹر یا XE کے دہشت گرد ایٹمی تنصیبات کے علاقوں میں پہنچ چکے ہیں اور کسی حکم کے منتظر ہیں۔امریکی وزیر دفاع مسٹر گیٹ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ممبئی جیسا حادثہ ہوا تو بھارت برداشت نہیں کریگا۔ اس وقت امریکہ مدد کو نہیںآ ئیگا۔ پاکستان کیلئے یہ ارلی وارننگ ہے کہ آئندہ پاک بھارت جنگ میں امریکہ 1971ء کی طرح غیرجانبدار رہے گا۔ بھارت کا دریائوں کا پانی روکنا اور اتحادیوں کا پاک فوج کو خانہ جنگی کرا کے بکھیرنا خطرناک سازش ہے۔ تاکہ بھرپور حملہ کے وقت پاکستانی مؤثر طریق سے مزاحمت نہ کر سکیں۔ جناب سکندر خاں بلوچ لکھتے ہیں ’’اب تو یقین ہوتا جارہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان 1971ء کی ’’مکتی باہنی کا تہی دوسرا جنم ہے۔ ہماری موجودہ فوجی کارروائی کی طرح وہاں بھی 25 مارچ 1971ء کو ایک فوجی کارروائی ہوئی تھی … خدا کرے کہ اب کوئی اور یحییٰ خاں ثابت نہ ہو‘‘۔
بقول جنرل حمید گل اس خانہ جنگی کا ماسٹر پلان مسٹر خلیل زاد کی یہودی بیوی نے امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے حکم پر تیار کیا تھا۔ خاتون نے جو پیپر کارپوریشن کو پیش کیا اسکی شقیں آج بھی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ پیپر کے چند الفاظ ملاحظہ ہوں۔ محترمہ لکھتی ہیں ’’پاک فوج کو قبائلیوں سے لڑا دیا جائے۔ ملک کے مختلف فرقوں میں لڑائی کرا دی جائے‘‘۔
رینڈ کارپوریشن کئی سالوں سے ’’گریٹر بلوچستان کا راگ الاپ رہا ہے‘‘ جب پاک فوج نے وزیرستان میں آپریشن شروع کیا تو بعض مغربی صحافیوں نے وارن کیا تھا کہ ’’پاک فوج کیلئے وزیرستان میں اپریشن خودکشی کے مترادف ہوگا‘‘۔ پاکستانیوں نے سکھ کا سانس لیا جب انہیں پتہ چلا کہ پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے سے گریزاں ہے لیکن شمالی وزیرستان پر امریکی ڈرون طیارے میزائل برسا رہے ہیں جہاں بے گناہ افغانی مارے جارہے ہیں۔ جس کا تباہ کن ردِعمل پاکستان میں دیکھا جاسکتا ہے۔
مغربی صحافیوں کی پیش گوئی کہ پاک فوج کا وزیرستان میں اپریشن خودکشی کے مترادف ہوگا سچ ہوتی نظر آرہی ہے۔ ہمارا دوسرا اقدام خودکشی بھارت کا پاکستانی دریائوں کا پانی ڈائیورٹ کرنا اور حکمرانوں اور لیڈروں کا خاموش تماشائی بنے رہنا ہے‘ دانشور اور آبی ماہرین بہت عرصہ سے واویلا کر رہے ہیں کہ (1) بھارت نے چناب اور جہلم کا پانی مکمل طور پر روک لیا ہے۔ ان دریائوں کے ندی نالوں کا پانی بھی روکا جارہا ہے۔ اس سے لاکھوں ایکڑ رقبہ بنجر ہو جائیگا۔ (2) ظہورالحسن ڈاہر فرماتے ہیں ’’بھارت نے یہودی ماہرین کی ڈائریکشن اور 230 ارب ڈالر کی امداد پر پاکستان کیخلاف آبی دہشتگردی میں اضافہ کر دیا ہے (3) 2012ء تک منگلا اور تربیلا ڈیمز خشک ہو جائیں گے۔ (4) بھارت نے ٹنل کے ذریعے دریا سندھ کا پانی ڈائیورٹ کرلیا ہے۔ اب وہاں صرف 20% پانی آرہا ہے (5) پنجاب کی 20 نہریں، تین ہزار راجبا ہے، 1100 معاون نہریں بند ہو چکی ہیں‘‘۔ کل کی خبر ہے کہ دونوں ڈیمز میں پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ گیا ہے۔
معروف دانشور اصغر علی گھرال لکھتے ہیں ’’کالا باغ ڈیم رکوانے کیلئے 10 ارب روپے تقسیم کئے گئے‘‘۔ رکن قومی اسمبلی محترمہ بشریٰ رحمان نے اسمبلی میں کہا ’’میرے پاس اس حقیقت کے ثبوت ہیں کہ پاکستان میں بھارتی لابی کالا باغ ڈیم رکوانے کیلئے سرگرم ہے اور بھارتی ایجنسی را بہت سی سیاسی شخصیات اور لسانی تنظیموں میں 6 ارب روپے تقسیم کر چکی ہے تاکہ یہ لوگ کالا باغ ڈیم کیخلاف مہم چلا سکیں۔ ایسے ہی تھرمل پاور سٹیشنوں کے مالکان بھی کالا باغ ڈیم کے مخالفین کو بھاری رقوم بانٹ رہے ہیں‘‘۔ محترمہ بشرٰی رحمان نے کہا ’’وقت آنے پر وہ انکے نام بھی منظرعام پر لائیں گی‘‘۔کیا وزیراعظم یا چیف جسٹس آف پاکستان نے محترمہ کی گفتگو کا نوٹس لیا اس لئے کہ دریائوں کے پانیوں یا ڈیموں کی تعمیر رکوانے کا مسئلہ اغوا۔ ریپ یا بے جا قتل کی وارداتوں سے زیادہ اہم ہے۔ اور ان شخصیات کا جاننا بھی ضروری ہے جو کالاباغ ڈیم کی تعمیر رکوانے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی سے اربوں روپے وصول کر چکے ہیں۔
سندھ طاس کونسل کے چیئرمین ظہورالحسن ڈاہر کا ایک سیمینار میں حالیہ بیان ملاحظہ ہو ’’بھارتی آبی دہشت گردی کی بنا پر ملک کی دو کروڑ 60 لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی بنجر ہو جائیگی دریا چناب پر بگلیہار ڈیم بنانے سے پاکستان کو 180 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے … منگلا اور تربیلا ڈیم دونوں ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں۔ صرف ڈیموں سے پانی روک کر ڈیموں کو زندہ رکھا جارہا ہے۔ توانائی نہ ہونے سے 60 سے 70 فیصد فیکٹریاں بند پڑی ہیں … لاکھوں صنعتی اور زرعی محنت کش بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ہماری 80% نہروں میں ریت اڑ رہی ہے‘‘ موصوف نے کہا ہے کہ بھارت کو جس طرح بھی ہو سکے اس دہشت گردی سے روکا جائے۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہ ’’بھارت کشن گنگا پراجیکٹ کی تعمیر میں سندھ طاس سمجھوتے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ وہ اس ڈیم پر بجلی پیدا کرنے کے بعد پانی کا رخ موڑ کر وولر جھیل میں ڈال دیتا ہے جس سے دریا نیلم میں پانی 27 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
پاکستان میں آبی اور زرعی ماہرین جہاں بھارتی آبی دہشتگردی سے آئندہ دو تین سال میں ایتھوپیا، صومالیہ، راونڈا جیسے حالات دیکھ رہے ہیں وہاں حکمرانوں کا کالاباغ ڈیم کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دینا دوراندیشی نہیں ہے۔ یہی اقدام خودکشی ہے جس کی طرف ارباب اختیار رواں دواں … یہ جانتے ہوئے کہ بھارت نے پاکستانی دریائوں کا پانی 62 ڈیموں اور ٹنلوں کے ذریعے ڈائیورٹ کر لیا ہے۔ منگلا اور تربیلا ڈیمز ڈیڈ لیول تک پہنچ گئے ہیں حکمرانوں کی خاموشی اور کالاباغ ڈیم کی منسوخی پاک قوم کو اس اندھیرنگری کی سمت لے جارہی ہے جہاں سوائے خوف بھوک اور موت کے کچھ نہیں۔
-5 پاکستانی عوام اپنی سیاسی عسکری اور دینی لیڈرشپ سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان نازک حالات میں دشمنوں کے سامنے جھکنے اور بھیک مانگنے کی بجائے جرأت، اتحاد، خودداری اور حب الوطنی کا مظاہرہ کرینگے۔ ملک کے اندر خانہ جنگی روک کر اپنے دریائوں کے پانیوں کو بحال کرائیں‘ اگر دریائوں کے پانیوں کا مسئلہ بین الاقوامی فورمز پر حل نہیں ہو سکتا اور بھارت وطن عزیز کو ریگستان بنانے پر بضد رہتا ہے تو پھر جنگ کی تیاریاں کی جائیں۔ جنگ کیلئے ہمسایہ دوستوں سے مشورہ اور انکی سپورٹ ضرور ہوگی۔
یورپ کے نامور مورخین۔ فلاسفر اور ادیب Will And Durant اپنی کتاب Lessons of History میں لکھتے ہیں ’’جب کسی قوم کی سلامتی دائوپر لگ جائے پھر تمام اخلاقی، سفارتی اور معاشرتی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر دشمن کیلئے تلوار بے نیام بن جا نا چاہئے۔
\\\"The Ten Commandments Must Be Silent, When Self Preservation Is At Stake\\\"
منصف لکھتا ہے ’’مشن کے حصول کی خاطر اگر ہزاروں نوجوانوں کی قربانی بھی دینی پڑ جائے تو سودا مہنگا نہیں‘‘۔ ملکی سلامتی کیلئے چند ہزار شہیدوں کا لہو بھارتی آبی جارحیت کو خاک میں ملا دیگا۔ کیا بھارتی آبی دہشت گردی سے اذیت ناک موت مرنے سے بہتر نہیں کہ دشمنوں کیساتھ جنگ کر کے یا اسے ماریں یا عزت موت مر جائیں۔کیا ہم ملاعمر سے بھی گئے گزرے ہیں جس کے بے سروسامان گوریلوں نے 35 نیٹو ممالک کی فوج اور فضائیہ کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔کالا باغ ڈیم کی منسوخی اقدام خودکشی ہے۔ملک کو اس خود ہلاکتی عمل سے نکالا جائے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکنے کیلئے بھارت کی سازشوں کا پتہ چلایا جائے کہ اس سازش میںکتنے بااثر اور صاحب ثروت پاکستانی شریک ہیں اور وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے کتنی رقوم وصول کر چکے ہیں۔ خبر ہے کہ امریکہ میں ہونیوالے سٹرٹیجک مذاکرات میں افغان طالبان کے خلاف پاک فوج کو کردار سونپا جا رہا ہے۔ اسلئے کہ وہاں نیٹو فوجیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بھی اقدام خودکشی ہوگا۔ امید ہے کہ پاکستان قیادت ملک کو مزید تباہیوں سے بچائے گی۔
جب کسی قوم کے مجموعی اعمال پراگندہ ہو جائیں اور وہاں انسانوں کی مادی اور روحانی ترقی رک جائے تو سمجھ لینا چاہئے کہ عذاب الٰہی قریب آگیا۔ اس تبدیلی میں بروں کیساتھ اچھے بھی پس جاتے ہیں۔
قرآن میں اشارہ ہے ’’پرہیز کرو اس فتنے سے جس کا عذاب آیا کرتا ہے تو صرف ظالموں تک محدود نہیں رہا کرتا (بلکہ تروخشک سب کو جلا دیتا ہے)‘‘ 9/2 انفال 134)‘‘
وہ عذاب الٰہی جس کا کتاب الٰہی میں ذکر ہے لگتا ہے اسکی شروعات ہو چکی ہیں ‘ پاکستانیوں پر یہ عذاب دو اشکال میں آیا۔ خانہ جنگی پھر خشک سالی کا روپ دھار کر آیا … یہ اتحادِ ثلاثہ کا لایا ہوا عذاب ہے۔
خانہ جنگی ایسے کرائی گئی جیسے مشرقی پاکستان میں ہوئی تھی۔ مشرقی پاکستان میں حکومت پاکستان کا مقابلہ بھارت کیساتھ تھا۔ اس بار پاکستان کے خلاف امریکہ، بھارت، اسرائیل کے تربیت یافتہ گوریلے پاکستان میں تخریب کاری کر رہے ہیں۔ ان گوریلوں کو افغانستان کے کیمپوں سے ٹرینڈ اور مسلح کر کے پاکستان بھیجا جاتا ہے۔ اس حقیقت کو حکومت پاکستان نے بھی تسلیم کیا ہے بلیک واٹر یا XE کے دہشت گرد ایٹمی تنصیبات کے علاقوں میں پہنچ چکے ہیں اور کسی حکم کے منتظر ہیں۔امریکی وزیر دفاع مسٹر گیٹ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ممبئی جیسا حادثہ ہوا تو بھارت برداشت نہیں کریگا۔ اس وقت امریکہ مدد کو نہیںآ ئیگا۔ پاکستان کیلئے یہ ارلی وارننگ ہے کہ آئندہ پاک بھارت جنگ میں امریکہ 1971ء کی طرح غیرجانبدار رہے گا۔ بھارت کا دریائوں کا پانی روکنا اور اتحادیوں کا پاک فوج کو خانہ جنگی کرا کے بکھیرنا خطرناک سازش ہے۔ تاکہ بھرپور حملہ کے وقت پاکستانی مؤثر طریق سے مزاحمت نہ کر سکیں۔ جناب سکندر خاں بلوچ لکھتے ہیں ’’اب تو یقین ہوتا جارہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان 1971ء کی ’’مکتی باہنی کا تہی دوسرا جنم ہے۔ ہماری موجودہ فوجی کارروائی کی طرح وہاں بھی 25 مارچ 1971ء کو ایک فوجی کارروائی ہوئی تھی … خدا کرے کہ اب کوئی اور یحییٰ خاں ثابت نہ ہو‘‘۔
بقول جنرل حمید گل اس خانہ جنگی کا ماسٹر پلان مسٹر خلیل زاد کی یہودی بیوی نے امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے حکم پر تیار کیا تھا۔ خاتون نے جو پیپر کارپوریشن کو پیش کیا اسکی شقیں آج بھی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ پیپر کے چند الفاظ ملاحظہ ہوں۔ محترمہ لکھتی ہیں ’’پاک فوج کو قبائلیوں سے لڑا دیا جائے۔ ملک کے مختلف فرقوں میں لڑائی کرا دی جائے‘‘۔
رینڈ کارپوریشن کئی سالوں سے ’’گریٹر بلوچستان کا راگ الاپ رہا ہے‘‘ جب پاک فوج نے وزیرستان میں آپریشن شروع کیا تو بعض مغربی صحافیوں نے وارن کیا تھا کہ ’’پاک فوج کیلئے وزیرستان میں اپریشن خودکشی کے مترادف ہوگا‘‘۔ پاکستانیوں نے سکھ کا سانس لیا جب انہیں پتہ چلا کہ پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے سے گریزاں ہے لیکن شمالی وزیرستان پر امریکی ڈرون طیارے میزائل برسا رہے ہیں جہاں بے گناہ افغانی مارے جارہے ہیں۔ جس کا تباہ کن ردِعمل پاکستان میں دیکھا جاسکتا ہے۔
مغربی صحافیوں کی پیش گوئی کہ پاک فوج کا وزیرستان میں اپریشن خودکشی کے مترادف ہوگا سچ ہوتی نظر آرہی ہے۔ ہمارا دوسرا اقدام خودکشی بھارت کا پاکستانی دریائوں کا پانی ڈائیورٹ کرنا اور حکمرانوں اور لیڈروں کا خاموش تماشائی بنے رہنا ہے‘ دانشور اور آبی ماہرین بہت عرصہ سے واویلا کر رہے ہیں کہ (1) بھارت نے چناب اور جہلم کا پانی مکمل طور پر روک لیا ہے۔ ان دریائوں کے ندی نالوں کا پانی بھی روکا جارہا ہے۔ اس سے لاکھوں ایکڑ رقبہ بنجر ہو جائیگا۔ (2) ظہورالحسن ڈاہر فرماتے ہیں ’’بھارت نے یہودی ماہرین کی ڈائریکشن اور 230 ارب ڈالر کی امداد پر پاکستان کیخلاف آبی دہشتگردی میں اضافہ کر دیا ہے (3) 2012ء تک منگلا اور تربیلا ڈیمز خشک ہو جائیں گے۔ (4) بھارت نے ٹنل کے ذریعے دریا سندھ کا پانی ڈائیورٹ کرلیا ہے۔ اب وہاں صرف 20% پانی آرہا ہے (5) پنجاب کی 20 نہریں، تین ہزار راجبا ہے، 1100 معاون نہریں بند ہو چکی ہیں‘‘۔ کل کی خبر ہے کہ دونوں ڈیمز میں پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ گیا ہے۔
معروف دانشور اصغر علی گھرال لکھتے ہیں ’’کالا باغ ڈیم رکوانے کیلئے 10 ارب روپے تقسیم کئے گئے‘‘۔ رکن قومی اسمبلی محترمہ بشریٰ رحمان نے اسمبلی میں کہا ’’میرے پاس اس حقیقت کے ثبوت ہیں کہ پاکستان میں بھارتی لابی کالا باغ ڈیم رکوانے کیلئے سرگرم ہے اور بھارتی ایجنسی را بہت سی سیاسی شخصیات اور لسانی تنظیموں میں 6 ارب روپے تقسیم کر چکی ہے تاکہ یہ لوگ کالا باغ ڈیم کیخلاف مہم چلا سکیں۔ ایسے ہی تھرمل پاور سٹیشنوں کے مالکان بھی کالا باغ ڈیم کے مخالفین کو بھاری رقوم بانٹ رہے ہیں‘‘۔ محترمہ بشرٰی رحمان نے کہا ’’وقت آنے پر وہ انکے نام بھی منظرعام پر لائیں گی‘‘۔کیا وزیراعظم یا چیف جسٹس آف پاکستان نے محترمہ کی گفتگو کا نوٹس لیا اس لئے کہ دریائوں کے پانیوں یا ڈیموں کی تعمیر رکوانے کا مسئلہ اغوا۔ ریپ یا بے جا قتل کی وارداتوں سے زیادہ اہم ہے۔ اور ان شخصیات کا جاننا بھی ضروری ہے جو کالاباغ ڈیم کی تعمیر رکوانے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی سے اربوں روپے وصول کر چکے ہیں۔
سندھ طاس کونسل کے چیئرمین ظہورالحسن ڈاہر کا ایک سیمینار میں حالیہ بیان ملاحظہ ہو ’’بھارتی آبی دہشت گردی کی بنا پر ملک کی دو کروڑ 60 لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی بنجر ہو جائیگی دریا چناب پر بگلیہار ڈیم بنانے سے پاکستان کو 180 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے … منگلا اور تربیلا ڈیم دونوں ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں۔ صرف ڈیموں سے پانی روک کر ڈیموں کو زندہ رکھا جارہا ہے۔ توانائی نہ ہونے سے 60 سے 70 فیصد فیکٹریاں بند پڑی ہیں … لاکھوں صنعتی اور زرعی محنت کش بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ہماری 80% نہروں میں ریت اڑ رہی ہے‘‘ موصوف نے کہا ہے کہ بھارت کو جس طرح بھی ہو سکے اس دہشت گردی سے روکا جائے۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہ ’’بھارت کشن گنگا پراجیکٹ کی تعمیر میں سندھ طاس سمجھوتے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ وہ اس ڈیم پر بجلی پیدا کرنے کے بعد پانی کا رخ موڑ کر وولر جھیل میں ڈال دیتا ہے جس سے دریا نیلم میں پانی 27 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
پاکستان میں آبی اور زرعی ماہرین جہاں بھارتی آبی دہشتگردی سے آئندہ دو تین سال میں ایتھوپیا، صومالیہ، راونڈا جیسے حالات دیکھ رہے ہیں وہاں حکمرانوں کا کالاباغ ڈیم کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دینا دوراندیشی نہیں ہے۔ یہی اقدام خودکشی ہے جس کی طرف ارباب اختیار رواں دواں … یہ جانتے ہوئے کہ بھارت نے پاکستانی دریائوں کا پانی 62 ڈیموں اور ٹنلوں کے ذریعے ڈائیورٹ کر لیا ہے۔ منگلا اور تربیلا ڈیمز ڈیڈ لیول تک پہنچ گئے ہیں حکمرانوں کی خاموشی اور کالاباغ ڈیم کی منسوخی پاک قوم کو اس اندھیرنگری کی سمت لے جارہی ہے جہاں سوائے خوف بھوک اور موت کے کچھ نہیں۔
-5 پاکستانی عوام اپنی سیاسی عسکری اور دینی لیڈرشپ سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان نازک حالات میں دشمنوں کے سامنے جھکنے اور بھیک مانگنے کی بجائے جرأت، اتحاد، خودداری اور حب الوطنی کا مظاہرہ کرینگے۔ ملک کے اندر خانہ جنگی روک کر اپنے دریائوں کے پانیوں کو بحال کرائیں‘ اگر دریائوں کے پانیوں کا مسئلہ بین الاقوامی فورمز پر حل نہیں ہو سکتا اور بھارت وطن عزیز کو ریگستان بنانے پر بضد رہتا ہے تو پھر جنگ کی تیاریاں کی جائیں۔ جنگ کیلئے ہمسایہ دوستوں سے مشورہ اور انکی سپورٹ ضرور ہوگی۔
یورپ کے نامور مورخین۔ فلاسفر اور ادیب Will And Durant اپنی کتاب Lessons of History میں لکھتے ہیں ’’جب کسی قوم کی سلامتی دائوپر لگ جائے پھر تمام اخلاقی، سفارتی اور معاشرتی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر دشمن کیلئے تلوار بے نیام بن جا نا چاہئے۔
\\\"The Ten Commandments Must Be Silent, When Self Preservation Is At Stake\\\"
منصف لکھتا ہے ’’مشن کے حصول کی خاطر اگر ہزاروں نوجوانوں کی قربانی بھی دینی پڑ جائے تو سودا مہنگا نہیں‘‘۔ ملکی سلامتی کیلئے چند ہزار شہیدوں کا لہو بھارتی آبی جارحیت کو خاک میں ملا دیگا۔ کیا بھارتی آبی دہشت گردی سے اذیت ناک موت مرنے سے بہتر نہیں کہ دشمنوں کیساتھ جنگ کر کے یا اسے ماریں یا عزت موت مر جائیں۔کیا ہم ملاعمر سے بھی گئے گزرے ہیں جس کے بے سروسامان گوریلوں نے 35 نیٹو ممالک کی فوج اور فضائیہ کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔کالا باغ ڈیم کی منسوخی اقدام خودکشی ہے۔ملک کو اس خود ہلاکتی عمل سے نکالا جائے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکنے کیلئے بھارت کی سازشوں کا پتہ چلایا جائے کہ اس سازش میںکتنے بااثر اور صاحب ثروت پاکستانی شریک ہیں اور وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے کتنی رقوم وصول کر چکے ہیں۔ خبر ہے کہ امریکہ میں ہونیوالے سٹرٹیجک مذاکرات میں افغان طالبان کے خلاف پاک فوج کو کردار سونپا جا رہا ہے۔ اسلئے کہ وہاں نیٹو فوجیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بھی اقدام خودکشی ہوگا۔ امید ہے کہ پاکستان قیادت ملک کو مزید تباہیوں سے بچائے گی۔