خواتین کالجوں میں محدود نشتیں بھاری فیسیں اور مہنگے پراسپکٹس ....متوسط طبقہ کی بچیوں کیلئے تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو گیا
لاہور (لیڈی رپورٹر) میٹرک سالانہ امتحانات2015ءکے نتائج آنے کے بعد صوبائی دارالحکومت میں قائم خواتین کے سرکاری وپرائیویٹ تعلیمی اداروں میں انٹرمیڈیٹ پارٹ ون میںداخلوں کا سلسلہ شروع ہونے سے کالجوں میں رش لگ گیا ہے ، اپنے پسندیدہ کالج میںداخلے کے خواب آنکھوںمیں سجائے مقامی طالبات کے علاوہ پنجاب کے دوسرے شہروںسے بھی بڑی تعدادمیں طالبات نے ”کالجوںکے شہر“ لاہورکارخ کرلیاہے تاہم طالبات اور والدین کی اکثریت مہنگے پراسپکٹس،بھاری داخلہ فیسوں، میرٹ میں 15سے 20فیصد تک متوقع اضافہ اور کالجوںمیں محدودنشستوںکے باعث پریشان اور مایوس دکھائی دے رہی ہے اور 900سے زیادہ نمبرحاصل کرنے اور بھاری فیسوںکے اہتمام کے باوجود بڑے کالجوںمیں من پسند گروپ میں داخلے سے محروم نہ رہنے کیلئے دوڑ دھوپ میں مصروف ہے۔ اکثرامیدواروںکے والدین تگڑی سفارشوںاور پرانے تعلق واسطوںپر”فوکس“ کئے ہوئے ہیں ۔ دوسری جانب طالبات نے بڑے نام والے کالجوںمیں داخلے کیلئے ورد وظیفوں کاآغاز بھی کر رکھا ہے اور داخلے سے محروم رہ جانے کے خوف سے ایک ہی کالج کے مختلف گروپوںکے علاوہ کئی کئی کالجوں میں اپلائی کرنا شروع کردیاہے ۔ گزشتہ روزنوائے وقت سے گفتگومیں سیالکوٹ سے داخلے کیلئے کنیئرڈ کالج آنے والی ماںبیٹی فلک اورمسزفضیلت نے کہاکہ کنیئرڈکالج میں داخلہ ہماراخواب ہے ، اتنی محنت سے اچھے نمبرحاصل کئے مگر پسندیدہ گروپ میں داخلے کی امیدنظرنہیںآرہی ہے، نشستوںمیں اضافہ کیاجائے ۔شازیہ اورنمرہ نے کالجوںکی بھاری فیسوںاورمہنگے پراسپکٹس پر کہا کہ کم آمدنی والے اور متوسط طبقے کی بچیوں پراعلیٰ تعلیم کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ ہم پرائیویٹ کالجوں کی فیسیں نہیں دے سکتے توکیاہماری بیٹیوںکواعلیٰ تعلیم سے محروم رہناپڑے گا۔ واضح رہے کہ لاہورکالج برائے خواتین یونیورسٹی میں داخلہ فارم جمع کروانے کی آخری تاریخ3اگست، کوئین میری کالج 4اگست، کنیئرڈکالج 5اگست،اسلامیہ کالج کوپرروڈبرائے خواتین اورسمن آباد کالج 7اگست، ہو م اکنامکس کالج گلبرگ ، بلال گنج ڈگری کالج، ٹاو¿ن شپ کالج برائے خواتین 8اگست، مزنگ کالج برائے خواتین اور واپڈاٹاو¿ن کالج برائے خواتین 9اگست، اپواکالج 11اگست ہے۔