حکومت اس پوزیشن میں آگئی جہاں وزراءبے بس دکھائی دیئے: بی بی سی
اسلام آباد (بی بی سی) بی بی سی کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف وزیراعظم کی خواہش پر ان سے ملاقات کے لئے آئے۔ اس ملاقات کا مقصد بظاہر اس رائے کو تقویت دینا ہے کہ فوج اب بھی حکومت کی پشت پر کھڑی ہے۔ احتجاجی ریلیوں میں ایک بار بھی ایسا مقام نہیں آیا جب حکومت اعتماد کے ساتھ یہ دعویٰ کر سکی ہو کہ حالات اس کے قابو یا اس کے حق میں ہیں۔ حکومت نے طاہرالقادری اور عمران خان کو منانے کی متعدد کوششیں کیں لیکن کوئی بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی۔ بی بی سی کے مطابق اب حکومت ایسی پوزیشن میں ہے جہاں اس کے وزرا بے بسی کی تصویر بنے دکھائی دیئے۔ یہ بے بسی اس وقت نمایاں ہوئی جب نواز شریف کابینہ کے رکن خواجہ سعد رفیق نے جمعرات کی صبح طاہر القادری کی منت سماجت کر کے انہیں دھرنا ختم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی۔ طاہر القادری صاحب آپ کو اللہ اور اس کے نبی کا واسطہ، مہربانی کر کے اپنے لوگوں کو تشدد پر نہ اکسائیں اور انہیں گھروں کو جانے کی اجازت دے دیں۔ سعد رفیق کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بحران سے نمٹنے میں خود کو کتنا بے بس محسوس کر رہی تھی۔ حکومت کو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ طاہر القادری کے پیروکار کسی بھی لمحے پارلیمنٹ ہاو¿س پر دھاوا بولنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومتی زعما کا خیال ہے کہ تصادم کی صورت میں اگر جانی نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار بھی حکومت ہی کو قرار دیا جائے گا جس کے حکم پر فوج ریڈ زون میں تعینات کی گئی ہے۔
بی بی سی