خیبر پی کے میں تعلیم کا فروغ، داخلے کم ، ایک ہزار سکولوں کو بند کرنے کافیصلہ
پشاور(این این آئی) خیبر پختونخوا کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں داخلوں میں کمی کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ داخلوں میں کمی کی وجہ طلبہ کی جانب سے قریبی سکولوں میں داخلے لینے کا زیادہ رجحان ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ سکول گزشتہ حکومتوں کی جانب سے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کیلئے نامناسب اور دشوار گزار علاقوں میں بنائے گئے تھے۔ذرائع نے کہا کہ صوبے میں اتنی بڑی تعداد میں سرکاری سکولوں کے بند ہونے کے بعد صوبے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجود حکومت بھی گزشتہ حکومتوں کی طرح اپنے حکمرانوں کی ایما پر اسی طرح سکولوں کی تعمیر کر رہی ہے تاہم ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں بے بس ہیں اور ان کے پاس سکولوں کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں جبکہ صرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے احکامات کی پیروی کر سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے اراکینِ اسمبلی کو مطمئن کرنے کیلئے ان کے حلقوں میں سکولوں کی تعمیر کی اجازت دے رہے ہیں۔سرکاری اہلکار کے مطابق ہر سال صوبائی اسمبلی کی جانب سے پاس کیے جانے والے بجٹ میں سکولوں کی تعمیر کیلئے بھی بجٹ مختص کیا جاتا ہے تاہم وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم کی جانب سے ان کی تعمیر کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کردہ آراء کو بھی اکثر مسترد کردیا جاتا ہے اور سکولوں کی تعمیر ایسے علاقوں میں کی جاتی ہیں جہاں وزیراعلیٰ اور اراکین اسمبلی چاہتے ہیں۔ایک ضلعی ایجوکیشن آفسر نے بتایا کہ ایسے سکول جہاں بچوں کی تعداد 40 سے کم تھی انہیں بند کر دیا گیا ہے اور ایسے سکولوں کی زیادہ تر تعداد دیہی علاقوں میں ہے۔جن سکولوں کو بند کیا گیا ہے ان میں سے 45 پشاور، 100 مانسہرا، 65 ایبٹ آ باد، 60 بنوں، 90 بٹگرام، 87 کوہستان، 58 چارسدہ، 55 چترال، 60 مردان، 60 ہری پور، 55 صوابی، 60 لکی مروت، 12 ڈیرہ اسمٰعیل خان، 15 مالاکنڈ، 10 سوات، 10 ٹانک، 7 ٹوگھر اور 4 نوشہرہ میں ہیں۔