پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کھلاڑی خالد لطیف پر 5 سال کی پابندی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے خالد لطیف کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سنایا ۔ان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہونے کے بعد ہر سطح کی کرکٹ کھیلنے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی اور 10لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے ۔ٹریبیونل نے فیصلہ خالد لطیف اور ان کے وکیل کی غیر موجودگی میں سنایا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے خالد لطیف پر 6 شقوں کی خلاف ورزی ثابت کی جس میں انہیں سزا سنائی گئی ۔خالد لطیف کے خلاف 6 شقوں میں سے پہلی 3 شقیں کرپشن، 2 شقیں بکیز سے رابطوں کا علم ہونے کے باوجود پی سی بی کو آگاہ نہ کرنے سے متعلق ہیں جبکہ شرجیل خان کے مقابلے میں ان کے خلاف ایک اضافی شق لگائی گئی جس میں دوسرے کرکٹرز کو بھی اسپاٹ فکسنگ پر اکسانا تھا اور یہ شق بھی پی سی بی کی جانب سے ثابت کی گئی ۔خالد لطیف پر پابندی کا اطلاق 10فروری سے ہو گا ۔ خالد لطیف پی ایس ایل کے دوسرے سیزن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل ملوث ہونے پر سزا پانے والے تیسرے کھلاڑی ہیں، اس سے قبل محمد عرفان اور شرجیل خان پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔اس سے قبل پی سی بی کے ٹریبیونل کی جانب سے فاسٹ بالر محمد عرفان پر 6 ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ اوپننگ بیٹسمین شرجیل خان پر اسپاٹ فکسنگ تحقیقات میں 5 الزامات ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024