قومی ہاکی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ کہتے ہیں، معاشی مسائل میں گھری ہوئی ٹیم سے بڑی کارکردگی کی توقع کرنا ٹھیک نہیں
قومی ہاکی ٹیم غیرملکی پرواز کے ذریعے بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ راولپنڈی پہنچی،،، ناقص کارکردگی کے باعث ہاکی کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اولمپکس کیلئے کوالیفائی نہیں کر سکا،اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ہاکی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ نے کہا کہ ہاکی ٹیم نے کوالیفائی نہیں کیا جس پر بے حد افسوس ہے لیکن جب کوچنگ شروع کی تو ہاکی ٹیم11ویں نمبر پر تھی، انہوں نے کہا کہ 6 سال سے بہت تماشا ہو رہاہے،اب اس کاحل نکالناہے، حکومت نے6،8 ماہ پہلےنوٹس لیاہوتاتو نتائج مختلف ہوتے۔ وزیراعظم کوچاہیے تھاکہ تمام اولمپینزکوبٹھاکرحل نکالتےایک سوال پر قومی ہاکی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف کی طرف سےکوئی سہولت نہیں ملی، دیرسےجانے کی وجہ سےلڑکے وہاں کی کنڈیشن سےروشناس نہیں ہوسکے، ہاکی پلیئرزکونہ کنٹریکٹ ملتاہےاورنہ انکےمعاشی مسائل کاکوئی حل ہے، ہمیں پورااسٹرکچربدلناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کایہ حال ہے کہ وہ سخت ترین معاشی مسائل میں گھرےہوئےہیں، قومی کھلاڑی اگر ہاکی لیگ نہ کھلیں تو بھوکے مرجائیں،قومی کوچ کا کہناتھا کہ تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں لیکن ہاکی پلیئرزکونوکریاں دینا بھی اشدضروری ہے۔شہناز شیخ نے کہا کہ کوچنگ کا معاہدہ اولمپکس گیمز تک تھا۔ اُن کا بغیر پیسوں کا کنٹریکٹ 2016 تک ہے۔ جب ہم نے مارچ میں کیمپ لگایا تو11کھلاڑی زخمی تھے،وہ ٹیم کو آٹھویں نمبر پر لے کر آئے