عہدیدار خود مستعفی ہو جائیں‘ پاکستان ہاکی فیڈریشن پر ایڈہاک لگانے کا مطالبہ
لاہو(نمائندہ سپورٹس) اولمپک مقابلوں سے باہر ہونے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے تھا.اب وقت آگیا ہے ملکی ہاکی کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت فیصلے کیے جائیں۔پی ایچ ایف میں تبدیلی اور ایماندار قیادت وقت کی ضرورت ہے. ان خیالات کا اظہار پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کوچ اولمپئین خواجہ ذکاالدین نے نوائے وقت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس برس میں جو لوگ ہاکی فیڈریشن میں اہم عہدوں پر کام کر رہے ہیں ان سے تحقیقات ضرور کی جانی چاہئیں۔ پاکستان ہاکی کا پیسہ کیسے خرچ ہوا ہے کھلاڑیوں کو بھاری معاوضے دیے جائیں ہاکی بدل گئی ہے قوانین اور فارمیٹ بدل رہا ہے۔ ہم گول ہی نہیں کرتے تو کامیاب کیسے ہونگے.اولمپئین طاہر زمان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم سخت فیصلے کریں۔ماضی قریب میں اہم تعیناتی کرتے ہوئے مصلحت سے کام لیتے آئے ہیں۔ ہم دوستوں کو خوش کرنے اور اور بعض لوگوں کی ناراضگی سے بچنے کے لیے نااہل لوگوں کو ذمہ داریاں دیتے رہے ہیں اور ان فیصلوں کے تباہ کن اثرات سامنے آئے ہیں جسکو جو کام آتا ہے اور جو شخص جس کام کا اہل ہے اسے وہی ذمہ داری دی جائے جب تک ہم ایمانداری سے قابل افراد کو سامنے نہیں کائیں گے بہتری کے امکانات کم ہیں۔اولمپئین نوید عالم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس سال میں جو لوگ ہاکی کے انتظامی امور کو چلارہے ہیں ان سے جواب لیا جانا چاہیے کہ انہوں نے قومی کھیل کی بہتری کے لئے کیا کام کیا ہے۔ پہلے ہم عالمی کپ سے باہر ہوئے اب اولمپک کھیلوں میں بھی شرکت کے اہل نہیں رہے۔ قاسم ضیاء کے دور میں ہاکی فیڈریشن کو کروڑوں کے فنڈز ملے لیکن کھیل کی حالت بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی چلی گئی۔ گذشتہ دو سال میں بھی زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ اب وزیراعظم پاکستان کو فیصلہ کرنا ہے کہ قومی کھیل کو اسی طرح چھوڑنا ہے یا پھر بین الاقوامی سطح پر پاکستان ہاکی کا وقار بحال کروانا ہے۔ اولمپئین کامران اشرف اور حال ہی میں جونئیر ٹیم کی کوچنگ سے مستعفی ہونیوالے کوچ کا کہنا ہے کہ موجودہ فیڈریشن نے بھی کھیل کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کی پالیسیوں کا تسلسل ہے پاکستان ہاکی کی کمزور حالت اور ناقص ترین نتائج کے ذمہ دار ماضی کے عہدیدار اور موجودہ انتظامیہ اس میں برابر کی شریک ہے۔ ہم نے 5 سال تک قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کی غلط پالیسیوں کی مخالفت کی ہے لیکن موجودہ انتظامیہ نے بھی مایوس کیا ہے۔ اولمپئین قمر ابراہیم کا کہنا تھا کہ اولمپک کوالیفائنگ راو¿نڈ میں خراب کارکردگی کی ذمہ دار فیڈریشن نہیں بلکہ ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑی ہیں سب سے پہلے ان سے پوچھا جانا چاہئے۔ ہاکی کے سابق کھلاڑیوں ، اراکین اسمبلی اور شائقین ہاکی نے کہا ہے کہ اولمپکس میں کوالیفائی نہ کرنے اورقومی ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے سخت نوٹس لے کر اور وفاقی بین الصوبائی رابطہ وزارت کے سیکرٹری اعجاز چوہدری کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کرکے شائقین ہاکی کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور امید ہے کہ ٹیم کی ناقص کارکردگی کی تحقیقاتی رپورٹ آنے پر ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ سابق انٹرنیشنل ہاکی پلیئر محمد ثقلین اور مبشر مختار نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قومی ٹیم اولمپکس کے لئے کوالیفائی نہ کر سکی۔ ٹیم کے اولمپکس میں کوالیفائی نہ کرنے اور پی ایچ ایف کی ناقص کارکردگی پر قومی ہاکی ٹیم کے چیف سلیکٹر اصلاح الدین ، سلیکشن کمیٹی کے رکن خالد بشیر اور جونیئر ہاکی ٹیم کے کوچ کامران اشرف کے مستعفی ہونے کے بعد ٹیم مینجمنٹ اور پی ایچ ایف کے عہدیداروں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پی ایچ ایف پر فوری طور پر ایڈہاک لگا کر ہاکی کے معاملات دو سال کے لئے تجربہ کار افراد کے حوالے کئے جائیں۔ قومی اسمبلی کے رکن میاں جاوید لطیف ، رکن پنجاب اسمبلی عارف خان سندھیلہ ،میاں منیر احمد اور رانا علی سلمان کا کہنا تھا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن قومی ہاکی ٹیم کی بدترین کارکردگی سے شائقین ہاکی کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی سخت مایوسی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے ہاکی کی ناقص کارکردگی کا سخت نوٹس لے کر اور تحقیقاتی کمیٹی قائم کرکے اچھا قدم اٹھایا ہے اور ٹیم کی شکست کے ذمہ داران کے خلاف یقینی طور پر ایکشن لیا جائےگا ۔