منگل ‘ 3 رمضان المبارک ‘ 1438ھ‘ 30 ؍ مئی 2017ء
سعودی عرب امریکہ کے لئے دودھ دینے والی گائے ہے: خامنائی
امریکی تو اپنا نفع و نقصان دیکھ کر ہی کام کرتے ہیں۔ اس وقت سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں پٹرول کی بے تحاشہ آمدنی سے جو دولت کی ریل پیل نظر آرہی ہے اس سے تو ویسے ہی امریکہ کیا اکثر مغربی ممالک کی رال ٹپکنے لگتی ہے۔ ایشیائی لوگوں کو تو ہر عرب ویسے بھی ’’ارب‘‘ نظر آتا ہے۔ مگر اقوام مغرب خاص تیز طرار ہیں، انہیں مال نکلوانا بھی آتا ہے۔ سیاست تو دیکھیں ٹرمپ صاحب کی کہ انہوں نے سعودی عرب کو ایران سے ڈرا کر اربوں ڈالر کے اسلحہ کی خریداری کے معاہدے کر لئے۔ یوں سعودی خزانے خالی کرکے اپنا خزانہ بھر لیا۔ فائدہ اس میں امریکہ کو ہی ہے۔ اب اگر ایران کے روحانی قائد آیت اللہ خامنائی اس حقیقت سے باخبر ہیں تو وہ خود ہی اپنے مسلمان بھائی کو لٹنے سے بچانے کے لئے پہل کیوں نہیں کرتے، کہ امریکی خزانہ نہ بھرے۔ سعودی عرب سے تمام اختلافات بیٹھ کر حل کیوں نہیں کرتے، صاف لگتا ہے کہ وہ بھی امریکی سازشوں کا شکار ہیں۔ صرف صدر ٹرمپ ہی نہیں، ان کی بیٹی ایوانکا نے بھی اپنے دورۂ سعودی عرب میں عرب شیوخ کی بیگمات سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی، ان سے گپ شپ لگائی اور انہیں اپنی فلاحی تنظیم کے حوالے سے جو کسی افریقی ملک میں کام کر رہی ہے ایسی کہانی سنائی کہ ان عرب بیگمات نے ٹشو پیپرز سے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے اس ساحرہ کو بیٹھے بٹھائے اربوں ریال کے چیک بطور عطیہ دیئے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عرب شیخ ہو یا شیخہ دونوں ابھی اہل مغرب کی چالاکی، عیاری اور فسوں کاری کی گرد کو نہیں پہنچ سکے۔ ورنہ ایوانکا یوں گھنٹہ بھر میں اربوں ریال اور ان کے والد کھربوں ڈالر بٹور کرنہ لے جاتے۔
٭…٭…٭…٭
پہلے نواز شریف پھر عمران خان نااہل ہوں گے: خورشید شاہ
اس طرح باقی پاکستانی سیاست میں پیچھے رہ جائیں گے گنگا نہائے ہوئے آصف زرداری صاحب۔ جن کے صدقے واری خورشید شاہ اور ان کے جیسے پاکباز پیپلز پارٹی کے سابق وزیر مشیر اور حکومت سندھ کے موجودہ کرتا دھرتا ہو رہے ہیں۔ زرداری صاحب کی اہلیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ان سب پاک باز چیلوں کے گرو ہیں۔ جن کی پاک دامنی کا یہ حال ہے کہ ’’دامن نحوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں‘‘۔ اب خورشید شاہ اور ان کے باقی رفقا اگر نواز شریف اور عمران خان کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دے رہے ہیں تو یہ ان کی کسر نفسی ہے۔ ورنہ اس وقت یہ دونوں عوام کے ترازو میں تل رہے ہیں۔ اگلے سال عوام ان میں سے کسی ایک کا فیصلہ کریں گے کہ ان میں سے کس کا انتخاب کریں کسے ووٹ دیں۔ اس کے باوجود آصف زرداری صاحب کے رخ روشن کا دور دور تک پاکستان کے سیاسی افق پر کوئی کردار ادا کرنے کا وسیلہ بنتا کہیں سے بھی نظر نہیں آ رہا۔ شاہ صاحب کا…؎
گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے
والا خواب شاید ہی تعبیر پا سکے۔ مگر ’’دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے‘‘ انہیں بھی حق ہے کہ وہ جیسا خواب چاہیں آنکھوں میں سجائیں مگر کم از کم شیخ چلی والے خواب تو نہ دیکھیں۔ سندھ کے علاوہ انہیں خیبر پی کے بلوچستان اور پنجاب میں زرداری صاحب اور بلاول جی کی پذیرائی سے اندازہ تو ہو جانا چاہئے کہ عوام کا موڈ کیا ہے، فی الحال تو وہ کسی کھوٹے سکے کو چلانے کے موڈ میں نہیں۔
٭…٭…٭…٭
امریکہ میں اہلیہ سے جھگڑنے والے شہری نے 8افراد کو قتل کر دیا۔ فلسطین میں رمضان کے دوران طلاق دینے پر پابندی
اس ماہ مقدس میں بحالت روزہ اس موسم گرما میں کچھ زیادہ ہی گرمی انسانی دماغ پر چڑھتی ہے کوئی بھی غلط فیصلہ یا غلط لفظ منہ سے نکل جاتا ہے۔ اس خوف سے ہی فلسطین کی مرکزی عدالت نے طلاق کی ڈگریاں جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ اس طرح کم از کم روزہ دار کو علم ہو گا کہ اسے لڑنے جھگڑنے کا زیادہ فائدہ نہیں لہٰذا خاموشی سے موسم گرما کی شدت کے ساتھ ساتھ بیگم کی شدت پسندی پر بھی قناعت کرکے دوہرا اجر پا سکتے ہیں۔ ورنہ دیکھ لیں امریکہ میں ایک شہری نے ناراض بیوی کو واپس گھر لانے میں ناکامی کا غصہ اس طرح اتارا کہ 8 افراد کی جان لے لی۔ موصوف کو غصہ تھا کہ بیگم بچوں کو لے کر لڑ جھگڑ کر میکے جا کر کیوں بیٹھ گئی ہے۔ ایسا شاید امریکہ میں کم ہی ہوتا ہو گا مگر ہمارے ہاں تو ایسا ہر جگہ بلکہ اکثر جگہ ہوتا ہے۔ عام طور پر تو اکثر بیگم ناراض ہو کر میکے جا کر بیٹھتی ہے تو اکثر شوہر اس کی غیر موجودگی میں سکھ کا سانس لیتے ہیں۔ مگر میاں بیوی کی ایسی ناچاقی سینکڑوں افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاں ساس سسر سالے اور بیوی کو مارا جاتا ہے۔ یوں ایک گھر اجڑتے اجڑتے اپنے ساتھ نجانے کتنے اور گھر اجاڑ دیتا ہے۔ اب معلوم نہیں اس امریکی نے اصل وجہ تنازعہ بیگم اور سسرال کو چھوڑ کر آس پاس کے گھر والوں کو کیوں مار ڈالا ہے۔ یہ ہے ناں پاگلوں والی بات۔
٭…٭…٭…٭
ضلعی انتظامیہ مضر صحت گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کی مہنگے داموں فروخت روکنے میں ناکام
تو یہ کونسی نئی بات ہے۔ ہر سال یہ کام ہمارے ملک میں ہر جگہ ہر شہر میں ہوتا ہے۔ کیا مجال ہے کہ کبھی اس پر قابو پایا جا سکا ہو۔ وہی روز و شب وہی عوام کا منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں ہر سال لٹنا اور ان غریب دشمنوں کا اپنی تجوری اور پیٹ بھرنا عام بات ہے دنیا بھر کے غیر مسلم ممالک میں یہ رمضان کریم واقعی مسلمانوں کیلئے رحمت کا مہینہ بن کر آتا ہے ان کیلئے ہر چیز سستی کر دی جاتی ہے حالانکہ یہ مسلمان ممالک میں ہونا چاہئے مگر وہاں ایسی کوئی روایت شاید ہی نظر آتی ہو۔ اب معلوم نہیں یہ غیر ملکی دوزخی لوگ اور حکومتیں اس طرح نیک کام کرکے کونسا ثواب کمانا چاہتے ہیں۔ اس کے برعکس ہمارے ہاں تمام مسلمان بھائی نہایت اہتمام سے اس ماہ مبارک کا احترام یوں کرتے ہیں کہ حکومت کی اجازت کے بغیر ہر ہر چیز کے دام دوگنے کر دیتے ہیں۔ موسمی لحاظ سے لازمی استعمال ہونے والی اشیا کے دام جو رمضان میں زیادہ استعمال ہوں ان کے نرخ کئی گنا بڑھا دیئے جاتے ہیں۔ حکومتی وزراء صرف فوٹو سیشن کرکے سب اچھا کی رپورٹ سن کر مطمئن چلے جاتے ہیں اور منافع خور دونوں ہاتھوں سے عوام کی کھال اتارتے ہیں۔ ایک تو چیز مہنگی دوسری گھٹیا کوالٹی کی مہنگے داموں فروخت کر دیتے ہیں اب یہ وزراء اور امراء تو خود اعلیٰ ہوٹلوں میں نجی تقریبات میں بے شمار ملکی غیر ملکی لوازمات و فواکہات کے ساتھ افطار کرتے ہیں اور غریب بے چارے اپنے دستر خوان پر بمشکل روٹی اور پکوڑے کی عیاشی کر پاتے ہیں کیونکہ پھل اور مشروبات خریدنے کی اب ان میں سکت نہیں رہی…