منگل‘ 9 ؍ ربیع الاوّل 1439ھ‘28 ؍ نومبر2017ء
سعودی عرب نے حرمین شریفین کے اندر سیلفی‘ تصویر یا مووی بنانے پر فوری پابندی لگا دی۔
یہ ایک صائب فیصلہ ہے۔ حرمین شریفین میں حاضری دینے والوں سکون سے عبادت کرنے والوں نے اس پر اطمینان کا سانس لیا ہو گا۔ بیت اللہ اور مسجد نبوی شریف میں لاکھوں افراد عبادت کیلئے حاضر ہوتے ہیں۔ انہیں یہاں مکمل یکسوئی فراہم کرنا حکومت سعودیہ کی ذمہ داری ہے۔ مگر چند سالوں سے سیلفی کی جو وبا پھیلی ہے اس نے ان دونوں مقامات مقدسہ میں بھی قدم جما لئے تھے۔ بے شک سیلفی لینے والے ازراہ عقیدت و محبت ان یادگار اپنی حاضری کے لمحات کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں مگر یہ جو ہر جگہ منہ بنا کر چہرہ بگاڑ کر یا حالت احرام میں بھی پوز بنا بنا کر بیت اللہ شریف کی طرف پشت کر کے تصویریں بنائی جاتی ہیں‘ اس سے دوسروں کی عبادت اور ریاضت میں بھی خلل پڑتا ہے۔ ویسے بھی سیلفی بنانے کا یہ عمل سینکڑوں افراد کر رہے ہوتے ہیں۔ لاکھوں ہزاروں افراد ان کے اس انفرادی عمل سے بے نیاز ہوتے ہیں مگر لامحالہ سیلفی لینے والوں کے ارد گرد عمرہ یا حج ادا کرنیوالے افراد اس عمل سے ضرور متاثر ہوتے ہیں کیونکہ نظر آخر نظر ہے بے ارادہ بھی اٹھ جاتی ہے۔ حرم مکہ یا مسجد نبوی کے ادب و احترام کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ یہاں کم از کم ایسی حرکات سے اجتناب برتنا چاہئے۔ یہ شغل میلہ کھیل تماشہ لگانے کے بے شمار مواقع اور مقامات موجود ہیں۔ مقدس مقامات کو ان سے محفوظ رکھنا ہی بہتر ہے۔ ویسے بھی عمرہ اور حج کے دوران زائرین کو اتنا ٹائم کیسے مل جاتا ہے کہ وہ سیلفیاں بناتے پھریں اور پھر سب کو بحالت احرام اپنی یہ تصاویر اپ لوڈ کریں۔ امید ہے اب اس فیصلے کے بعد حج اور عمرہ ادا کرنے اطمینان سے سیلفی بنانے سے زیادہ اپنی پوری توجہ عبادت پر دیں گے۔
٭٭٭٭٭٭
اپوزیشن ارکان کے نام کروڑوں کے فنڈز جاری کرنے پر افسوس ہے۔ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن
معلوم نہیں خواجہ صاحب کو اپوزیشن ارکان کے نام پر کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کرنے پر دل ہی دل میں خوشی ہو رہی ہے یا وہ واقعی اظہار تاسف کر رہے ہیں۔ اول تو حکمران جماعت میں اتنا حوصلہ نہیں ہوتا کہ اپوزیشن والوں کو اتنی فراخدلی سے فنڈز جاری کرے۔ اب چونکہ یہ فنڈز بھی حکومت سندھ نے اندر خانے کاغذوں میں اپوزیشن ارکان کے ناموں پر جاری کئے اور خود ہی یہ کروڑوں روپے وصول بھی کئے ہیں اس لئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے قائد خواجہ اظہار الحسن نے اس غیبی واردات پر شور مچایا ہے کہ نام اپوزیشن کا استعمال کر کے یہ کروڑوں کے فنڈز سندھ کی حکومت خود کھا گئی ہے۔ دیکھنا ہے کہ سندھ کے حکمرانوں کی یہ خاموش واردات اب کیا گل کھلاتی ہے۔ کیونکہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن میں خوب ٹھنی ہوئی ہے۔ حزب اختلاف کے قائد نے جو ڈرامہ بے نقاب کیا ہے تو اسے اپوزیشن والے اپنے انجام تک پہنچانے کی بھی بھرپور کوشش کریں گے تاکہ معلوم ہو کہ ان کے نام جاری یہ فنڈز گئے کہاں۔ پھر اس کا حساب کتاب بھی تو بے باک کرنا ہے۔ آج کل ویسے بھی ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی والے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔ دیکھنا ہے اب پردہ غائب سے کیا سامنے آتا ہے۔ یہ فنڈز بٹورنے والے بے نقاب ہوتے ہیں یا نہیں۔ اب کہیں جن اپوزیشن ارکان اسمبلی کے نام یہ فنڈز جاری ہوئے ہیں وہ رقم کی ادائیگی کا مطالبہ نہ کر بیٹھیں۔
رابرٹ موگابے نے معزولی تسلیم کر لی۔ صحت اچھی ہے۔ بھتیجے کا بیان
اب اگر کوئی 93 سالہ بزرگ کے لئے یہ اصطلاح استعمال کرے کہ ان کی صحت قابل رشک یا اچھی ہے تو سب سے پہلے ایسی خبر سنانے والے کی دماغی صحت پر شک ہونے لگتا ہے۔ عمر کے اس آخری حصے میں تو بقول غالب
ہو چکی غالب بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے
کی کیفیت جسم و جان پر طاری رہتی ہے۔ مگر کیا کریں دولت طاقت اور کرسی یعنی اقتدار کا نشہ ہی ایسا ظالم ہے کہ چچا غالب کے افکار زریں کے مطابق اس عمر میں بھی ان حکمرانوں میں جن کی حالت
گو ہاتھ میں جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی ساغر و مینا میرے آگے
والی ہوتی ہے حرص کم نہیں ہوتی وہ اپنے آپ کو مکمل فٹ کہتے ہیں جبکہ وہ ہر لحاظ سے ان فٹ ہو چکے ہوتے ہیں۔ جو لوگ چلنے پھرنے کے لئے ویل چیئر کے محتاج ہو جائیں۔ سننے‘ سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت جن میں باقی نہ رہے‘ خوراک کی بجائے ان کی گزر بسر ادویات پر ہو وہ بھلا کس طرح خود کو فٹ کہہ سکتے ہیں۔ اب زمبابوے کے معمر صدر رابرٹ موگابے کے بھتیجے کا ان کی صحت کے بارے بیان ان کا گھریلو بیان ہی سمجھا جائے گا اور اس کی صحت بھی مشکوک ہی رہے گی۔ ہو سکتا ہے ان کو اپنے عزیز چچا کی اقتدار سے رخصتی کا ذاتی طور پر شدید دکھ ہو۔ عوام الناس نے اس پیر تسمہ پا سے جان چھوٹنے پر جشن منا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ بہرحال کمال کی جو بات بھتیجے نے یہ بتائی ہے وہ یہ ہے کہ موگابے نے معزولی تسلیم کر لی ہے۔ یہ قبولیت بھی خدا جانے انہوں نے خود سر ہلا کر لی ہے یا کسی نے انہیں ہلا کر منظور ہے منظور کا رولا پا کر عوام کو خوشخبری دی کہ سابق صدر نے اپنی معزولی تسلیم کر لی ہے۔
٭٭٭٭٭٭
مودی سرکار گائے ذبح کرنے والوں کے لئے سزائے موت نافذ کرے: وی ایچ پی
یہ سزا تو پہلے ہی پورے بھارت میں غیر اعلانیہ نافذ ہے۔ اگر کوئی مسلمان بیوپاری غلطی سے بھی گائے کسی فارم ہاؤس یا پالنے کے لئے کسی باڑے میں لے جاتا ہوا بھی کہیں پایا جاتا ہے اسے خواہ وہ ڈرائیور ہو‘ بیوپاری ہو یا مزدور ہندو مسلح غنڈوں کا ہجوم آن واحد میں ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیتا ہے۔ پولیس یا دیگر سکیورٹی اہلکار اگر سامنے بھی ہوں تو یہ سارا قتل عام اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بھی کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتے۔ سرعام ہونے والی قتل کی ان وارداتوں کی روک تھام کے لئے کوئی بھی آگے نہیں آتا۔ حکومت سے لے کر قانون تک سب خاموش تماشائی کا رول ادا کر رہے ہیں۔ اس پر بھی ہندو انتہا پسندوں کو تسلی نہیں ہو رہی۔ اب وہ اپنے مذہبی اجتماعات میں کھلم کھلا گئو رکھشا کے نام پر حکومت سے مطالبہ کرتے پھرنے لگے ہیں کہ پورے بھارت میں قانوناً گائے کے ذبح پر سزائے موت نافذ کی جائے۔ یوں اس بہانے ان انتہا پسندوں کو جو ویسے ہی مسلمانوں کے جان و مال کے دشمن ہیں مسلمانوں کے قتل عام کا لائسنس مل جائے اور وہ اطمینان سے اپنا کام انجام دے سکیں۔ مودی سرکار کو خوشی تو بہت ہو رہی ہو گی کہ ہندو ویشوا پریشد والوں نے ان کے دل کی بات کہہ دی ہے۔ اگر باقی انتہا پسند ہندو جماعتیں بھی ایسے ہی مطالبے اپنے اجتماعات میں کرنے لگیں تو شاید وہ اسے پرزور عوامی مطالبہ قرار دے کر اس پر عملدرآمد کا اعلان بھی کر بیٹھیں۔
٭٭٭٭٭٭