منگل ‘ 25 ربیع الثانی 1438 ھ‘ 24 جنوری 2017ئ
جتنی پابندی سے عدالت جاتا ہوں اتنی پابندی سے کبھی سکول نہیں گیا۔ شیخ رشید
کاش شیخ صاحب سکول بھی اتنی پابندی سے جاتے تو آج ضرور وہ کسی جوگے ہوتے صرف سیاست پر گزارہ نہ کرنا پڑتا۔ سیاست بھی ایسی کہ خود کچھ بھی نہیں کبھی نوازشریف کبھی مشرف اور کبھی عمران خان کی مصباحت کرتے کرتے ساری سیاسی زندگی بسر کی اور وزارتوں کے مزے لوٹے۔ اگر لال حویلی کا آسرا نہ ہوتا تو شاید شیخ صاحب کا تمبو کہیں بھی لگنے نہ دیا جاتا۔ یہ تو لال حویلی کی برکات ہیں کہ شیخ جی جیسے سیاسی مسافر پرندے کے لئے گھونسلے کا کام دیتی ہے۔ ورنہ ساری عمر رائے ونڈ یا بنی گالہ آتے جاتے بسر ہوتی۔ خود ان کی اپنی جماعت عوامی مسلم لیگ بھی شیخ صاحب کی طرح بے یارومددگار لال حویلی کے نجانے کون سے کمرے میں پڑی سسک رہی ہے او ر اپنی زندگی کے آخری دن گن رہی ہے۔ کیونکہ شیخ جی کے بعد اس کا بھی کوئی والی وارث نظر نہیں آتا۔ ویسے ہی جیسے پرویز مشرف کی مسلم لیگ کا ان کے بعد خدا ہی حافظ نظر آتا ہے۔ کیونکہ اس وقت جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ صرف ”سیاسی یار کس کے ‘کھایا پیا کھسکے“ کے فارمولے والے یار دوست ہیں۔ تاہم پرویز مشرف کو شیخ جی پر یہ برتری ضرور ہے کہ ان کے ساتھ چار آدمی موجود ہیں۔ شیخ صاحب کے ساتھ تو ان کا سایہ چلنے سے بھی کنی کتراتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
مردم شماری میں خیبر پی کے سے زیادتی کی بو آ رہی ہے۔ آفتاب شیرپا¶
شیرپا¶ صاحب ابھی تو مردم شماری کا سورج طلوع ہی نہیں ہوا۔ یہ آپ نے کہاں سے زیادتی کا بھوت ڈھونڈ لیا۔ فی الحال تو مٹی پا¶ اس پہ۔ مردم شماری تو ہو لینے دیتے پھر اس کے بعد اگر آپ کو تسلی نہ ہوتی تو آپ واویلا کرتے۔ یہ قبل از وقت شور کیوں۔ یہ تو کالا باغ ڈیم اور سی پیک کی طرح اس بیان سے مردم شماری کو بھی متنازعہ بنانے کی بو آ رہی ہے۔ پنجاب کے بارے میں آپ شفقت فرماتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ وہاں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ بھلا آپ کو یہ الہام کہاں سے ہو گیا۔ کیا آپ نے مردم شماری کرائی ہے پنجاب میں یا بچوں کے پیدائش کے اندراج آپ خود کر رہے ہیں کہ پنجاب میں کتنے بچے پیدا ہوئے اور خیبر پی کے میں کتنے ۔ کیونکہ صرف آپ کو ہی پتہ چل رہا ہے کہ خیبر پی کے میں آبادی بڑھ رہی ہے۔ اب مردم شماری کے حوالے سے بلوچستان والوں کو بھی یہی شکوہ ہے کہ وہاں سے افغان مہاجرین کو نکال کر یہ کام کیا جائے ورنہ خطرہ ہے کہ افغان مہاجرین اپنا نام درج کرا کے بلوچوں کی آبادی کم اور پٹھانوں کی زیادہ بنا دیں گے یہاں آپ کیا کہیں گے۔ اس طرح تو صدیوں مردم شماری کہیں بھی نہیں ہو سکے گی۔
خیبر پی کے ہو یا بلوچستان سندھ ہو یا پنجاب جہاں بھی غیر قانونی تارکین اور مہاجرین موجود ہیں انہیں کسی صورت مردم شماری میں شامل نہ ہونے دیں مگر مردم شماری کو ہی متنازعہ بنانا غلط ہے۔ مردم شماری ضروری ہے۔ اس کو شفاف بنانے میں ہمیں خود مدد کرنی چاہئے....
ایران اور دبئی نے پاکستان سے چاول کی خریداری بند کر دی۔
اب کیا فرماتے ہیں ہمارے وزیر خزانہ اس مسئلہ کے بیچ جو آئے روز ملکی ترقی اور ملکی تجارت میں بڑھوتری کی ایسی ایسی کہانیاں اور افسانے سناتے ہیں کہ عام آدمی انکے سحر میں کھو جاتا ہے۔ حساب کتاب ان کا خاص شعبہ ہی نہیں میدان بھی ہے۔ اس میں وہ یقیناً ماہر بھی ہونگے تو پھر انکے بیان کردہ اور حاصل شدہ اعداد و شمار میں یہ زمین و آسمان کا فرق کیوں۔ چاول کی برآمدات میں مسلسل کمی کے رحجان کی وجہ سے ایک طرف ملک میں چاول کی کاشت کا رقبہ سکڑ رہا ہے۔ خاص طور پر پنجاب میں چاول کی کاشت کم ہو رہی ہے اس پر مرے کو مارے شاہ مدار پاکستانی چاول خریدنے والے ہمارے دو بڑے خریدار ایران اور دبئی بھی ہم سے روٹھ گئے ہیں۔ کیا وزیر خزانہ کو اسکی خبر ہے یا وہ اس کا ملبہ وزیر تجارت پر ڈال دینگے جو بس بھارت سے تجارت کے غم میں مبتلا رہتے ہیں۔ خدا انہیں اس غم سے یا وزارت سے نجات دلائے۔ ورنہ وہ تو بھارت سے تجارت کے علاوہ اور کچھ جانتے ہی نہیں۔مکار بھارت نہایت مہارت سے پہلے ہمارے باسمتی چاول پر اپنا برانڈ لگا کر اسے دنیا بھر میں فروخت کر رہا ہے۔ اب وہ آسانی سے ایران اور دبئی کی مارکیٹوں کو قابو کر لے گا کیونکہ یہ دونوں ممالک بھی آجکل بھارتی عشق کے بخار میں مبتلا ہیں۔ انہیں باسمتی کے نام پر بھارتی گھٹیا چاول کھا کر ہی آرام مل سکتا ہے تو ملا کرے لیکن ہمیں بھی تو اپنی فکر کرنی چاہئے۔ اعلیٰ کوالٹی کے چاول دنیا بھر میں ہماری پہچان ہیں۔ اسے کسی قیمت پہ کھونا نہیں چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭
امداد پتافی نے اسمبلی میں نصرت سحر سے معافی مانگ لی۔ سر پر چادر بھی ڈالی۔
سندھ اسمبلی میں گذشتہ روز جو کچھ ہوا اس کی سب نے مذمت کی۔ حد تو یہ ہے کہ جو خود تقریر کرتے ہوئے ادب آداب کو بھول جاتے ہیں وہ بھی آج وہ بھاشن دے رہے ہیں۔ امداد پتافی کی طرف سے بدزبانی پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول اور آصفہ و بختاور نے فوری ایکشن لیا وہ قابل تحسین ہے۔ اپنی پارٹی کے ہاکسز کو قابو میں رکھنا رہنما¶ں کا کام ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما¶ں بلکہ یوں کہہ لیں بے نظیر کی اولاد نے جس طرح پتافی صاحب کو معافی مانگنے پر مجبور کیا اور انہیں پارٹی ڈسپلن سے آگاہ کیا یہ یقیناً بے نظیر بھٹو کی اچھی تربیت کا ہی نتیجہ ہے۔ اسکی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔اب نصرت سحر کے سر پر امداد پتافی نے چادر ڈال کر انہیں بہن کا درجہ دے دیا ہے۔ تو نصرت سحر نے بھی بھائی کو کھلے دل سے معاف کر دیا اگر پتافی ایسا نہ کرتے تو سحر جل مرنے کا اہتمام کرکے سندھ کے منتخب ایوان میں اندھیرا کرنے کی نیت باندھے بیٹھی تھیں۔ اب اس مسئلے کو یہاں دفن کر دینا چاہئے۔ سیاست کیلئے اور بہت سے کام ہیں۔ ہماری اسمبلیوں میں اگر عورت کی عزت ہو گی تو اسمبلی کے باہر بھی لوگ عورتوں کی عزت کرینگے۔ اسلئے آئندہ تمام صوبوں کے ارکان اسمبلی کو خواتین کے ساتھ ہمکلام کرتے ہوئے ادب آداب کا خیال رکھنا چاہئے ورنہ انکے ساتھ بھی یہی کچھ ہو سکتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭