جمعۃ المبارک‘17 ؍ شوال المکرم 1437 ھ‘ 22 ؍جولائی 2016ء
بھارت میں مودی کو 10بڑے عالمی مجرموں میں شامل کرنے پر گوگل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
ویسے تو مودی کے جرائم کی فہرست ہے ہی اتنی طویل کہ وہ نمبر ون عالمی مجرم بن سکتے ہیں مگر گوگل نے رعایت دیتے ہوئے انہیں صرف 10بڑے عالمی مجرموں میں شامل کیا ہے معلوم نہیں مودی کو یہ رعایت کیوں دی گئی۔
ویسے بھی بھارتی عدالت نے گوگل سرچ انجن پر صرف مودی کی شہرت خراب کرنے کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کا بادی النظر میں ایک پہلو یہ بھی نکلتا ہے کہ عدالت بھی جانتی ہے کہ سادھو کے پردے میں شیطان کون ہے۔ اسے مودی کے جرائم سے انکار نہیں مگر ان کی بدنامی کا دکھ ہے۔ وزارت اعلیٰ سے لیکر وزارت عظمیٰ تک کے سفر میں مودی کے دامن پر گناہوں کے جو داغ لگے ہیں۔ انہیں تو گنگا جمنا اور سرسوتی کے سارے پانی سے بھی دھویا جائے تو یہ داغ نہیں دھلیں گے۔ مسلمانوں کے اس دشمن نمبر ون کو اگر قصاب کہا جائے تو کچھ بعید نہیں۔ کیونکہ اس کے ہاتھ بے گناہ بھارتی مسلمانوں کے لہو سے رنگین ہیں۔ اس بنیاد پر وزیر اعظم بننے سے قبل ان کو امریکہ اور کئی یورپی ممالک میں داخلے کی اجازت نہیں تھی…
…٭…٭…٭…٭…٭…
مارشل لاء کی حمایت میں پوسٹر لگانے والا میاں کامران گرفتار
اسے کہتے ہیں آ بیل مجھے مار۔ نام بنانے یا نمبر ٹانکنے کے اور بھی کئی طریقے ہیں۔ جی حضوری کرنے کے سو سے زیادہ آزمودہ نسخہ ہائے قدیم و جدید موجود ہیں تو پھر اس طرح کھلم کھلا مارشل لا کی حمایت اور فوج کو حکومت سنبھالنے کی دعوت دینے کی ضرورت کیا تھی۔ اب فی الحال تو موصوف داعی مارشل لا پولیس کی مہمانی کے مزے اڑائیں۔ مارشل لا آئے نہ آئے حوالات میں البتہ:
جیا بے قرار ہے چھائی بہار ہے
آ جا مورے بالما تیرا انتظار ہے
کی دھن پر جب چھترول ہو گی تو جمہوریت کے سارے عیب انہیں بھول جائیں گے اور جمہوریت کے حسن کے سامنے انہیں مارشل لاء ایک بھیانک بھوت نظر آئے گا۔ کیا معلوم چھترول انہیں دوبارہ رجوع جمہوریت کی طرف راغب کر دے۔ اصلاح کے بے شمار طریقے ہوتے ہیں مگر تعمیر کے نام پر تخریب کو دعوت دینا کہاںکی دانشمندی ہے۔ حکومت ویسے ہی آج کل ٹینشن میں ہے اوپر سے یہ درد سری بھلا وہ کہاں برداشت کر پائے گی۔ اب انہوں نے جو بویا ہے وہی کاٹتے پھریں گے ویسے انہیں کس نے کہا تھا ہیرو بننے کو‘اب دیکھتے ہیں کیا گزرتی ہے ’’اس گوہر‘‘ پر۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
بھارت مذاکرات یا ثالثی سے مسئلہ کشمیر حل کرے، کشمیر کمیٹی
کشمیر کمیٹی کی یہ بے مثال تجویز پڑھ کر تو سر دھننے کو جی چاہتا ہے اپنا نہیں ان کاجو یہ تجویز دے رہے ہیں۔
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
کشمیر کمیٹی عرصہ دراز سے حکومت پاکستان نے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں پر پال رکھی ہے۔ جس کا مصرف غیر ملکی دوروں، وی آئی پی پروٹوکول اور وزیر کے برابر تنخواہ وصول کرنے کے سوا شاید ہی کچھ اور ہو۔ کمیٹی کی تو بات چھوڑیں وہ جیسی ہے سو ہے اس کمیٹی کا سربراہ بھی کوئی اعلیٰ بیدار مغز معتبر کشمیری تو بن ہی نہیں سکتا کیونکہ اس کی کسی حکومت کو ضرورت نہیں ہوتی البتہ سیاسی رشوت کے طور پر اس کمیٹی کا سربراہ ہمیشہ حزب مخالف کے کسی رہنما کو ہی بنایا جاتا ہے تاکہ وہ حکومت پر ہتھ ہولا رکھے۔ حقہ بردار نواب زادہ نصر اللہ خان مرحوم کے بعد مستقل طور پر اس کی چیئر مینی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے۔ ان کی موجودگی میں کشمیر کمیٹی کی طرف سے خیر کی خبر ملنے کی تو کوئی امید نظر نہیں آتی۔ ان کے ہوتے ہوئے ایسی تجویز کا آنا کوئی نئی بات نہیں کیونکہ کشمیر کمیٹی والوں کو کشمیر سے نہیں صرف کمیٹی سے دلچسپی ہے اس لئے وہ ایسی اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں ورنہ اس مسئلہ کا سیدھا سادہ حل اقوام متحدہ رائے شماری کی شکل میں دے چکی ہے۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
باکسر وسیم کا کوئٹہ پہنچنے پر اہل خانہ نے استقبال کیا
اگر ان کی جگہ کوئی گلیمر آئٹم ہوتی جو میڈیا کے بل بوتے پر شہرت کی بلندیوں کو چھو رہا ہوتا تو شاید سارا کوئٹہ اس کے استقبال کو نکل آتا بلکہ رتنڈ یا چاپ پر رقصاں ہوتا۔ یہ کوئٹہ والے اتنے بے حس کب سے ہو گئے کہ اپنے قومی ہیرو کی آمد کا انہیں پتہ ہی نہ چل سکا۔ انہیں تو بڑھ چڑھ کر اپنے اس فرزند کوئٹہ کا دھوم دھڑکے سے استقبال کرنا چاہیے تھا۔
کراچی کے بعد بلوچستان ہی تو باکسنگ کا مرکز ہے جہاں ابرار کے بعد اب وسیم جیسا گوہر آبدار کھیلوں کی دنیا کی نگاہوں کو چکاچوند کر رہا ہے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور وزیر کھیل نے عالمی سلور فلائی ویٹ کا تمغہ جیتنے پر جس گرم جوشی سے اظہار مسرت کیا تھا اگر اس کا عشر عشیر بھی حقیقی مسرت والا ہوتا تو پورا کوئٹہ نہ سہی سرکاری انتظامیہ ضرور ایئر پورٹ پر امڈ آتی۔ آخر سرکاری جلسوں اور جلوسوں میں بھی تو یہی لوگ رونق لگاتے ہیں۔ ایک قومی ہیرو کا شاندار استقبال درحقیقت زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے۔ ہمیں ثابت کرنا ہو گا کہ ہم زندہ قوم ہیں جو اپنے ہیروز کو فراموش نہیں کرتی…
…٭…٭…٭…٭…٭…