ہفتہ‘ 1439ھ‘21 اکتوبر2017
اقامہ رکھنے کی پاداش میں سزا پر میاں نوازشریف کا اظہار تعجب!
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو جو اہلیہ کی تیمارداری کیلئے لندن میں ہیں‘ نیب نے 26 اکتوبر کو حاضری کیلئے طلب کر رکھا ہے۔ میاں صاحب، حاضری کیلئے پا بہ کاب ہیں، گزشتہ روز انہوں نے لندن میں بتایا کہ وہ 22اکتوبر کو علی الصبح لاہور پہنچ جائیں گے یہاں یہ بتانا مقصود نہیں کہ ان کا پاکستان آمد کے سلسلے میں کیا پروگرام ہے کیونکہ اس میں تبدیلی کی اطلاعات بھی آچکی ہیں، البتہ قارئین کو یہ بتانا چا ہتے ہیںکہ انہوں نے گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ پاکستان میں انصاف کا خون ہو رہا ہے۔ کچھ نہیں ملا تو اقامے پر فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ کرنا تھا تو کک بیکس یا کمشن پر کرتے۔ میں بھی شرمسار ہو کر گھر چلا جاتا۔
اقامے پر فیصلے کی کیا تُک بنتی تھی۔ اس موقعہ پر انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار شعر کی صورت میں کیا۔ ممکن ہے محفل میں موجود لوگ، اور ان کی اخبارات میں شائع شدہ باتیں سن کر کچھ لوگ متاثر ہوئے ہوں، اور انہیں سزا کے مقابلے میں جرم کی ہئیت عجیب لگی ہو۔ عموماً، لوگ کمیشن، غبن اور کک بیکس ایسے جرائم میں سزا پاتے یا نااہل ہوتے ہیں۔ لیکن میاں صاحب نے اس الزام کے تحت عدالت کے فیصلے کے سامنے سرجھکایا اور وزارت عظمیٰ اور قومی اسمبلی کی رکنیت تیاگ کر جاتی امراءکا کی راہ لی۔ اسی نوع کا شکوہ ایک زمانے میںرحمت شاہ آفریدی نے بھی کیا تھا۔ انہیں، ڈھائی کلو ہیروئن سمگل کرنے کے الزام میں سزا ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اتنی تھوڑی مقدار میں ہیروئن رکھنے یا سمگل کرنے کے الزام میں سزا دے کر مجھے شرمندہ کیا گیاہے اور میری حیثیت اور مقام و مرتبہ کو ملحوظ نہیں رکھا گیا۔ ورنہ ایک زمانے میں جہاز بھر بھر کر ہیروئن اِدھر اُدھر کرتا رہا تب تو مجھے کسی نے نہیں پوچھا ۔ اس سزا نے تو مجھے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔ میاں صاحب چند دن صبر کریں کہ بات اقامہ پر ختم نہیں ہوئی بلکہ ابھی ابتدا ہوئی ہے کہ ان کیخلاف الزامات سے نیب کی پٹاری بھری پڑی ہے: ....ع
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
٭....٭....٭....٭....٭
مریم نواز احتساب عدالت میں تسبیح پر مسلسل ورد کرتی رہیں
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی ، احتساب عدالت میں پیشی کے دوران تسبیح پر مسلسل ورد کرتی رہیں۔ عدالتوں میں تسبیح پھیرنا، بڑے لیڈر ہونے کی علامت ہے ۔ایک زمانے میں مرحومہ بے نظیر بھٹو بھی عدالتوں میں پیشی کے دوران تسبیح پڑھا کرتی تھیں ، حسن ظن رکھنے والے اسے یاد خدا قرار دیتے تھے۔ بعض لوگوں کے نزدیک مرحومہ تسبیح پر آیت الکرسی پڑھا کرتی تھیں کچھ ایسے بھی بدعقیدہ تھے جن کا کہنا تھا کہ وہ آیة الکرسی نہیں بلکہ کرسی کرسی پڑھتی تھیں۔ بہرحال ان کا تسبیح پڑھنا، رنگ لایا، الزامات سے جان بھی چھوٹ گئی، اقتدر بھی پایا اور بھی کئی درجات نصیب ہوئے ۔رہا مریم نواز کا تسبیح پھیرنا تو اس میں حیرت کی بات نہیں کہ دینداری
شریف خاندان کا خاندانی وصف ہے۔ یقیناً کوئی آیت یا وظیفہ ہی پڑتی ہوں گی۔ کم از کم” جل توجلال تو، آئی بلا ٹال تو“تو ضرور ہی پڑھتی ہوں گی۔
کینیڈین خاتون کا پالتو گھوڑے کے ہمراہ ہوٹل میں قیام
اونتاریو کی رہائشی خاتون لنڈسے پالتو گھوڑے کو ساتھ لے کر ہوٹل میں قیام کیلئے پہنچ گئیں اس موقع پر ہوٹل انتظامیہ نے گھوڑے کے ہمراہ کمرے میں قیام کیلئے صرف 10ڈالر اضافی وصول کئے۔ خبر میں یہ نہیں بتایا گیاکہ خاتون کا قیام مستقل ہوگا یا عارضی، لیکن ہوٹل والوں نے یہ اجازت دے کر بہت بڑا رسک لیا ہے۔ وہ یہ کہ بعض ہوٹل اسے گھٹیا اصطبل قرار دے سکتے ہیں، مغرب میں ہوٹلوں میں مسافروں کے ساتھ ان کے کتوں کو بھی رہائش فراہم کی جاتی ہے، لیکن گھوڑے کو قیام کی اجازت دینا پہلی بار سننے میں آیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہوٹل والوں نے اپنی پبلسٹی کیلئے یہ خبر چلوا دی ہو ۔ مگر یہ نہیں سوچا کہ یہ خبرنازک مزاج مسافروں کی طبع لطیف پر گراں گزرے گی۔ بعض طبائع ایسی نفیس ہوتی ہیں کہ گھوڑے کی لید کو دیکھتے ہی انہیں سانس کی تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ ہمارے خیال میں ہوٹل انتظامیہ نے گھوڑے کومالکن کے ساتھ قیام کی اجازت دے کر اپنے بزنس کو اپنے ہاتھوں تباہ کر لیا ہے۔ اب ہوٹل انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اس کمرے کے باہر اس مضمون کی پلیٹ لگا دے کہ یہ وہ کمرہ ہے جس میں مس لنڈسے اپنے گھوڑے سمیت قیام پذیر رہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
بل گیٹس ٹیکنالوجی کی دنیا کے امیر ترین شخص ،مجموعی دولت 89 کھرب روپے ہے
ٹیکنالوجی کی دنیا کے امیر ترین افراد کی تازہ ترین فہرست میں بتایا گیا ہے کہ میکروسافٹ کے بانی بل گیٹس امیرترین ہیں۔ جن کی مجموعی دولت 89 کھرب روپے ہے۔ فیس بک کے بانی مارک ذکربرگ کا نام چوتھا ہے، جن کی دولت کی مالیت 71 کھرب روپے ہے۔ یہ اعداد و شمار ان لوگوں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں، جن کی سوجھ بوجھ کا عالم یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں دولت، لوٹ مار سے ہی جمع ہوتی ہے۔ لوٹ مار سے مراد بنکوں سے قرضے لے کر معاف کرانا، تعمیراتی منصوبوں میں کمشن کھانا، اور خریداری کے سودوں میں کک بیکس حاصل کرناہے۔ اس حد تک یہ درست ہے کہ اس طرح بھی لوگ بڑی دولت اکٹھی کر لیتے ہیں، لیکن کاروباری اور دفاعی صلاحیتوں اور آئیڈیاز کو بروئے کار لانے والے ہی امیر ترین افراد کی فہرستوں میں جگہ پاتے ہیں ۔وہ لوگ جو محنت کرتے ہیں، اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں استعمال کرتے ہیں وہ ملبے سے ایمپائر کھڑی کر لیتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں، جو قوموں کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں جاپان اور جرمنی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی لیکن ان لوگوں نے ڈیڑھ عشرے میں اپنے ملکوں کودوبارہ اسی مقام پر لا کھڑا کیا جہاں وہ جنگ عظیم سے پہلے تھے۔ ایسے لوگ اپنی دولت کو تجوریوں میں بند نہیں رکھتے بلکہ دنیا بھر میں ان کے فلاحی منصوبے چل رہے ہیں۔ غریب ملکوں کے عوام کو صحت و تعلیم کی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔چند برس پہلے اقوام متحدہ کا ادارہ امریکہ کی طرف سے ہاتھ کھینچ لینے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا قریب تھا کہ بساط لپیٹ دی جاتی اس نازک موقع پر بل گیٹس آگے بڑھے انہوں نے ڈھائی تین ارب ڈالر عطیہ دے کر اسے ”مرنے “ سے بچا لیا، اسی لئے کہتے ہیں کہ ”محنت کر حسد نہ کر،،! مگر افسوس ہمارے ہاں الٹ ہے حسد کر محنت نہ کر....!