ہفتہ‘ 2؍ جمادی الاّول ‘1439 ھ‘ 20 ؍ جنوری 2018ء
معروف ادیب، دانشور، کالم نویس، مصنف اور ڈرامہ نگار منو بھائی (منیر احمد قریشی) طویل علالت کے بعد 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
منو بھائی 6 فروری 1933ء کو وزیرآبادضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے، انکے والد ریلوے میں ملازم تھے۔ ریلوے قوانین کے مطابق ان کا ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن تبادلہ ہوتا رہتا تھا چنانچہ منوبھائی بھی اپنے والد کے ساتھ شہر بہ شہر منتقل ہوتے رہے۔ یوں انکی تعلیم کسی ایک جگہ نہیں ہوئی۔ لیکن اس کا فائدہ یہ ہوا کہ مختلف جگہوں پر تعلیم اور رہائش نے ان کی فکر و نظر میں بڑی وسعت پیدا کی۔ مرحوم کہا کرتے تھے کہ ان کے ڈراموں کے تمام کردار حقیقی زندگی سے لئے گئے ہیں جو انہوں نے والد صاحب کے عرصہ ملازمت کے دوران مختلف جگہوں پر رہ کر اخذ کئے۔ ان کے کالم گریبان کا عرصہ 64 سالہ پر محیط ہے جو 1953ء میں شروع ہوا اور مختلف اخباروں سے ہوتا ہوا، تادم آخر شائع ہوتا رہا۔ 2007ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ ان کے مقبول ریڈیو اور ٹی وی ڈراموں کی فہرست خاصی طویل ہے جن میں ایک حقیقت ایک افسانہ ‘جھوک سیال، جزیرہ، جھیل، آدھا چہرہ، آشیانہ اور سونا چاندی بالخصوص بڑے مقبول ہوئے۔ مرحوم کی پنجابی کی نظمیں بھی بڑی مشہور ہوئیں اور انکی نظم ’’احتساب دے چیف کمشنر صاحب بہادر‘‘ کا شہرہ تو چار دانگ عالم پھیل گیا۔ مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ، بیٹا اور بیٹی شامل ہیں۔ اپنے وسیع مطالعہ اور دل نشین انداز گفتگو کے باعث جان محفل تھے اور انتہائی ملنسار۔ اجنبی سے بھی شناسائوں کی طرح ملتے تھے۔ غمی کے وقت احباب کی دلجوئی میں دوسروں پر سبقت لے جاتے تھے۔ سماجی کاموں میں بہت دلچسپی لیتے تھے۔ سندس کے نام سے رفاہی تنظیم بنائی ہوئی تھی جو تھیلیسیما کے مریض بچوں کو مفت خون فراہم کرتی ہے۔
ع… حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا!
٭…٭…٭…٭
احتجاج کی گاڑی کو پہلا گیئر لگا دیا ہے۔ ضرورت پڑی تو آخری بھی لگائیں گے: طاہر القادری
فضیلۃ الشیخ‘ علامۃ الدہر، شیخ الاسلام، حضرت مولانا باالفضل اولنٰا، جناب طاہر القادری حفظہ اللہ جو کینیڈین مولوی کے نام سے زیادہ معروف ہیں، ان دنوں پاکستان کو سرفراز کرنے کیلئے تشریف لائے ہوئے ہیں‘ جو کبھی ان کا وطن ہوا کرتا تھا۔ عالی قدر، لاشوں پر سیاست کے ماہر ہیں، دو دن قبل شہدائے ماڈل ٹائون کے قصاص کے نام پر داتا کی نگری کے قلب میں واقع شہر کی مرکزی تجارتی شاہراہ مال روڈ کو بند کر دیا۔ ایک اور کمال یہ کیا کہ ایک دوسرے کے شدید سیاسی مخالفین کو سٹیج پر لا جمع کیا۔ شیر اور بکری ایک گھاٹ پر جام شیریں اور روح افزا نوش کرتے نظر آئے۔ مال روڈ بلاک ہو جائے تو شہر کا خاصا حصہ بند اور باقی کی سڑکوں پر ٹریفک کا دبائو بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں، سکول بند، کاروباری ادارے بند، بنک بند، ہوٹل بند… عملاً شہر کی نصف آبادی محصور ہو کر رہ گئی۔ ہم تو مالی معاملات کی زیادہ شدبدھ نہیں رکھتے اور نہ ہی اعداد و شمار سے زیادہ جان پہچان ہے البتہ ماہرین اقتصادیات نے بتایا ہے کہ قادری صاحب کے اس عمل کی طفیل تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اور اسکے نتیجے میں قومی خزانہ بھاری رقم کے ٹیکسوں سے محروم ہو گیا۔ یہ ہے جناب کے پہلے گیئر کے ’’اثرات و فوائد‘‘ کی مجمل تصویر… اب اگر آخری گیئر لگائینگے تو ملک کا کیا حشر ہو گا‘ قومی لیڈروں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ کیا وہ اب بھی مولانا کو آخری گیئر لگانے میں مدد دینے کیلئے کنٹینر پر جمع ہونگے؟ کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ ملک و قوم کے خیرخواہ حضرت مولانا کے سامنے ہاتھ جوڑیں اور عرض کریں کہ اگر شہدائے ماڈل ٹائون کا قصاص لینا مطلوب ہے تو وہ ہم عدالتوں کے ذریعے لے لیں گے، آپ خدارا پاکستان کو معاف کر دیں، آپ اپنی صلاحیتیں اپنے حقیقی وطن کینیڈا کی ترقی و خوشحالی پر صرف کریں۔ پاکستان پہلے ہی کئی گیئر برداشت کر چکا ہے‘ جنہوں نے ناقابل برداشت نقصان پہنچایا۔
٭…٭…٭…٭
ٹرمپ کو دوران صدارت ہارٹ اٹیک اور فالج ہو سکتا ہے!
جب سے ڈونلڈ ٹرمپ سریر آرائے صدارت ہوئے ہیں ’’بدخواہ، دشمن اور مخالفین‘‘ انکے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں، کوئی انہیں پاگل کہتا ہے تو کوئی فاتر العقل۔ پھر سیاسی مخالفین تو رہے ایک طرف، انکی بھد اڑانے میں میڈیا بھی پیش پیش ہے۔ اب تک انہوں نے جتنے فیصلے کئے ہیں انہیں پاگل پن اور امریکہ کی ’’نیک شہرت‘‘ پر بٹہ قرار دیا ہے۔ یہاں تک تو خیر تھی کہ پچھلے میڈیکل چیک اپ میں ’’پاس‘‘ ہو گئے لیکن اب نیویارک ٹائمز نے جو خبر دی ہے وہ انکے مداحوں اور ان سے بے پناہ توقعات وابستہ کرنے والوں پر‘ جو زیادہ تر بھارت اور اسرائیل میں پائے جاتے ہیں اور جن میں نریندر مودی اور نیتن یاہو سرفہرست ہیں، بجلی بن کر گری ہوگی۔ خبر یہ ہے کہ ٹرمپ کو دوران صدارت ہارٹ اٹیک اور فالج ہو سکتا ہے۔ مودی اور نیتن یاہو سے ہمدردی ہے کہ اس صورت میں انکے اقتدار کا سورج بھی غروب ہو سکتا ہے، ان میں سے ایک نے پاکستان کو تنگ کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے اور دوسرے نے فلسطینیوں اور علاقے کے عرب ملکوں کا ناطقہ بند کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ اگر نصیب دشمناں ٹرمپ کو ہارٹ اٹیک ہو گیا تو لواحقین کے بعد، جن کے ہاں صف ماتم بچھے گی ان میں مودی اور نیتن یاہو بھی ہوں گے۔ رہ گیا فالج تو مفلوج امریکہ کا صدر نہیں بن سکتا۔
٭…٭…٭…٭
عمران ذہنی صدمے میں لگتے ہیں، ثبوت نیب کو دیں، شریف فیملی: شرم سے عاری شخص باپ بیٹی کا رشتہ کیا جانے۔ مریم نواز
مریم نواز نے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے عمران خان کی پریس کانفرنس میں کہی گئی باتوں کا جواب دیتے ہوئے یہ باتیں کہی ہیں۔ شریف خاندان کے ترجمان نے بھی عمران خان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران کی ذہنی حالت سے لگتا ہے کہ وہ صدمے میں ہیں۔ جتنا بڑا آدمی ہو، اتنی بڑی اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بولنے سے پہلے سوچے کہ وہ کیا کہنے جا رہا ہے اور الزام تراشی تو شائستگی کے منافی ہے۔ اس کا بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایسا آدمی پایہ ثقات سے گر جاتا ہے۔ خان صاحب کے چاہنے والے دوچار دس بیس نہیں، کروڑوں میں ہیں، انہیں یہ جان کر خوشی تو نہیں ہوتی ہو گی کہ انکے لیڈر کی جلسے میں، یا پریس کانفرنس میں کہی بات، جھوٹ ثابت ہوئی ہے۔ شریف خاندان کے موضوع پر انکی طبع ویسے ہی بہت رواں ہوتی ہے اور جب وہ اس پر طبع آزمائی کر رہے ہوتے ہیں اس وقت انکی خصوصاً باڈی لینگوئج خصوصاً شکل دیکھنے والی ہوتی ہے۔ بھنوئیں تن جاتی ہیں رگیں پھول جاتی ہیں۔ مٹھیاں بھینچ جاتی ہیں ہاتھ پائوں قابو میں نہیں رہتے، بس منہ سے جھاگ نکلنے کی کسر رہ جاتی ہے… ایسی کیفیت میں نازل ہونیوالے کلام کو ’’الہامی‘‘ تو نہیں کہا سکتا۔ ہم نے بڑے بڑے لیڈروں اور رہنمائوں کے جلسے دیکھے ہیں‘ اب جو انہیں دیکھتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں کہ ظالم سیاست میں کیا سے کیا ہوگیاہے۔
٭…٭…٭…٭