جمعة المبارک‘ 21 ربیع الثانی 1438 ھ‘ 20 جنوری 2017ئ
ایک روٹی ہو تو سب بھائیوں کو مل کر کھانی چاہئیے، شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے دوسرے صوبوں کے طالب علموں سے محبت اور ان کی حوصلہ افزائی سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ خیبر پی کے ہو یا سندھ، بلوچستان ہو یا گلگت بلتستان، میاں شہباز شریف ان صوبوں کے طالب علموں کو اعلیٰ کارکردگی پر پنجاب کا دورہ کراتے ہیں۔ یہاں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم دلواتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ لیپ ٹاپ اور وظائف بھی دیتے ہیں۔ انکے اس طرح کے اقدامات سے پانچوں صوبوں کے درمیان دوستی اورمحبت کو فروغ مل رہا ہے اور نئی نسل میں اپنے ملک کے حوالے سے مثبت سوچ پیدا ہو رہی ہے۔ چھوٹے صوبوں میں پنجاب کے حوالے سے جو منفی سوچ وہاں کے بعض حلقوں نے پیدا کی ہے اس کے خاتمے میں مدد مل رہی ہے۔ پاکستان ہم سب کا ملک ہے اس پر ہم سب کا یکساں حق ہے۔ اس کے وسائل مسائل ہم سب کیلئے یکساں ہونے چاہئیں تاکہ ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشیاں بھی بانٹی جاسکیں۔کسی نے کیا خوب کہا ہے....
اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں
تو پھڑ لڑائی جھگڑا کیوں‘ نفرتوں کا کاروبار کیوں۔ بہتر تو یہ ہے کہ ہم سب مل جُل کر رہیں اور مل بانٹ کر کھائیں تو محبت کا رحمتوں کا نزول ہو گا۔ نفرتیں اور جھگڑے خود بخود مٹ جائیں گے۔ بلوچستان کے طلبہ سے امید ہے کہ وہ پنجاب سے ملنے والی محبتوں کا چرچا اپنے ہاںبھی عام کریں گے۔
٭....٭....٭....٭
عمران نے ایک پٹواری سے 4 کروڑ روپے لے کر ٹکٹ دیا تو میں نے روکا، جاوید ہاشمی
اب گڑھے مردے اکھاڑنے سے کیا حاصل ہو گا۔ الیکشن سے قبل سب جانتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی گڈی چڑھی ہوئی تھی۔ لوگ نوٹوں کے بیگ اور بریف کیس لے کر پی ٹی آئی کے ٹکٹ لینے چڑھ دوڑے تھے۔ اب کوئی یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ عمران خان نے پیسے طلب کئے تھے۔ اگر ٹکٹیں بانٹنے والی کمیٹی نے پیسے لےکر خاں صاحب سے ٹکٹیں جاری کروائیں تو بھی اس میں خان صاحب کیا کر سکتے ہیں۔ 2013ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے سوا کسی اور جماعت کو ٹکٹ لینے والا ڈھونڈنے سے دستیاب نہیں تھا۔ پی پی پی کو صرف سندھ میں امیدوار ہاتھ آئے۔ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے ٹکٹوں کی اس گنگا میں خوب اشنان کیا۔ ہاشمی صاحب کو بھی ٹکٹ ملا تھا ۔کیا وہ بتائیں گے کہ انہوں نے کتنے میں لیا۔
اب ماضی کا رونا رونے سے کوئی فائدہ نہیں۔ بقول ہاشمی صاحب کہ انہوں نے خان صاحب کے کہنے پر مخالفین کےلتے لئے تو کیا ایسا کام کوئی قومی لیڈر کہلانے والا کر سکتا ہے۔ یہ تو ملازموں والا کام ہے۔ بہتر ہے کہ ہاشمی صاحب ایسے پرلطف اور عبرت انگیز تمام واقعات و حالات اپنی خود نوشت میں بیان کرنے کیلئے چھوڑیں۔ سانپ نکل گیا تو لکیر پیٹنے سے کیا فائدہ....
٭....٭....٭....٭
وزیراعظم بھارت میں پاکستانی فلموں کی نمائش کی اجازت کیلئے کمیٹی بنائیں، اداکار شان
اداکار شان نے درست کہا ہے کہ ثقافت کی درآمد ہی نہیں برآمد بھی ضروری ہے۔ واقعی یہ بھی تجارتی مال جیسا معاملہ ہے۔ جس میں یکطرفہ سودا سراسر گھاٹے کا ہوتا ہے۔ اب دیکھنا ہے بھارت کے ساتھ تجارت پر جان چھڑکنے والی حکومت اس بارے میں کیا کرتی ہے۔ شان کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں اس لئے انہوں نے درخواست کی ہے کہ وزیراعظم ایک کمیٹی ایسی بھی بنائیں جو بھارت میں پاکستانی فلموں کی نمائش یقینی بنائے۔ پھر یہاں بھی بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت ہو۔ ایسا ہوتا دور دور تک نظر نہیں آتا۔ کیونکہ بھارت میں تو پاکستانی اداکاروں والی بھارتی فلموں کی نمائش پر سینما گھروں کو جلایا جاتا ہے۔ وہ بھلا پاکستانی فلموں کی نمائش کیوں کر برداشت کریں گے۔ ویسے اگر اجازت مل جائے تو بھارت کی بات نہیں مگر مشرقی پنجاب میں پاکستانی پنجابی فلموں کو بہت بڑی مارکیٹ مل جائے گی۔ ہماری پنجابی فلمیں بھارتی پنجاب میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہیں۔ رہیں اردو فلمیں تو اس کیلئے بھارت کی اپنی ہندی فلمیں کافی ہیں۔ بھارت اگر اپنے ہاں ہماری فلموں کی نمائش کی اجازت نہیں دیتا تو پاکستانی سینما گھروں میں بھی کسی صورت بھارتی فلمیں نہیں چلنی چاہئیں۔
٭....٭....٭....٭
رینجرز کو اختیارات دے کر سندھ بھر میں آپریشن کیا جائے، خواجہ اظہار الحسن
اب خواجہ صاحب کی اس بات سے جتنی تکلیف چوروں اور ڈاکوﺅں کو ہوئی ہو گی۔ اتنی ہی ان کی سرپرستی کرنے والوں کو بھی ہوئی ہو گی جن کے دم قدم سے اندرون سندھ چوری اور ڈکیتیوں کا کاروبار زوروں پر ہے۔ انکے سرپرستوں کے دم قدم سے سندھ اسمبلی اور پولیس کے گلشن کا کاروبار بھی چلتا ہے۔ اجلے اجلے کپڑے پہنے یہ سفید پوش لوگ جو میر اور پیر بھی کہلاتے ہیں وڈیرے اور نواب بھی۔ یہی سب مل کر کوشاں ہیں کہ اندرون سندھ کو نہ چھیڑا جائے۔ بس کراچی میں جو ایم کیو ایم لندن والے کی مہربانی سے وحشت اور دہشت کا اڈہ بن گیا تھا‘ آپریشن جاری رہے تاکہ انکے عشرت کدوں میں کوئی مداخلت نہ کرے۔ اب دیکھنا ہے خواجہ جی کے اس بیان پر سندھ اسمبلی میں کیا ایکشن ہوتا ہے۔ اس وقت شہروں میں اودھم مچانے والے زیادہ تر دہشت گرد ڈاکو چور لٹیرے اندرون سندھ بھاگ کر چھپ چکے ہیں۔ وہاں سے ان اور ان کے سہولت کاروں کو بلوں سے نکالنا ضروری ہے مگر حکومت سندھ اس طرف آنہیں رہی۔ چپ سادھے ہوئے ہے۔ اپوزیشن والے تو کب سے شور مچا رہے ہیں....