اتوار ‘28 ربیع الاوّل 1439ھ‘17 دسمبر2017ئ
عمران جمائما سے دوبارہ شادی کرلیں‘ انہیں وزیراعظم بننے سے کوئی نہیں روک سکتا‘ شیخ رشید۔
اسے کہتے ہیں دوستی۔ آج کل کے دور میں دوست کم دشمن زیادہ ملتے ہیں جبکہ شیخ صاحب تو اپنے اس دوست کے مستقبل سے نہایت مطمئن ہیں اور یقین کر بیٹھے ہیں کہ عمران کو وزیراعظم بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انتخابات کی آمد آمد ہے‘ ”شومئی قسمت“ اگر خان صاحب وزیراعظم بن جاتے ہیں تو شیخ صاحب کو یقیناً یہ فکر لاحق ہوگئی ہوگی کہ خان صاحب کے وزیراعظم بننے کے بعد ملک کی خاتون اول کون ہوگی۔ بے شک خان صاخب کی فین خواتین تو بہت ہونگی لیکن انکے وزیراعظم بننے پر ملک خاتون اول سے محروم رہ جائیگا۔ شیخ صاحب نے تو جمائما سے شادی کا مشورہ دے کر بال خان صاحب کی کورٹ میں پھینک دی۔ دیکھتے ہیں خان صاحب اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ جہاں تک مطلقہ کو دوبارہ صبالہ¿ عقدس میںلینے کا تعلق ہے‘ اس مسئلے پر علمائے دین سے رجوع کرنا پڑیگا۔ ویسے یہ مسئلہ اتنا آسان بھی نہیں جتنا شیخ صاحب سمجھ بیٹھے ہیں۔
ہمیں شیخ صاحب سے بھی گلہ ہے ۔ وہ اپنے دوست کو تو شادی کا مشورہ دے رہے ہیں جبکہ خود اس کارخیر کے ارتکاب سے مسلسل پرہیز کرتے چلے آرہے ہیں۔ علامہ اقبال نے شائد انہی کیلئے فرمایا ہے کہ بھئی....ع
وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
لیکن کیا کیجئے‘ شیخ صاحب اپنی بلیک اینڈ وائیٹ تصویر میں رنگ بھرنا ہی نہیں چاہتے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انکی عمر شادی کے لائق نہیں رہی تو جناب ابھی وہ اتنے بھی بوڑھے نہیں ہوئے کہ انکے سرپر سہرا نہ سج سکے۔ وہ تھوڑی ہمت تو دکھائیں پھر دیکھیں انکے گھر میں کہاں کہاں سے پتھرآتے ہیں‘ ہمارا مطلب ہے‘ جہاں بیری ہوگی وہاں پتھر بھی آئینگے۔ وہ خان صاحب کو اپنا لیڈر مانتے ہیں‘ دوسرے الفاظ میں وہ انکے امام بھی ہوئے۔ وہ اپنے امام کو شادی کیلئے اکسا سکتے ہیں تو اس نیک کام کیلئے اپنے امام کے پیچھے مقتدی بن کرخود اللہ اکبر کیوں نہیں کہتے؟
٭....٭....٭....٭
ملکی تاریخ میں پانچ بڑے فیصلوں کیلئے جمعہ کے دن کا انتخاب
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کیخلاف مقدمات کے فیصلے کیلئے جمعہ کے دن کا انتخاب جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو بھی نااہل جمعہ کے روز ہی کیا گیا۔ علاوہ ازیں 20جولائی 2007ءکو جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کا فیصلہ، پرویز مشرف کی 3نومبر 2007ءکی ایمرجنسی اور پی سی او کو غیر آئینی قرار دینے کا تاریخی فیصلہ بھی جمعہ کو ہوا۔ اورنج لائن کے حوالے سے فیصلہ بھی 8دسمبر 2017ءکو جمعہ کے روز ہی سنایا گیا۔ جمعہ کو عام طور پر المبارک کے لاحقہ کے ساتھ لکھا جاتا ہے کہ یہ دن اسلام اور مسلمانوں کی ایک نمایاں دن ہے۔ جیسے یہودیوں کیلئے (ہفتہ) اور عیسائیوں کیلئے اتوار ، قرآن مجید کی ایک سورہ کا نام بھی الجمعہ ہے، جس میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی خصوصاً ہدایت کی گئی ہے۔ احادیث میں بھی اس دن کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں حتیٰ کہ روایات میں بیان ہوا ہے کہ اس عالم آب و گل (دنیا) کا آغاز بھی جمعہ کو ہوا تھا ۔ حضرت آدم ؑ پیدا بھی جمعہ کو ہوئے، اماں حوا بھی جمعہ کو پیدا ہوئیں، جمعہ کے دن ہی دونوں کو جنت عطا ہوئی، اور جمعہ کا ہی دن تھا کہ جب وہ جنت بدر ہوئے، جمعہ کے دن ہونے والے اہم تاریخی واقعات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ کئی دفتر تیار ہو سکتے ہیں۔یوں جمعہ اپنی ذات میں پوری تاریخ سمیٹے ہوئے ہے۔
٭....٭....٭....٭
لتھونیا کی لائبریری میں مطالعہ کے دوران بچوں کی نگرانی ٹیچر نہیں‘ کتے کرتے ہیں۔
یہ لتھونیا کی سب سے بڑی نیشنل لائبریری ہے جہاں 8 سال کے بچوں کی توجہ کتابوں پر مرکوز رکھنے کیلئے تکیے لگائے کتے بٹھائے گئے ہیں جو ایک ٹیچر کا کام دیتے ہیں۔ کوآرڈینیٹر نے بتایا کہ کتے کی نگرانی میں بچے دباﺅ محسوس نہیں کرتے بلکہ اطمینان سے مطالعہ پر توجہ دیتے ہیں جبکہ غلطی کا امکان بھی بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔
کتا‘ کتا ہوتا ہے‘ بھلا اسے تعلیم سے کیا رغبت؟ مطالعہ کے دوران غلطی کا احتمال اس لئے نہیں ہوتا کہ کتے کو کیا پتہ کہ بچہ کیا پڑھ رہا ہے اور صحیح پڑھ رہا ہے یا غلط۔ بہرحال یہ بات تو ماننا پڑیگی کہ یورپی کتے تہذیب یافتہ ہیں‘ وہ نگرانی کے علاوہ اور بھی بہت سے کام کرتے رہتے ہیں جن کی خبریں آئے روز پڑھنے اور سننے کو ملتی ہیں جبکہ انکے مقابلے میں ہمارے کتے نِرے کتے ہی ثابت ہوئے ہیں۔ انہیں جتنا مرضی سدھا لیا جائے‘ جب کسی کے پیچھے پڑتے ہیں تو اسکے پیروں تک پسینہ نکال دیتے ہیں۔ رات کے اندھیرے میں انکی یہ کارروائی زیادہ مو¿ثر رہتی ہے۔ بہرحال کتے‘ کتے ہی ہوتے ہیں‘ یہ تو لتھونینز کو آنیوالا وقت ہی بتائے گا کہ کتوں کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کرنیوالے انکے بچے مستقبل میں کتنے لائق نکلتے ہیں‘ وہ کسی بڑے عہدے پرفائز ہوتے ہیں یا چوکیداری پر اور اس دوران انہوں نے پڑھنا سیکھا ہے یا پیچھے پڑنا۔
٭....٭....٭....٭
19 انچ کا گدھا دنیا کا سب سے چھوٹا گدھا قرار۔
اس چھوٹے قد کے گدھے کو زیادہ ملول ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ گدھا 19 انچ کا ہو یا 10 فٹ کا‘ گدھا‘ گدھا ہی کہلائے گا۔ البتہ اوٹی نامی اس گدھے کو اپنی قسمت پر ناز کرنا چاہیے کہ وہ لندن میں پیدا ہوا ہے جہاں نہ صرف اسکے ناز نخرے اٹھائے جائینگے بلکہ اسکی سالگرہ بھی منائی جائیگی۔ اس سرزمین پر تو گدھے بھی انسان بنائے جاتے ہیں‘ جیسے جونپور کے قاضی بنایا کرتے تھے۔ یہاں اسے عالمی ریکارڈ بنانے کا اعزاز الگ ملے گا۔ اگر وہ ہمارے ہاں پیدا ہوتا تو دوسرے گدھوں کی طرح دن رات کام میں جُتا ہوتا۔ کئی ممالک میں گدھے کو بہت عقل مند جانور تصور کیا جاتا ہے ۔ امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کا انتخابی نشان بھی گدھا ہے جبکہ ریپبلکن پارٹی کا نشان ہاتھی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں تلے دنیا بھر کو روندتی چلی جارہی ہے‘ بعض مسلم ممالک تو اسکے خصوصی طور پر زیرعتاب ہیں۔ بہرحال ذہین تو ہمارے گدھے بھی ہیں لیکن کیا کیجئے انکی ذہانت پر کوئی یقین نہیں کرتا۔ دن رات کام کرنے کے باوجود مالک کے ڈنڈے کھانے پر مجبور ہوتا ہے حالانکہ اسے نبیوں کی سواری ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ شاید یہ ”اعزاز“ تو اسے دنیا کے کسی اور ملک میں نصیب نہیں ہوا جو ہمارے ہاں اسے ملا ہے وہ یہ کہ لاہور میں کئی قصاب لاہوریوں کو ان کا گوشت کھلا کر ”ثواب“ کماتے رہے ہیں۔ اس معاملہ میں گدھے خود کو مظلوم نہ سمجھیں گھوڑے بھی ان سے پیچھے نہیں رہے‘ کیونکہ ہمارے ہاں وہ بھی گوشت کی قلت دور کرنے کا سبب بنتے رہے ہیں۔
٭....٭....٭....٭