پیر‘ 18؍ رمضان المبارک ‘ 1436ھ ‘ 6؍ جولائی 2015ء
زرداری، قائم شاہ فون نہیں سنتے:الطاف۔ فون انہوں نے خود بند کیا۔وزیراعلی
الطاف بھائی اور حکومت سندھ کے درمیان ہزاروں میل کی دوری ہے اور اس دوری میں صرف ٹیلی فون ہی ایسا ذریعہ رہ گیا ہے جس کے سبب رابطہ ممکن ہے کچھ عرصہ قبل تک وزیراعلی سندھ سے لے کر صدر پاکستان تک خود الطاف بھائی کو لندن فون کرنا باعث سعادت سمجھتے تھے اور خود الطاف بھائی بھی اسی فون کے اس قدر والہ و شیدا ہیں کہ آئے روز کبھی رابطہ کمیٹی سے کبھی اجلاس عام سے اور کبھی عہدیداروں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہیں۔
یہ خطابات بھی ایسے پرتاثیر اور برمحل ہوتے ہیں کہ لاکھوں ہو یا ہزاروں کا مجمع دل تھام کر نظریں جھکائے کمال سکون سے سنتا اور الطاف بھائی کی جذبات سے بھری گلوگیر آواز پر ہائوہو کا شور اٹھتا تھا۔
لاکھوں افراد ان کے فون کا سننا اور اس پر سر دھننا باعث فخر سمجھتے ہیں۔ اس طرح ہماری سابق مرکزی حکومت اور موجودہ حکومت سندھ بھی اس ٹیلی فونک رابطہ پر فرحاں و شاداں رہتی ہے۔ مگر جب سے رینجرز بلائے ناگہانی کی طرح کراچی میں بدامنی کے خاتمے کے لئے نازل ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان جو دراڑ پڑی تھی وہ خلیج میں بدلنے لگی ہے۔ اب یہ وقت آ گیا ہے کہ الطاف بھائی لندن سے فون کریں اور وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اسے ریسیو نہ کریں حالانکہ ہر بار علیحدگی کے اعلان کے بعد یہی قائم علی شاہ اپنے ساتھیوں کی مدد سے ایم کیو ایم کی ناراضگی دور کرتے اور الطاف بھائی کو منا کر دوبارہ حکومت میں شامل کرتے تھے اور آج ان کی یہ بے رخی الطاف بھائی کا دل دکھا گئی۔ اگرچہ وزیراعلی نے فوری تردید جاری کر دی کہ میں تو اہم میٹنگ کے دوران سونے میں مصروف تھا مگر اس کے باوجود نیند توڑ کر میٹنگ چھوڑ کر…؎
اونچی نیچی دنیا کی دیواریں سیاں توڑ کے
آئی میں تو سارا جگ چھوڑ کے
کی لے پر والہانہ رقص کرتے فون سننے آیا تھا مگر الطاف جی نے ذرا سی معمولی تاخیر پر جذبات میں آ کر فون کر دیا۔ اب مسئلہ جذبات کا ہے یا تاخیر کا دونوں کو اس پر غور ٹھنڈے دل سے کرنا ہو گا تاکہ غصہ ختم ہو۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
بھارتی حکومت نے بنگلہ دیش کی سرحد پر 30 ہزار فوجی گائوماتا کی سمگلنگ روکنے پر لگا دیئے۔
بھارتی حکومت اپنی ہمسائی ماں جائی بنگلہ دیش کی حکومت سے آئے روز اپنی بے تاب محبت کے لئے نئی راہیں نکالتی ہے اور قربت کے ہزار زاویئے تلاش کرتی ہے۔ جس کے جواب میں بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے مربی اور مسلم دشمن مودی کی محبت بھرے جذبات کی دل کھول کر داد دیتی ہے۔
مگر اب یہ معاملہ ’’گائوماتا‘‘ کی محبت کا ہے بھارتی ہندو بھائی گائے کا گوشت کھانا تو درکنار اسے مارنا بھی پاپ سمجھتے ہیں۔ جب کہ بنگلہ دیشی مسلمان بھائی دل و جان سے ذوق وشوق سے گائے کا گوشت کھاتے ہیں کیونکہ یہ خاصی طاقتور غذا ہے۔ شاید اس لئے کسی نے کیا خوب کہا تھا… ؎
رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری گائے بنائی
یہاں آ کر دونوں ہمسایوں ماں جائیوں میں پھڈا پڑتا نظر آ رہا ہے کیونکہ اگر بھارت سے گائوماتا کی سمگلنگ رک گئی تو بنگلہ دیش کے باسی ایک سستی اور طاقتور غذا سے محروم ہو جائیں گے اور وہاں گائے کا گوشت یعنی بیف کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو جائے گا۔ اب مودی سرکاری نے 20ہزار بھارتی سورمائوں کو ڈنڈے اور رسیاں دے کر بنگلہ دیش کی سرحد پر کھڑا کر دیا ہے جو سمگل ہونے والی گائیوں کو ڈنڈے سے ہانک کر رسیوں کی مدد سے قابو کریں گے یوں مودی سرکار ان لاکھوں گائے ماتائوں کو مسلمانوں کے پیٹ میں جانے سے بچا کر اپنے کروڑوں ہندو ووٹروں کے دل جیتنے کی کوشش کرے گی۔ مگر اس کے جواب میں اگر بنگلہ دیش کے لوگ اور حکومت ناراض ہو گئی تو کیا یہ صدمہ مودی سرکار سہہ سکے گی جو ابھی تک بنگلہ دیش سے دوستی کا قومی ایواراڈ لینے کی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
حکومت 2 یا 3 ماہ میں جائے گی، فوج نہیں آئے گی، کوئی بڑا دھماکہ ہو گا: شیخ رشید
طوطا فال نکالنے کے ماہروں کی طرح طوطی پاکستان شیخ رشید کی یہ پیشنگوئی بھی لگتا ہے انکے سابقہ پیشنگوئیوں کی طرح عوام کی تفریح طبع کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کر پائے گی۔ کیونکہ اس ادھوری پیشنگوئی میں شیخ جی نے یہ جو فرمایا ہے کہ فوج نہیں آئے گی تو کیا اب کہیں باہر سے وہ کسی کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ کیا ابھی انہیں طاہر القادری کے آنے سے تسلی نہیں ہوئی کہ وہ کسی اور کے آنے کا انتظار کرنے لگے ہیں۔ مگر بقول شاعر…؎
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا
کوئی پوچھے تو سہی کہ شیخ جی آپ کی عقل گھاس چرنے تو نہیں گئی کہ عوام کو کسی اور دھماکے کی نوید سنا رہے ہیں۔ یہ کوئی اور دھماکہ خیز کون ہو گا۔ عوام تو پہلے ہی خودکش دھماکوں سے سہمے ہوئے ہیں۔ اگر شیخ جی اس پر بھی روشنی ڈالتے تو بہت سوں کا بھلا۔ ورنہ اس وقت موسم بھی ہے موقع بھی ہے۔ جس بنیاد پر شیر نے تیر کو توڑا تھا اب شیخ جی کی قلم دوات تو نہیں عمران کا بلا شیر کی دھنائی کر سکتا ہے۔ فال نکالنے کی بجائے اگر شیخ صاحب اور عمران صرف بجلی کے مسئلے پر دمادم مست قلندر کریں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔ برسوں سے ہم سب دمادم مست قلندر کی پیشنگوئی سنتے آ رہے ہیں مگر یہاں ابھی تک ایسا کوئی دھمال ڈالنے والا نہیں آیا جو مست قلندر کر دے۔ البتہ شیخ رشید کے مربی اور بابائے سیاست چودھری شجاعت جیسے مست قلندروں کے منہ سے ’’مٹی پاؤ‘‘ جیسے الہامی جملے ضرور سچ ثابت ہوتے آئے ہیں اور شیخ صاحب سمیت سب اسی جملے سے فیض یاب ہوتے رہے ہیں۔ ورنہ کب کا دھماکہ ہو چکا ہوتا اور لوگ ’’اب راج کرے گی خلق خدا‘‘ کا نظارہ کر چکے ہوتے۔ لگتا ہے جس طوطے نے فال نکالی ہے وہ اندر خانے حکومت سے ملا ہوا ہے۔ شیخ جی پہلے اپنے اس طوطے کی خبر لیں جو غلط کارڈ نکالتا ہے۔
…٭…٭…٭…٭…٭…