بدھ‘ 17 ؍ ربیع الاوّل 1439ھ‘6 ؍ دسمبر2017ء
عائشہ گلالئی کا عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان!
چلو جی الیکشن کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ سب جماعتیں اور گلالئی بھی مقررہ وقت پر الیکشن کی حمایت کر رہی ہیں۔ کئی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کے نام بھی فائنل کرنا شروع کر دیئے ہیں ماسوائے عمران خان کے جو قبل از الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اب معلوم نہیں قبل از وقت سے کیا مراد ہے کیونکہ دسمبر کا ستمگر مہینہ چل رہا ہے اور
؎ ہوا میں شدت برف ہے
ابھی قافلے کی ہوا نہیں
مگر خان صاحب کا اپنا مزاج ہے وہ 62 تریسٹھ کے سن میں بھی 6 یا سات سالہ بچے کی طرح کھیلن کو چاند مانگ رہے ہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ بہرحال یہ انکی مرضی ہے جو چاہیں کہیں۔ فی الحال تو میدان سجنے سے خان صاحب کے لنگر لنگوٹ کسنے سے قبل ہی عائشہ گلالئی نے خان صاحب کے مدمقابل میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے جو خان صاحب کیلئے خاصہ تعجب خیز ہو سکتا ہے کیونکہ وہ تو اپنے ساتھ کسی اور کے موازنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں، مقابلہ میں آنے کا اعلان سن کر تو انکا خون کھول اٹھا ہو گا۔ یہ مقابلہ تو وہی مسرت شاہین بمقابلہ مولانا فضل الرحمن والے انتخابی دنگل کی یاد تازہ کر رہا ہے۔ مسرت شاہین نے میدان تو نہیں مارا مگر مولانا کے چھکے چھڑا دیئے تھے۔ اب کیا معلوم گلالئی کچھ کر بیٹھیں۔ یہ تو خان صاحب کیلئے خاصی سبکی کی بات ہو گی کہ کل کو انکے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے والی اب انکے مقابلہ پر ہوں گی۔ عائشہ گلالئی کے پاس عوام کے سامنے لانے کیلئے بہت کچھ ہے اس لئے نتیجہ جو بھی ہو مقابلہ خوب رہے گا۔
٭…٭…٭…٭
درود پڑھنے والوں کو بارود پکڑانے کی کوشش ہو رہی ہے: طلال چودھری
وفاقی وزیر طلال چودھری ہمہ وقت تنگ آمد بجنگ آمد رہتے ہیں، جبھی تو لوگ انہیں جلال چودھری کہنے لگے ہیں۔ مخالفین کی تیراندازی ہو یا چوکے چھکے ’ہر گھڑی تیار و کامران ہیں ہم‘ کی دھن پر طلال چودھری جوابی وار کرنے سے نہیں چوکتے۔ ایسی موقع بے موقع بیان بازی کا الٹا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ کوئی غلط ہاتھ پڑ گیا تو نقصان اپنا ہی ہوتا ہے۔ یہ درود والے اور بارود والے کی اصطلاح مرحوم و مغفور پاکستانی سیاست کے زندہ دل ماڈرن پیر، پیر صاحب آف پگارہ نے ایجاد کی تھی۔ کیا کمال کے انسان تھے۔ وہ مسلح مذہبی تنظیموں کو بارود والے اور پرامن مذہبی جماعتوں کو درود والے کہتے ہیں۔ ساری زندگی وہ آئندہ حکومت درود والوں کی ہو گی کا درس دیتے رہے مگر خود کو جی ایچ کیو کا نمائندہ یا بندہ کہلوانے کے باوجود ان کے درود والے حکومت سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے البتہ درود پڑھنے والوں کے ساتھ کھڑے سیاستدان ضرور ایوان اقتدار تک جا پہنچے۔ جس طرف طلال چودھری نے اشارہ کیا ہے یہ کون لوگ ہیں۔ اگر چودھری صاحب ان کے چہرے بھی بے نقاب کرتے تو بات بنتی… اب اسلام آباد دھرنے کے بعد درود والے بھی جلالی ہو چکے ہیں۔ اگر واقعی انکی بارود پکڑنے کی کوشش کامیاب ہو گئی تو پھر چودھری جی! آپ کا کیا بنے گا، آپکی حکومت کہاں جائیگی۔ ووٹ تو تقسیم ہو رہے ہیں اب کہیں لوگ بھی تبدیل نہ ہو جائیں۔ کوشش کریں کہ مسلم لیگ (ن) اور درود والوں میں بنی رہے ورنہ ہر طرف بارود والوں کا راج ہوا تو من و تو کا فرق مٹ جائے گا اس لئے ہمیں بارود کے ڈھیر کو تیلی دکھانے کی بجائے اس پر مٹی ڈالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
٭…٭…٭…٭
ہری پور میں گھر کی دیوار پر ہندوستان زندہ باد لکھنے والا گرفتار
اول تو اس شخص کی ذہنی حالت چیک کرانی ہو گی کیونکہ یہ کام کوئی فاتر العقل ہی کر سکتا ہے۔ کسی ذی ہوش سے یہ ممکن نہیں کہ وہ ایسا احمقانہ غیر ذمہ دارانہ کام کرے۔ دنیا بھر کے درجنوں ممالک ہیں وہ کسی کا بھی نام لکھ کر زندہ باد لکھتا کسی نے پوچھنا تک نہیں تھا مگر یہ بھارت اور اسرائیل کے ساتھ زندہ باد لکھنا آ بیل مجھے مار والی بات ہے۔ اس وقت امریکی وزیر دفاع پاکستان آئے ہیں۔ ڈومور کا مطالبہ دہرا رہے ہیں جس پر ساری قوم چیں بجبیں ہے اسکے باوجود اگر یہ شخص اپنے گھر کے باہر امریکہ زندہ باد لکھتا تو بھی کسی نے اس سے پوچھنا تک نہیں تھا۔ اب یا تو اس شخص کی ذہنی حالت خراب ہے یا پھر کوئی شرلاک ہومز دور کی کوڑی بجا لائے ہیں اس لئے دیکھنا ہوگا کہ اس کام میں اس شخص کا کوئی دشمن یا مخالف تو ملوث نہیں جو اسے نقصان پہنچانا چاہتا ہو کیونکہ کوئی بھی پاکستانی ہندوستان زندہ باد نہ کہہ سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے۔ اب اگر یہ کسی دشمن کی شرارت ہے تو واقعی یہ شرارت اس گھر والے پر بڑی مہنگی پڑ سکتی ہے جس کا اندازہ اسے ہو رہا ہو گا۔ اگر یہ اس شخص یعنی گھر والے کا اپنا کارنامہ ہے تو پھر صرف گرفتاری ہی کیا اسکا منہ کالا کر کے سارے شہر میں گھمایا جائے، وہ بھی گدھے پر۔ آخر اسے کیا پڑی تھی کہ بیٹھے بٹھائے یہ مصیبت مول لے لی، اب اگر کیا ہے تو بھگتے بھی… ایسے بگلا بھگتوں کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔
٭…٭…٭…٭
چینی ہیکروں کا کمال، کراچی کے 600 اے ٹی ایم اکائونٹس سے کروڑوں روپے اڑا لئے
ابھی تو چینی سامان کی بے ثباتی پر لوگ پریشان تھے جب صبح خریدا گیا سامان شام سے پہلے کسی کام کا نہیں رہتا ہے۔ کوالٹی کے لحاظ سے پورا پاکستان جانتا ہے کہ چینی سامان سب سے گھٹیا ہوتا ہے مگر قیمت کے حساب سے دیکھیں تو سب سے سستا ملتا ہے اسلئے لوگ اپنی جیب دیکھ کر وہی خریدتے ہیں۔ اس طرح سالانہ اربوں روپے چینی گھٹیا مال تیار کرنے والی کمپنیاں کماتی ہیں اتنا ہی چینی سامان یہاں فروخت کرنیوالے بھی کماتے ہیں۔ یہ تو چلیں لین دین کا معاملہ ہے اس میں سب چلتا ہے۔ مگر اب تو چینی لٹیرے بھی پاکستانیوں پر دھاوا بولنے کیلئے ایکشن میں آ گئے ہیں۔ کئی چینی فراڈیئے کاروبار کے بہانے سبز باغ دکھا کر پہلے ہی پاکستانیوں کی جیبیں خالی کر چکے ہیں۔ اب یہ نئے چینی ہیکرز نے اے ٹی ایم مشینوں کو ہیک کر کے پاکستانیوں کے اکائونٹ بھی خالی کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ کراچی میں 600 اے ٹی ایم کارڈ ہولڈرز کا یہ ہیکرز سب کچھ لوٹ کر انہیں کنگال کر گئے ہیں۔ فی الحال تو دو گروہوں کا سراغ ملا ہے جو اس دھندے میں ملوث ہیں۔ حکومتی سطح پر معلوم نہیں پاکستان نے ایسی وارداتوں کی روک تھام کیلئے چین سے مدد طلب کی ہے یا نہیں۔ رقم پاکستانی بنک میں ہے اور واردایئے چین میں بیٹھ کر اے ٹی ایم سے پیسے نکلوا رہے ہیں۔ اب پتہ چلا ہو گا پاکستانی فراڈیوں کو کہ چین میں تو ان سے بھی زیادہ ماہر وارداتیئے موجود ہیں! کوئی زمانہ تھا جب برصغیر میں چور آنکھوں سے سرمہ چرا کر لے جاتے تھے اور پتہ بھی نہ چلتا تھا، اب چین والے ترقی کر گئے ہیں کہ اے ٹی ایم سے اکائونٹ خالی کر لیتے ہیں اور اکائونٹ ہولڈر بے خبر رہتا ہے!