پیر ‘20 ذی الحج‘ 1436ھ ‘ 5 اکتوبر 2015ئ
سعودی جیل سے رہائی کے بعد وطن واپسی، بھارت نے گرفتار کرایا: زید حامد
زید حامد کو رہائی مبارک ہو، شکر کریں جاں چھوٹی ورنہ آج تک جو لوگ سعودیوں کے ہتھ چڑھے ہیں وہ صحیح سلامت کبھی بھی واپس نہیں لوٹے۔ ویسے اگر بھارتیوں کے کہنے پر سعودی حکومت نے زید حامد کو گرفتار کیا تھا تو پھر ذرا یہ وضاحت کردیں کہ سعودیوں کے خلاف تقریر پر انہیں کس نے اکسایا تھا، لگتا ہے یہ کام بھی بھارتیوں نے ہی آپ سے کروایا ہے زید حامد کو اب یوں کہنا چاہئے....
مرے عزیزو! میرے رفیقو! چلو کوئی داستان چھیڑو
غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگارسا ہے
دفاعی تجزیہ نگار کو اب ٹی وی پر بیٹھ کر سعودیوں کے کوڑے بارے عوام کو آگاہ کرنا چاہیے کہ کوڑے کھاتے ہوئے چیخیں کیسے مارنی چاہئیں۔ سعودی عرب پہنچتے ہی زید کی نظر بےقرار اور نفس میں غرور سا تھا۔ جس کے باعث وہ دھر لئے گئے۔ ویسے پاکستان سے انہوں نے جن خاص لوگوں کے ہمراہ سفر کا آغاز کیا تھا وہ بھی کوئی نیک شگون نہیں تھا۔ اسی بنیاد پر بھارت نے ایرانی ایجنٹ ہونے کا شور مچایا تھا۔ جناب آپ نے ایک دفعہ جیل کی ہوا کھائی ہے۔ اب اسکو یاد رکھیں اور پاکستان میں بھی ذرا قوانین پر عمل کریں۔ پاکستان میں تو گھوڑے بے لاگ ہو کر دوڑتے ہیں۔ جو راستے میں آتا ہے۔ وہ پاﺅں تلے روند کر چلے جاتے ہیں۔ لیکن انہیں کم از کم یہ تو سوچ لینا چاہیے تھا کہ ہر ملک پاکستان نہیں ہوتا۔ کہیں پر قوانین کی پاسداری بھی لازمی ہوتی ہے۔ جیل کے شب و روز میں زید حامد کو نانی یاد آئی ہوگی۔ امید ہے۔ اب وہ ہر دیوار پھلانگ کر آگے بڑھنے کی کوشش چھوڑ دیں گے۔
....٭....٭....٭....٭....٭....٭....
پی ٹی آئی کی مغربی سوچ کو بنی گالہ میں دفن کردیں گے: اکرم درانی
اسے کہتے ہیں....
چہ پدی چہ پدی کا شوربہ
درانی صاحب خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔ آپ منظور وسان کیطرح خواہ دن کی روشنی میں خواب دیکھیں یا رات کے اندھیرے میں آپکو کھلی چھٹی ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیں۔ عمران خان نے اے این پی اور جے یو آئی کی سیاست کو خیبر پی کے میں دفن کردیا ہے۔ خان آیا اور چھا گیا، آپکی جماعت نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی لیکن اسکے باوجود اسی پاکستان کو کھا رہی ہے۔ ڈالر اور ڈیزل کی قیمت آج آسمان تک پہنچ چکی ہے۔ یہ صرف اور صرف آپکے لیڈرکے سبب ہوا ہے۔ جدھر پیسہ نظر آئے موصوف ادھر ہی لڑکھڑا جاتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو آپکی جماعت اپنے علماءکا قاتل کہتی رہی لیکن موصوف کی جب قیمت لگی تو سرکے بل چل کر نائن زیرو چلے گئے۔ جے یو آئی خیبر پی کے سے لیکر بلوچستان تک انتشار کا شکار ہے۔ جے یو آئی نظریاتی کےساتھ صلح کریں یا پھر مولانا شیرانی کو ساتھ رکھیں۔ اس پر کافی ”لے دے“ ہو رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے سامنے جیسے ہی عمران کا نام آجائے تو انہیں یہودی لابی یاد آتی ہے لیکن جب خود برطانیہ جاتے ہیں تو بڑی خوشی خوشی سب کو گلے لگاتے ہیں۔ مولانا کو یاد رکھنا چاہیے....
ہیں عدم کے ذکر پر، کیوں آپ اتنے پر غصب
شمع کے ہم رہ آ جاتا ہے پروانے کا نام
پاکستان میں اب جے یو آئی والے جدھر جائینگے تو انہیں عمران خان نظر آئے گا۔ آخر کب تک یہ اس سے دور دور رہیں گے۔ کیونکہ جادو وہ ہوتا ہے۔ جو سر چڑھ کر بولے آج عمران کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
....٭....٭....٭....٭....٭....٭....
این اے 122 ملکی تاریخ کا مہنگا ترین ضمنی الیکشن
این اے 122 میں الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ایک طرف پراپرٹی ٹائیگون ہے تو دوسری سابق سپیکر اپنی ساکھ بچانے میں مصروف ہیں۔ دونوں امیدوار پانی کی طرح پیسہ بہا رہے ہیں یوں لگتا ہے کہ جیسے سپیکر آتے ہوئے صوابدیدی فنڈز بھی ساتھ لے آئے ہیں۔ ہر گلی میں لاﺅڈ سپیکروں پر بلے اور شیر کے گیت گائے جا رہے ہیں۔ لیکن پولیس حسب معمول خاموش تماشائی بنی نظر آ رہی ہے پولیس کو لاﺅڈ سپیکر صرف مسجدوں کے میناروں پر ہی لگے برے لگتے ہیں۔ سورج جیسے ہی چھپتا ہے تو کھابے کھل جاتے ہیں اور پھر ہر دفتر میں رات گئے تک ٹھمکے اور کھابے دونوں چلتے رہتے ہیں۔ اشتہاری مہم کا اگر مقابلہ کریں تو اس میں پراپرٹی ٹائیگون جیت گئے ہیں۔ انہوں نے سارا اکٹھا کیا ہوا پیسہ اشتہاری مہم پر لٹا دیا ہے۔ عمران خان جلسے سے کارکنان میں کافی حوصلہ پیدا ہو رہا ہے لیکن ن لیگ کی دوسرے درجے والی قیادت سے نوجوان مطمئن نظر نہیں آرہے۔ ن لیگ کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے۔ ووٹرز کے ساتھ مک مکا جاری ہے۔ سپیکر صاحب جو الیکشن جیتنے کے بعد پہلی مرتبہ ووٹرز سے مل رہے ہیں انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن اس سارے معاملے پر الیکشن کمشن نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔ اور یوں حلقے میں نیچے اس کے احکامات کو ہوا میں اڑایا جا رہا ہے۔ ایاز صادق کی گھر آمد دیکھ کر ووٹر یوں گویا ہوئے ہیں۔
تمام عمر رہے جو نظر سے پوشیدہ
شرف نہ بخشا کسی دن غریب خانے کو
لپٹ رہے ہیں ہر اک سے وہ اب الیکشن میں
”ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو“
....٭....٭....٭....٭....٭....٭....
ایم کیو ایم کے کئی ارکان نے اثاثوں کے گوشوارے جمع کرا دئیے: الیکشن کمشن
گوشواروں سے تو یہ سمجھ آتا ہے کہ جیسے ایم کیو ایم والوں نے استعفیٰ واپس لینے کا ارادہ کر لیا ہے جناب پہلے ہی فضل الرحمن کی بات مان لینی تھی۔ اس میں آپ کی بھی عزت تھی اور مولانا کی بھی بلے بلے ہو جانی تھی لیکن گوشواروں سے معلوم ہوتا ہے....
بے رخی کیا ہے؟ لگاوٹ تیز کرنے کا عمل
ایم کیو ایم والوں نے بھی شاید اپنے ایم این ایز کی اسمبلیوں سے لگاوٹ تیز کرنے کےلئے ہی یہ سلسلہ شروع کیا ہو۔ کیونکہ انکے اکثر ممبران اسمبلی ڈرکر بھاگ رہے تھے۔ امید یہ لگ رہی تھی کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نائن زیرو پر بھی جھاڑو پھر جائےگا مگر ایم کیو ایم نے خود ہی ایسا استعفے دیکر اپنی ساکھ اور عزت بچانے کا کام کیا۔ اب ذرا آہستہ آہستہ انکے ممبران خودبخود ہی لائن پر آرہے ہیں لیکن اب حکومت کو اکڑ جاناچاہیے اور انکے استعفے فی الفور منظور کرلینے چاہئیں۔
....٭....٭....٭....٭....٭....٭....