اتوار ‘ 14 ؍ ربیع الاوّل 1439ھ‘3 ؍ دسمبر2017ء
خلیج بنگال سے اٹھنے والا طوفان ’’اوکھی‘‘ بحیرہ عرب میں داخل ہوگیا
تو اب دیکھنا ہے کہ یہ ’’اوکھی‘‘ بھارت کی ریاستوں کیرالہ اور تامل ناڈو میں تباہی مچانے کے بعد ہمارے ہاں آکر کیا رنگ جماتا ہے۔ طوفان تو ہوتا ہی ’’اوکھا‘‘ ہے اب معلوم نہیں اس سمندری طوفان کا نام ’’اوکھی‘‘ کس نے رکھ دیا۔ برصغیر کے غریب عوام تو پہلے ’’روکھی سوکھی کھائو پربھو کے گن گائو‘‘ کے مقولے پر چل رہے ہیں۔ اب یہ طوفان کیوں ان کی کٹیا بھی ڈبونے آگیا۔
ویسے اس نئے نام کو ہماری سیاسی دنیا میں ویسی ہی اہمیت مل سکتی ہے جیسے ’’سونامی‘‘ کو ملی تھی۔ سونامی تو اب ہماری سیاست میں باقاعدہ ایک سیاسی اصطلاح کی شکل اختیار کرچکا ہے اور ہماری ایک بڑی سیاسی جماعت اس کو اپنا ہتھیار بنا کر مخالفین کیخلاف خوب استعمال کرتی ہے۔ اس جماعت کا ہر جلسہ‘ ہر ریلی‘ ہر ریلا سونامی کی شکل میں سامنے آتا ہے اور مخالفین پر خوب گرجتا اور برستا ہے اب اگر سونامی کے مخالفین ’’اوکھی‘‘ کو بطور ہتھیار اپنے دفاع میں استعمال کرنے کا سوچیں تو کافی مؤثر ہوسکتا ہے پھر سونامی والوں کی طرح اوکھی والے بھی ’’اوئے اسی آپ بڑے اوکھے آں‘‘ کہہ کر مخالفین پر اوکھا وار کر سکتے ہیں جس سے مخالفین بھی ذرا محتاط ہوجائیں گے اور اپنے لہجوں میں معاف کیجئے سونامی میں ذرا شائستگی لائیں گے۔
محکمہ موسمیات والوں کے مطابق جس پر کوئی کان نہیں دھرتا یقین نہیں کرتا‘ بدین‘ ٹھٹھہ‘ کراچی‘ حیدرآباد پر آئندہ چند روز میں گہرے اور ہلکے بادل چھائے رہنے کی امید ہے۔
ظاہر ہے بادل ہوں گے تو برکھا بھی برسے گی‘ رم جھم کی پھوار بھی پڑے گی، یہاں تک تو سب ٹھیک ہے۔ اگر یہ بادل کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوئے تو پھر کیا ہوگا۔ کون آکر اس طوفان بلاخیز مقابلہ کرے گا ہمارے سرکاری ادارے طوفان ہو یا حادثہ ہمیشہ گزر جانے کے بعد اس پر قابو پانے کے اعلانات کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر وہی خراٹے گونجنے لگتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
لاہور دھرنے میں ثواب کے متمنی افراد شرکاء کی مختلف کھانوں سے تواضع کرتے رہے
جی ہاں بڑے فخر کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ثواب کمانے والوں کی بڑی اکثریت موجود ہے۔ جو خود چاہے نماز پڑھیں نہ پڑھیں‘ مساجد میں اے سی لگانے‘ قالین بچھانے تک کا کام ثواب کیلئے کرتے ہیں۔ اس طرح روزہ رکھیں یا نہ رکھیں روزے داروں کے افطار کیلئے کھل کر انتظامات کرتے ہیں‘ زکوٰۃ دیں‘ نہ دیں‘ خیراتی اور فلاحی کاموں میں خوب پیسہ دیتے ہیں۔ اب یہ جو اسلام آباد اور لاہور میں دھرنا تھا اس میں بھی یہی ثواب کمانے کی نیت کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
اسلام آباد دھرنا تو پہلے فتح کے شادیانے بجاتے کسی کے کاندھے پر سوار اپنے گھر لوٹ گیا مگر لاہور دھرنے والے ذرا ثابت قدم رہے لیکن گزشتہ روز وہ بھی حکومت پنجاب سے صلح کی نوید سناتے ہوئے عازم رخصت ہوئے۔ لاہور والے خود بھی خوش خوراک ہیں اس لئے ثواب کمانے کیلئے نذر نیاز‘ لنگر‘ صدقہ خیرات ہر کام میں دل کھول کر خرچ کرتے ہیں۔ اچھا سے اچھا کھانا پینا ہوتا ہے چنانچہ مال روڈ کے دھرنے کے شرکاء جتنے دن مال روڈ پر بیٹھے رہے‘ خوش مزاج اور خوش خوراک زندہ دلان لاہور نے خوب احسن طریقے سے ان کی خاطر تواضع کرتے رہے بعض حاسدین کے بقول اس دھرنے کی طوالت کا راز بھی یہی پرتکلف صبح کا ناشتہ‘ دوپہر کا ظہرانہ‘ شام کا عصرانہ اور رات کا عشائیہ تھا جس کے بعد کشمیری چائے کا دور دورہ رہتا تھا۔
اسلام آباد‘ راولپنڈی والے ایسے کھلے دل کے کہاں وہاں بھلا ایسے لوازمات کہاں تھے شاید اس لئے بھی وہاں کے شرکاء نے خود قانون سے الجھ کر اپنی واپسی کی راہ نکالی تھی۔
٭٭٭٭٭٭
ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد کا اپنی پارٹی بنانے کا اعلان
لگتا ہے لندن والے بھوت نے ابھی ایم کیو ایم کا پیچھا نہیں چھوڑا‘ اس کے سبز قدم جہاں جہاں پڑتے ہیں وہاں سے خیر ختم اور شر ہی پیدا ہوتا ہے۔ ابھی تک تو فاروق ستار اس بھوت سے نجات نہیں پاسکے۔ وقفے وقفے سے اس کے بد اثرات فاروق ستار پر پڑتے رہتے ہیں اور ان کی حالت بگڑتی رہتی ہے۔ کوئی جادو تعویذ کوئی جنتر منتر کام نہیں آرہا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے پاک سرزمین والے کالی دنیا کی کاٹ پلٹ ‘ نجس اثرات ختم کرکے پاک صاف بنانے والی روحانی لانڈری کے ماہر مصطفیٰ کمال سے رجوع کرنے کی کوشش بھی کی تھی مگر پراسرار قوتوں نے چند ہی گھنٹوں میں ایسا کاری وار کیا کہ فاروق ستار کو جان کے لالے پڑ گئے اور مصطفی کمال اپنی شرمندگی مٹاتے رہ گئے۔
اب کراچی والوں کی اصلاح قلوب کیلئے کراچی کو درپیش عوارض کے علاج کیلئے زبدۃ الحکماء قسم کے رہنماء جو لندن والے بھوت کے قریبی واقف اسرار بھی ہیں نے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی ناکام کوششوں کے جواب میں اپنی خفیہ طاقتوں کے استعمال کا آغاز کردیا ہے اور اپنی نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا نسخہ کیمیا پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا چورن کھانے اور تعویذ پہننے سے کراچی والوں کو اور کراچی کی سیاست کو افاقہ ہوگا۔ اس لئے انہوں نے کورنگی سے آئندہ الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کورنگی کی چلہ گاہ کو منتخب کیا ہے تاکہ کوئی کالی طاقت ان کے چلہ گاہ کے حصار میں داخل نہ ہو۔ صرف یہی نہیں انہوں نے ایم کیو ایم‘ پاک سرزمین اور دیگر جماعتوں اور تنظیموں سے اپنی جماعت میں آنے والوں کیلئے اپنے دروازے اور کھڑکیاں کھلے رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔