حکمرانوں کی ساکھ ختم‘ پانامہ کیس میں 60 روز کی عبوری ضمانت ملی: سراج الحق
سرگودھا (نامہ نگار) جے آئی ٹی نے پانامہ لیکس پر نظریہ ضرورت کو ملحوظ رکھا تو ملکی حالات کی بہتری کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، الیکشن کمیشن کی موجودگی میں انٹرا پارٹی الیکشن کروانے والی جماعتوں کو ہی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہےے، سوشل میڈیا پرتوہین رسالت پر حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے ۔حرمت رسول کے قانون کو کسی صورت ختم نہیں کرنے دیں گے۔پانامہ کیس کی سماعت کے دوران 70دن تک عدالت میں رہا ہوں ۔موجودہ حالات میں علماءکرام پر یہ بھاری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ملکی سلامتی اور اسلام کے نفاذ کیلئے متحد ہو جائیں ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ڈسٹرکٹ بار سرگودھا میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی طاقتوں کی کوشش ہے کہ وہ مسلم دنیا میں انتشار و افتراق کے ذریعے ہماری ملی وحدت کو پار ہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں غریب کیلئے عدالتوں کے دروازے اسکی آہ کی بجائے سونے کی چابی سے کھلتا ہے انصاف کے حصول کیلئے لوگ کئی کئی سال تک عدالتوں میں دھکے کھاتے رہتے ہیں اور قبر میں جاپہنچتے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں ملتا ۔موجودہ حالات میں غریب افراد الیکشن نہیں لڑسکتا کیونکہ ملک پر مسلط اشرافیہ نے انتخابی نظام کو منظم سازش کے ذریعے انتہائی مہنگا کر دیا مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت کمرشل بنیادوں پر الیکشن لڑتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے عبوری حکومت سب سے ملکر بنائی جا ئے نہ کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر ساز باز کے ذریعے الیکشن میں 50فیصد براہ راست اور 50فیصد متناسب نمائندگی پر ہوں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو جے آئی ٹی بننے سے60روز کی عبوری ضمانت مل گئی ہے ۔ماضی میں جے آئی ٹی دہشت گردوں کیخلاف بنتی تھی لیکن آج معاشی دھشت گردوں کیخلاف بنی ہے۔
سراج الحق