’’مما میں جارہا ہوں‘‘ سانحہ اے پی ایس میںشہیدمبین شاہ کے 16 دسمبر کی صبح آخری الفاظ
پشاور(بیورورپورٹ)سانحہ آرمی پبلک سکول کو 3 سال بیت جانے کے باوجود اس واقعہ کی دلخراش یادیں آج بھی نہ صرف شہداء کے خاندانوںبلکہ عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔ دہشت گردی کے اس سفاکانہ حملہ کے نتیجہ میں 138 طلباء سمیت 149 افراد کا خون ناحق بہایا گیا تھا جسے دنیا تا قیامت یاد رکھے گی۔ شہید بچوں کے والدین آج بھی خون کے آنسو رورپے ہیں3سال قبل وطن پر مر مٹنے والوں میں آٹھویں جماعت کا طالب علم اور والدین کا اکلوتا لخت جگر مبین شاہ آفریدی بھی شامل تھا جس کے والدین جدائی کے کرب سے گزر رہے ہیںشہید مبین شاہ کی والدہ شاہین بی بی کہتی ہے کہ 16 دسمبر کی صبح مبین شاہ کے آخری الفاظ ’’مما میں جارہا ہوں‘‘تھے اور میں نے ہمیشہ کی طرح اس پر آیت الکرسی پڑھی اور گھر سے نکلنے کے بعد اس وقت تک اسے دیکھتی رہی جب تک وہ گلی سے روڈ کی جانب نہیں مڑا، لیکن اس دن کچھ عجیب تو ہونے والا تھا کیونکہ مبین شاہ کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا تھا اور اس روز مبین شاہ نے نہ صرف پیچھے دیکھا بلکہ مسکرا کر ہاتھ بھی لہرایا اور میں اسی سوچ کے ساتھ گھر میں آکر بیٹھ گئی کہ مبین شاہ روز مڑ کر پیچھے نہیں دیکھتا تھا آج کیوں مڑا؟ لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ وہ اُس دن مجھے آخری بار دیکھ رہا تھاوالدہ اکثر مبین کو کہتی تھی کہ جب تم حفظ کر لو گے تو میرے مرنے کے بعد بغیر قرآن پاک لئے میری قبر کے پاس بیٹھ کر زبانی سپارہ پڑھ لیا کرو گے مگر کیا خبر تھی کہ وہ پہلے چلا جائے گا غمزدہ والدہ اپنے لخت جگر کو یادکر کے آج بھی افسردگی کی تصویر ہے کہتی ہیں جس بچے پر 16 سال محنت کی تھی اُسے دہشت گردوں نے سولہ سیکنڈ میں جدا کر دیا۔ ہم پر قیامت سے پہلے قیامت گزری۔ سکول پر دہشت گرد حملے کی اطلاع ملنے پر ہم ننگے پیر پاگلوں کی طرح اے پی ایس پہنچے لیکن پھر بھی اپنے بچوں کو نہ بچا سکے۔ مبین شاہ شہید کے والد ڈاکٹر فاروق شاہ آفریدی کہتے ہیں کہ مبین شاہ تعلیم کے ساتھ ساتھ حافظ قران بھی تھا جسے بھلانا آسان نہیں۔ مبین شاہ ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور زندگی میں بہت آگے جانا چاہتا تھا لیکن اسکے سارے ارمان اسکے ساتھ چلے گئے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد ہمیں شکست نہیں دے سکتے کیونکہ اس ملک کا ہر بچہ ہمارا مبین ہے۔اے پی ایس کے شہیدوں کا غم تا قیامت فراموش نہیں ہو سکے گا مگر آج بھی غازی طلباء کے حوصلے اور جذبہ جوان ہے جو دہشت گردوں کی اصل شکست ہے۔