قومی اسمبلی اجلاس‘ بیشتر وقت وزیر دفاع کے بیان اور بحث کی نذر ہو گیا
اسلام آباد (عترت جعفری) قومی اسمبلی میں گزشتہ روز ایف آئی اے کی طرف سے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء میں ایف آئی اے کو سائبر کرائم کی 4030 شکایات موصول ہوئیں جن پر 559 انکوائریز کی گئیں‘ 102 مقدمات بنائے گئے اور 83 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس کے آنے‘ انٹرنیٹ کے سستے نرخوں کے باعث سائبر کرائمز کا نشانہ بننے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ سوشل میڈیا کے باعث بھی ’’آن لائن‘‘ ہراساں کرنے کے واقعات‘ فنانشل فراڈ اور شناخت کی چوری بڑھ گئی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئندہ مرحلہ میں 9 سائبر کرائمز پولیس سٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ ایبٹ آباد‘ ڈی آئی خان‘ گوجرانوالہ‘ فیصل آباد‘ ملتان‘ گوادر‘ حیدر آباد‘ سکھر‘ گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹریز بنائی جائیں گی۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سائبر کرائمز میں 7 ایسے جرائم اس وقت موجود ہیں جن پر ایف آئی اے ازخود کو کوئی کارروائی نہیں کر سکتی اس کے لئے مجسٹریٹ سے پیشگی اجازت لینی پڑتی ہے اس لئے قانون میں ترمیم کر کے ان کو بھی قابل دست اندازی ایجنسی بنایا جائے۔ ڈیجیٹل کرنسی کو سٹیٹ بینک ’’قانونی کرنسی‘‘ نہیں مانتا اس لئے اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے آخری مراحل میں ارکان قومی اسمبلی کی تعداد کم رہ گئی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ چونکہ کورم پورا نہیں ہے اس لئے قانون سازی کا بزنس نہ لیا جائے۔ ایجنڈا پر قصور میں بچی زینب کے قتل کے واقعہ پر بحث بھی شامل تھی جو نہ ہو سکی۔ وزیر دفاع کا بیان ایجنڈا پر نہیں تھا جبکہ اجلاس کا بیشتر وقت ان کے بیان اور بحث کی نذر ہو گیا۔