القدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کے اعلان کیخلاف بوریوالا میں مکمل شٹر ڈاﺅن
بورے والا (نامہ نگار) بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے امریکی اعلان کے خلاف شہر میں مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال، دکانیں اور کاروباری مراکز بند، تحریک لبیک یارسول اللہ کی احتجاجی ریلی،گول چوک میں تاجر تنظیموں، مذہبی، سیاسی و سماجی تنظیموں اور وکلاءکا احتجاجی مظاہرہ اور جلسہ، امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی۔ تفصیلات کے مطابق بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کے امریکی صدر کے فیصلہ کے خلاف انجمن تاجران کی ضلعی صدر محمد جمیل بھٹی کی کال پر شہر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔ شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں جبکہ تحریک لبیک یارسول اللہ جنوبی پنجاب کے امیر سید محمد سرور شاہ سیفی، تحصیل صدر رانا نصراللہ خاں اور دیگر قائدین کی زیر قیادت احتجاجی ریلی یعقوب آباد سے نکالی گئی جو لاری اڈا اور عارف بازار سے ہوتی ہوئی گول چوک آ کر اختتام پذیر ہوئی۔گول چوک میں انجمن تاجران کی جانب سے احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس میں تاجروں، سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان اور نمائندہ شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ میں تحریک لبیک یارسول اللہ کے صوبائی امیر سید محمد سرور شاہ محمدی سیفی، ضلعی صدر انجمن تاجران محمد جمیل بھٹی، حافظ یاسر راشدی، ضلعی صدر مسلم لیگ ن یوتھ ونگ منظور برکت ماڑی والا، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما چوہدری اعجاز اسلم، ملک فاروق احمد اعوان، رانا نصراللہ خاں، عبدالحفیظ تبسم، سابق سیکرٹری بار محمد رحمان کھوکھر، سید محمد اظہر شاہ اور یونس الہیٰ طور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان پوری مسلم اُمہ کے جذبات پر حملہ ہے۔ ان کا یہ اعلان پوری دنیا کو عالمی جنگ کی طرف دھکیلنے کی مذموم سازش ہے۔ ٹرمپ کے اس شرمناک اعلان کے بعد پاکستانی حکومت کا واضح اور دو ٹوک مو¿قف اختیار نہ کرنا قابل مذمت اور لمحہ فکریہ ہے۔ اس امریکی اقدام کے بعد پوری مسلم دنیا کو امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کر دینے چاہئیں۔ پاکستان کے راستے افغانستان میں نیٹو سپلائی روک دی جائے۔ امریکی سفارت خانہ بند کیا جائے، امریکہ اور اسرائیل کی مصنوعات کا فی الفور بائیکاٹ کر کے غیرت ایمانی کا ثبوت دینا چاہئے۔ یہ احتجاج کوئی سیاسی نہیں بلکہ ایمانی تقاضا ہے لیکن منتخب ارکان اسمبلی کا اس احتجاج میں شامل نہ ہونا کئی سوالوں کو جنم دیتا ہے۔ پورے عالم اسلام کو اس شرمناک امریکی اقدام کے خلاف متحد ہو کر اس فیصلے کو واپس لینے پر مجبور کرنا چاہئے۔