طاہرالقادری کینیڈا اور یورپ یاترا کے بعد پاکستان واپس پہنچ چکے ہیں ادھر ان کے فرسٹ کزن عمران خان تیس نومبر کو ریاست پر دوسرا حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں،
عمران خان اور طاہر القادری کا اصل مسئلہ ہے کہ دونوں خود کو بڑا لیڈر سمجھتے ہیں اور مستقبل کا وزیر اعظم بھی لیکن اگر پچھلے تین ماہ میں ہونیوالے واقعات پر نظر ڈالی جائے تو طاہر القادری نے ہر محاز پر عمران خان اور ان کی جماعت سے بہتر پرفارم کیا ہےخواہ وہ نظم وضبط کا معاملہ ہو یا عوام کو گھروں سے باہر نکالنے کا ،،قادری ہی اسلام آباد والوں کیلیے حقیقی درد سر بنے رہےعمران خان اور طاہر القا دری کی راہیں اس وقت جدا ہوئیں جب عمران نے ملک بھر میں سولو جلسے کرنے شروع کیےقادری صاحب ناراض ہو گئے اور دھرنا ختم کر دیا ،،اب عمراں خان تو اسلام آباد پر اکیلے یلغار کرنے کا پروگرام بنا چکے ہیں اور اس کیلیے انہوں نے تیس نومبر کی ڈیڈ لائن بھی دے دی ہےلیکن طاہر القادری ابھی خاموش ہیں،لیکن اکثر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان اور قادری اگر کسی بات پر متفق ہیں تو وہ ہے ،ہر معاملے میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کو گھسیٹنا،عمران الیکشن دھاندلی کی تحقیقات ان دو اداروں سے کرانا چاہتے ہیں اور قادری سانحہ ماڈل ٹاؤن کیان حالات میں ان دونوں کے درمیان ایک قدر مشترک موجود ہےاور اگر تیس نومبر کا عمرانی انقلاب ناکام ہوا تو انکے فرسٹ کزن قادری انہیں کندھا دینے کا اعلان کر سکتے ہیں