نواز شریف سے ذاتی دشمنی نہیں،پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد حکمرانوں کیلئے کرپشن کے دروازے بند ہوجائیں گے:عمران
پشاور(بیورورپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ پانامہ لیکس کافیصلہ جوبھی آئے گا اس سے ملک میں حکمرانوں کےلئے کرپشن کے راستے بندہوجائینگے، دہشت گردی کی حالیہ لہرکےخلاف آپریشن ردالفساد کا اعلانکسی اورکے بجائے وزیراعظم کوخودکرناچاہئے تھا وہ گزشتہ روز پشاورپریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پروزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ‘صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق احمد خان غنی اورشاہ فرمان بھی موجودتھے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانامہ لیکس میں سپریم کورٹ نے کسی وزیراعظم کی تلاشی لی ،سپریم کورٹ کی جانب سے جو بھی فیصلہ آئے گا ہمیں منظورہوگا کیونکہ وہ عدالتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں،پاکستان آٹھ ماہ سے پانامہ میں پھنسا ہوا ہے جبکہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد نیا پاکستان بنے گاانکا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بعد جس کی بھی حکومت آئے گی تووہ کرپشن کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچھے گی ،اقتدار میں آنے کیلئے آئین کی بنیادی شق میں ہے کہ حکمران صادق و امین ہوجبکہ ملک کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیر اعظم کیلئے منی لانڈرنگ کرتے رہے ہیں،میرا نواز شریف کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے جبکہ دشمنی صرف کرپشن سے ہے انہوںنے کہاکہ ملک کے تمام اداروں پر وزیراعظم کاکنٹرول ہے نیب کی حالت زارکاسپریم کورٹ میں بھی جنازہ اٹھ چکاہے ،نیب کرپشن میں ملوث چھوٹے ملزمان پرتوہاتھ ڈالتی ہے لیکن بڑے مگرمچھ انکے پہنچ سے دورہیں عمران خان نے کہاکہ پرویزمشرف نے دہشتگردی کےخلاف جنگ کواپناکراس ملک پربہت بڑاظلم کیاہے،بیرون ممالک سے ڈالر لیکر قبائلیوں علاقوں میں آگ برپا کیا ہے،دوسروں کے کہنے پر ہم نے پختونوں اور قبائلی علاقوں کو تباہ کیا،سندھ اور پنجاب میں بھی پختونوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے اسی طرح حالیہ آپریشنزمیں سندھ ا ورپنجاب میں پشتونوں کو امتیازی سلوک کانشانہ بنایاجارہاہے جسکے خلاف وزیراعلیٰ پرویزخٹک کو سندھ اور پنجاب کا دورہ کرکے وہاں کے وزراءاعلیٰ سے بات کرنی چاہئے تاکہ وہاں کے پختونوں کی داد رسی سنا جاسکے،دہشتگردی کی حالیہ لہرکےخلاف آپریشن ردالفساد کا اعلان کسی اورکے بجائے وزیراعظم کوخودکرناچاہئے تھا، وزیر اعظم کو ترکی کا دورہ منسوخ کرکے چاروں صوبوں کے وزراءاعلیٰ سے بات کرکے ان کو مکمل اعتماد میں لیا جاتاانہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی نہ ہونے کے باعث ہمارے پڑوسی ممالک سے بھی اچھے تعلقات نہیں ہیں ،ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی نے پاکستان کو پوری دنیامیں اکیلاکرنے کی کوشش کی جبکہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو اشرف غنی اقتدارمیں آنے کے بعد پاکستان کےلئے نرم گوشہ رکھتے تھے تاہم ہماری موجودہ خارجہ پالیسی سے مایوس ہوکر اشرف غنی بھارت کی زبان بول رہاہے انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر اگرپورے ملک خصوصاًپنجاب میں جامع اندازمیں عمل درآمدہوتا تودہشتگردی کی تازہ لہر کاسامنانہ کرناپڑتا،ہمارے پاس اچھا موقع تھا کہ ٓاپریشن ضرب عضب کے بعد قبائلی علاقوں میں نوجوانوں کو روزگار مہیا کرتے ، وہاں کے بازار اور گھر آپریشن کے باعث تباہ ہوگئے تھے تاہم قبائلی علاقوں پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی انکا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار صوبے میں پولیس ریفارمز ایکٹ نافذکیا جس کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی مزید بہتر ہوگئی ہے،تنگی میں پولیس نے دہشتگردوں کا جیسا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی،پولیس ریفارمز سندھ اور پنجاب میں بھی آنا چاہیے تاکہ وہاں کی پولیس خود مختار اور ان کی کارکردگی بہتر ہوسکے،عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو جلدازجلد خیبرپختونخوامیں ضم کرناچاہئے اگرآپریشن ضرب عضب کے وقت یہ فیصلہ کیاجاتاتوآج خیبرپختونخوا اورپختونوں کی ایک جامع آواز پاکستان میں سامنے آتی ،قبائلی علاقوں میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ فاٹا کے عوام میں احساس محرومی کا مکمل خاتمہ کیا جائے،خیبرپختونخوا پولیس کو مکمل طور پر سیاسی اثرورسوخ سے آزادکردیاہے ،سندھ اور پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین خیبرپختونخوا کی پولیس ایکٹ کو پیش کرینگے اس موقع پرامیرمقام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے کہاکہ عمران خان نے ان سے رابطہ کرکے کہاکہ امیرمقام پارٹی میں شمولیت اختیارکرناچاہتے ہیں توانہوں نے عمران خان سے کہاکہ اگرآپ پارٹی منشورخراب اور بدنام کرناچاہتے ہیں توبے شک امیرمقام کو پارٹی میں شامل کرلیں ۔