شکیل آفریدی کی سزا کیخلاف نظرثانی کی اپیل 30ویں بار ملتوی
پشاور (بی بی سی) القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کی سماعت 30 ویں مرتبہ ملتوی کر دی گئی ہے اور اب سماعت کے لیے دو جنوری 2018 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم کے مطابق نظرثانی کی اپیلیں فاٹا ٹریبیونل میں جون 2014 سے دائر کی گئی ہیں اور اب تک 30 مرتبہ پیشیاں مقرر کی گئی ہیں۔ نظرثانی کی درخواست پر سماعت فاٹا ٹریبیونل میں جمعرات کو ہونا تھی لیکن سرکاری وکیل پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی۔ شکیل آفریدی کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ سرکاری وکیل کیوں پیش نہیں ہوئے لیکن اب یہ سماعت دو جنوری 2018 کو ہو گی۔ ’ٹریبونل فریقین کو موقع دیتے ہیں تاکہ دونوں جانب کے وکلا موجود ہوں پھر سماعت شروع کی جائے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا اگر دونوں جانب کے وکیل موجود ہوں اور باقاعدہ سماعت شروع کر دی جائے تو چند دنوں میں ہی اس مقدمے کا فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔ قمر ندیم نے بتایا فاٹا ٹریبیونل قبائلی علاقوں کے قانون ایف سی آر کے مطابق سپریم عدالت کی حیثیت رکھتی ہے اس لیے وہ اس کے علاوہ اور کہیں اپیل نہیں کر سکتے۔ فاٹا ٹریبیونل میں اپیل دائر کرنے کے بعد ٹریبیونل کے ارکان کے تقرر میں تاخیر کی وجہ سے اس کی ملتوی ہوتی رہی اور پھر جب ٹریبیونل تشکیل دے دیا گیا اس کے بعد ٹریبیونل نے حکم دیا تھا کہ پولیٹکل انتظامیہ اس مقدمے کا مکمل ریکارڈ پیش کرے۔
شکیل آفریدی