فاٹا انضمام کے حوالے سے حکومتی اقدامات امریکی ایجنڈے کا حصہ ہیں، فضل الرحمٰن
پشاور(بیورورپورٹ)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہماری جماعت آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے لیکن اس کے باوجود علماء کرام اور جمعیت علماء اسلام کے رہنمائوں کو شیڈول 4میں ڈالا جارہا ہے ، جمعیت علما اسلام شیڈول 4کی پراو کئے بغیر جماعتی نظم ونسق کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھیں، علماء شدت پسند نہیں حکمران استعمار کے آگے اتنے جھک گئے ہیں کہ انھیں علماء شدت پسند نظر آرہے ہیں جنہیں مغرب کی تابعداری اور یہود ونصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔فاٹا کے مستقبل کے حوالہ سے حکمران قبائلی عوام کو نظر انداز کرکے اپنا فیصلہ مسلط کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، اپنے آپ کو جمہوریت کے چیمپیئن کہنے والی سیاسی جماعتیں اور اسکے قائدین آج عوام کی رائے کو نظر اندا کرکے ایک مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، کشمیر ، گلگت بلتستان کے مستقبل کیلئے قوم کی رائے لی جاتی ہے لیکن قبائل کے عوام کی رائے کو کیوں اہمیت نہیں دی جاتی ، قبائلی عوام اپنی زمین پر کسی دوسرے کا فیصلہ قبول نہیں کرینگے، صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل کے مستقبل کے حوالہ سے اسمبلی سے قانون منظور کرنے میں عجلت کی گئی اور چوری چھپے اسمبلی میں قانون لایا گیا اور سپیکر نے ارکان اسمبلی کو یقین دلایا کہ فاٹا کا ایجنڈا آج پیش نہیں ہو گا لیکن اس کے باوجو جمعیت نے ترمیم پیش کی لیکن بل کو منظور کیا گیا ہم انضمامی ایجنڈے کے علاوہ تمام تر اصلاحات اور اقدامات کے حق میں ہیں، انھوں نے کہا کہ انضمام کے حوالہ سے حکومتی اقدمات امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے حکومت امریکی دبائو میں آکر اس قسم کے اقدامات کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے قبائل عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے انضمام کا فیصلہ واپس لے لیا ہے یہ عوام کی فتح ہے تاہم حکومت نے سپریم کونسل کی تجاویز بل میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مولانا فضل الرحمان