تنخواہیں، مراعات، الیکشن کمشن ارکان کو 5 برس میں 41 کروڑ روپے کی ادائیگی
اسلام آباد (آن لائن+آئی این پی) الیکشن کمشن آف پاکستان کے ارکان کو بغیر منظوری پانچ سال کے دوران تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں 41 کروڑ روپے ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ممبران کو اوسطاً ماہانہ 17 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کو 10کروڑ 40لاکھ، جسٹس ریٹائرڈ فضل الرحمان 10کروڑ 20لاکھ، جسٹس ریٹائرڈ روشن عیسانی 10کروڑ 20لاکھ اور جسٹس ریٹائرڈ شہزاد اکبر خان کو 10کروڑ 20لاکھ کی رقم تنخواہوں اور مراعات کی مد میں دیئے گئے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اے جی پی آر حکام نے الیکشن کمشن ممبران کی تنخواہوں اور مراعات پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے اے جی پی آر حکام سے استفسار کیا کہ یہ مراعات اور تنخواہیں کس قانون کے تحت دی گئیںہیں جس پر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 3 ماہ تک پروویژنل رولز کے تحت ممبران کو ہائیکورٹ سے لی گئی آخری تنخواہ کے برابر تنخواہیں ادا کی جاتی رہی ہیں اس سلسلے میں ہم نے خزانہ کو خط لکھا تھا مگر خزانہ نے ہمیں تنخواہیں اد کرنے سے نہیں روکا گیا اے جی پی آر حکام کی جانب سے کمیٹی کے رکن کامل آغا نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ روشن عیسانی نے 9 لاکھ روپے سے زائد رقم میڈیکل الاﺅنس کی مد میں خرچ کی ہے کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ الیکشن کمشن کے ممبران کی تنخواہوں اور مراعات کا بل گذشتہ میٹنگ میں سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوایا گیا تھا جس پر ان کی جانب سے جواب موصول ہوا ہے کہ اس بل کو آئندہ بجٹ میں منی بل کے طور پر منظور کیا جائے گا جس سے ان کی تنخواہوں اور مراعات کا معاملہ حل ہوجائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل بنک کی بنگلہ دیش کی برانچ میں 185 ملین ڈالر کا فراڈ کیا گیا فراڈ کرنے والے ذمہ داران کا تعلق پاکستان سے ہے اور نیشنل بنک کا مرکزی آفس بھی اس میں ملوث ہے، سکینڈل میں ملوث ذمہ داران کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ان کا نا م ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، حکو مت اگر ٹیکس ریفامز کمیشن کی ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے سفارشات پر عمل کرتی تو آج پانامہ لیکس والی بحث نہ ہورہی ہوتی، حکومت کو ڈیٹ پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، غیر ملکی قرض 10فیصد سے زائد کے سالانہ ریٹ سے بڑھ رہا ہے۔
ادائیگی