خلیج مشاعرہ
بیورو چیف: عبدالشکورابی حسن
کویت میں گلف اردو کونسل کے بینر تلے ’’خلیج مشاعرہ‘‘ کے نام سے دوسری سالانہ تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں کویت ، بحرین ، اور پاکستان سے نامور شعرا کرام نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز کویت ٹیلی ویژن کی نامور اینکر آمنہ جاپان والا نے کیا۔ قاری عاقب اعجاز خان نے تلاوت قرآن پاک اور کویت میں مقیم معروف نعت خواں غلام سرور نقشبندی نے ہدیہ ء نعت پیش کیا۔ محفلِ مشاعرہ کی نظامت کویت میں مقیم نوجوان شاعر سید صداقت علی ترمذی اور صدارت افروز عالم نے کی۔پاکستان سے تشریف لانے والے نامور شاعر شوکت فہمی اوپیر بادشاہ اسسٹنٹ کمیونٹی ویلفیئر اتاشی سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کویت تقریب کے مہمانِ اعزازی تھے۔رانا منیر احمد مشاعرہ کے مہمانِ خصوصی تھے۔ مشاعرہ کے آغاز سے قبل گلف اردو کونسل کویت کے صدر افروز عالم اور جنرل سیکرٹری خالد سجاد احمد نے کویت کی نامور سماجی وکاروباری شخصیات حافظ محمد شبیر ڈائریکٹر پاکستان بزنس سنٹر کویت ، محمد عارف بٹ صدر پاکستان بزنس کونسل کویت، صالح بروڈ کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے اوراُن کے ہمراہ محفلِ مشاعرہ کے لئے شمع روشن کی۔اس کے ساتھ ہی بحرین اور پاکستان سے تشریف لانے والے مہمان شعرا شوکت فہمی(پاکستان)، علی ارمان (پاکستان)، اور اقبال طارق (بحرین) کو پھولوں کے گلدستے پیش کر کے اسٹیج پر خوش آمدید کہا اور اُن میں اعزازی شیلڈز تقسیم کیں۔ خالد سجاد نے تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوںنے مزید کہا کہ گلف اردو کونسل مستقبل میں بھی ایسے ہی شاندار پروگراموں کا انعقاد کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا گلف اردو کونسل شعر و ادب کی ترویج اور فروغ کے لئے آپ سب کے تعاون کے ساتھ اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتی رہے گی۔ گلف اردو کونسل کے صدر افروز عالم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور گلف اردو کونسل کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔کویت کی نامور سماجی شخصیات حافظ محمد شبیر اور محمد عارف بٹ نے کامیاب مشاعرہ کے انعقاد پر خالد سجاد صاحب کو مبارکباد دی اور اردو ادب کی ترویج کے لئے اُن کی کاوشوں کو سراہا۔ بحرین اور پاکستان سے تشریف لائے ہوئے مہمان شعرا شوکت فہمی، علی ارمان، اور اقبال طارق نے بھی خالد سجاد احمد کی ادبی خدمات کی تعریف کی اور اُن کی مہمان نوازی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ محمد عارف بٹ نے کامیاب مشاعرہ کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔خالد سجاد نے تمام شعرا کرام، حافظ محمد شبیر، محمد عارف بٹ کے خصوصی تعاون کے حوالے سے شکریہ ادا کیا تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور سب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ صدارت افروز عالم نے آخر میں خطبہ ء صدارت پیش کیا،گلف اردو کونسل کی جانب سے ایک کامیاب تقریب کے انعقاد پر تمام انتظامیہ کو مبارکباد دی اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ شام کی سرخی میں شروع ہونے والی تقریب رات گئے تک جاری رہی۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کے لئے پرتکلف عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا۔ناظمِ مشاعرہ سید صداقت علی ترمذی نے کہاکہ یہاں پر موجود تمام لوگ اردو تہذیب کے محافظ، ادب کے علمبردار، اور انسانیت کے پرستار ہیں۔ شعر وادب مافی الضمیرکوموثر انداز میں پیش کرنے کا ذریعہ ہے۔ دنیا کے وجود میں آتے ہی شعر وسخن بھی ساتھ ساتھ محوِ سفر ہے۔ زندگی ہے تو شعر وسخن ہے، زندگی نہیں تو اصنافِ سخن نہیںہیں۔ زندگی اور شعری وادبی تخلیقات کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ شاعری لب ورخسار کے احساس کے اظہار کا ہی نام نہیں بلکہ ذہنوں کی تربیت کانام ہے۔ جس طرح زندگی ارتقائی مراحل طے کرتی ہے اسی طرح آج کی شاعری بھی ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے غمِ جاناں سے کہیں زیادہ غمِ دوراں کی عکاس بن چکی ہے۔ سید صداقت علی ترمذی نے اپنی ایک نظم سے مشاعرہ کا باقائدہ آغاز کیا ۔ جسے سامعین نے خوب
داد وتحسین سے نوازا۔
میرے ہونٹوں پہ ہنسی دیکھ کے جلنے والو
دل کے گلشن میں اُگے درد کے پودے دیکھو
ذہن میں قید خیالوں کی فغائیں تو سنو
شعر کے روپ میں آلام کے قصے بھی پڑھو
مشاعرہ کا آغاز کویت میں مقیم پاک وہند کے شعرا کرام سے کیا گیا۔ جس میں سب سے پہلے شہزادہ سلطان کیف، امیر الدین ،اور ذوالفقار ذکی نے پہلی مرتبہ مشاعرہ میں شرکت کی۔ شعرا کرام کا نمونہ ء کلام پیشِ خدمت ہے۔
غم نہیں اُس نے دشمنی کر لی غم ہے غیروں سے دوستی کر لی
ابراھیم سنگے راجا
یوں ترے التفات رد کر دوں
میں محبت کی بات رد کر دوں
مسکرائوں میں اپنے زخموں پر
اور سب حادثات رد کردوں
فائزہ صدیقی
نکل کے اپنے گھروں سے اسی بہانے چلو
نئے مزاج کے لوگوں کو آزمانے چلو
ندیم مظفر نگری
گھر کو چھوڑ کے ہو جاتے ہیں پردیسی
ان دیسوں میں کھو جاتے ہیں پردیسی
گھر سے آنے والے خط اور تصویریں
چومتے چومتے سو جاتے ہیں پردیسی
افضل شافی
ہر غزل اُس سے ہو منسوب نہیں ہو سکتا
ایک ہی شخص تو محبوب نہیں ہو سکتا
ہر کوئی عشق میں اندھا ہو یہ ممکن ہے مگر
ہر کوئی عشق میں یعقوب نہیں ہو سکتا
سید صداقت علی ترمذی
سب راز کھلے آج وہاں نورِ مبیں پر
محبوب ومحب دونوں ملے عرشِ بریں پر
کھائی ہے قسم آپ کی زلفوں کی خدا نے
دو جگ میں نہیں ایسا حسیں کوئی کہیں پر
خضر حیات خضر
پلکوں پہ اپنے اشک مجھے تھامنے پڑے
تیرے لئے یہ دن بھی مجھے دیکھنے پڑے
اُس کی گلی کی سمت ہی جاتے تھے بار بار
ہاتھوں سے اپنے پائوں مجھے کاٹنے پڑے
خالد سجاد احمد
تُو پھونک پھونک کے رکھ یا قدم سہولت سے
ہمیشہ چاپ سے زیادہ نشان بولتے ہیں
ہمیں جو بولنے دیتے نہیں ہیں محفل میں
ہمارے بعد ہماری زبان بولتے ہیں
ظہیر مشتاق رانا
عجب منظر نظر آنے لگا ہے
سنبھل جا مرا گھر آنے لگا ہے
یہ کون آنکھوں میں آ کے بس گیا ہے
مجھے زیادہ نظر آنے لگا ہے
عماد بخاری
ہے محبت کا جو معیار نہیں چھوڑیں گے
وقت بدلے بھی تو ہم یار نہیں چھوڑیں گے
مجھ کو اِس پار میرے اپنے سزا دیتے ہیں
میرے دشمن مجھے اُس پار نہیں چھوڑیں گے
بدر سیماب
وہ زی کمال جو ہر خشک وتر سے واقف ہے
میں جھوٹ بولوں تو میری زبان جل جائے
میں گرفتہ ہوں اب اُس غریب کی مانند
بھری برسات میں جس کا مکان جل جائے
شاہین رضوی
زمانہ ایسے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے
جو اہلِ ظرف ہوتے صاحبِ کردار ہوتے ہیں
اگر کچھ ہو سکے توالفاظ کو برتو سلیقے سے
کہیں یہ پھول ہوتے ہیں کہیں تلوار ہوتے ہیں
صفدر علی صفدر
دل کی محفل میں روک ٹوک نہیں
بیٹھئے اور جائیے صاحب
عشق صاحب کو میں نے خط لکھا
سر ہے تیار آئیے صاحب
اپنے پیچھے لگا ہوا ہوں میں
مجھے ، مجھ سے بچائیے صاحب
علی ارمان (پاکستان)
خواہشوں کی کتاب تھے ، جب تھے
خوبصورت نصاب تھے ، جب تھے
اپنی انگلی پکڑ کے چلتے ہیں
خود کو ہم دستیاب تھے، جب تھے
اقبال طارق (بحرین)
سب مری گھات پر اتر آئے
یار اوقات پر اتر آئے
پہلے مرا ہنر کھنگالا اور
پھر مری ذات پر اتر آئے
میں دلیلوں سے بات کرتا ہوں
آپ آیات پر اتر آئے
شوکت فہمی (پاکستان)