شفاف پانی کیلئے واسا کا چائنیز کمپنی کےساتھ معاہدہ
تحریروترتیب۔ احمد کمال نظامی بیوروچیف نوائے وقت فیصل آباد
۔۔۔۔۔۔
ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ چینی کمپنی بھی میدان میں آگئی۔تازہ مردم شماری کے باوجود ابھی تک فیصل آبادکے عوام اس بات سے لاعلم ہیں کہ فیصل آباد کی کتنی آبادی ہے اور نئی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی میں کتنے فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ مردم شماری کے حوالہ سے سندھ کی لیڈر شپ کے بعد اب مولانافضل الرحمن نے بھی مردم شماری کو ایک دلچسپ ڈرامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔تاہم مردم شماری میں عوام کو کوئی دلچسپی نہیں بلکہ جو اشرافیہ اپنی دولت کے بل بوتے پر سیاست کو تجارت اور نفع بخش تجارت قرار دیتے ہوئے اس تجارت میں سرمایہ کاری کرتے ہیں انہیں دلچسپی ہے۔ پاکستان میں کوئی پندرہ برسوں کے بعد مردم شماری ہوئی ہے اوردلچسپ صورتحال یہ ہے کہ سابق وزیراعظم میاںمحمد نواز شریف کے عہد میں ہی پہلے مردم شماری ہوئی تھی اور اب بھی بعض حلقوں کے اسرار اور اہل فکرو دانش کے متواتر حکومت کی توجہ اس اہم قومی مسئلہ کی طرف مبندول کرانے کی بنا پر ہوئی ہے۔حالانکہ اصولی طور پر ہر دس سال بعد مردم شماری نا گزیر ہے تاکہ حکومت کو سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے جو پلاننگ اور منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے وہ عوام کی آبادی کو سامنے رکھ کر کریں۔ ہمیں تو غرض اس امر سے ہے کہ سابق مردم شماری سے حالیہ مردم شمار ی تک عوام کے بنیادی بلدیاتی اور دیگر مسائل میں کس قدر کمی ہوئی ہے اور حکمران کوئی بھی ہو ںوہ عوام کو در پیش مسائل سے نجات دلانے اور ریلیف فراہم کرنے میں کس حد تک پلاننگ اور منصوبہ بندی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں؟ جن ممالک میں حکومتیں مستحکم ہوتی ہیں اور ایک نظام چل رہا ہوتا ہے ان ممالک میں حکمران چار سالہ پانچ سالہ ترقیاتی پلان تشکیل دیتے ہیں اور اس پلان کی تیاری میں زندگی کے اہم شعبہ جات جن میں تعلیم ‘ صحت‘ صنعت اور زراعت کے ماہرین شامل ہوتے ہیں وہ مستقبل کے تقاضے سامنے رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ یہ کام دراصل پلاننگ کمیشن کرتا ہے اور اس پر پوری دیانت سے عملدرآمد بھی ہوتا ہے۔ ماضی میں بھی اورحال میں بھی عوام کے بنیادی مسائل میں سر فہرست جو مسئلہ در پیش ہے وہ عوام کو پینے کا صاف اورمیٹھا پانی فراہم کرنے کے مسئلہ ہے جو بد قسمتی سے سب ہی حکمران اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام رہے ہےں۔ بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہو تا گیا اور آج بھی عوام کی بھاری اکثریت شفاف اور میٹھے پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے۔
فیصل آباد جیسا شہرجس کا زیر زمین پانی اس قدربھاری اور کھارا ہے کہ انسان تو درکنار جانور تک کےلئے مضر صحت ہے۔ فیصل آباد میں عوام کو شفاف پانی کی فراہمی جو قبل ازیں میونسپل کارپوریشن کی ہوتی تھی اب واسا کی ہے اور واسا والے ایک خودمختار اتھارٹی کے طور پر فراہمی آب او ر نکاسی آب کے مسائل پر قابو پانے کےلئے اربوں روپے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرتے ہیں لیکن فراہمی آب اور نکاسی آب کے مسائل حل ہونے کا نام ہی نہیں لیتے ۔اس میں بھی کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ تمام تر بلند بانگ وعوﺅں کے باوجود عوام کے اس بنیادی مسئلہ نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ۔ چونکہ زمانہ جدید اور ترقی یافتہ دور میں داخل ہو چکا ہے لہذا ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کے عوام کو اس مسئلہ سے نجات کےلئے امدادی پیکیج اور گرانٹ کے نام پر اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔
حکومت جاپان نے فیصل آباد کے عوام کو اس مسئلہ سے عہدہ برآں ہونے کےلئے ”جائیکا “کے نام سے ایک منصوبہ کا آغاز کیا اور لاکھوں ڈالر کی گرانٹ بھی دی۔ واسا اور حکومت جاچان کے درمیان جو معاہدہ ہوا اس معاہدہ کی روشنی میں دریائے چناب کاپانی فیصل آباد کے شہریوں کو فراہم کرنا تھا ‘سیاسی مداخلت کی بناءپر جائیکا کے منصوبہ میں ترمیم کرتے ہوئے نہر رکھ برانچ کے کناروں پر ٹیوب ویل نصب کرکے عوام کو پانی فراہم کرنا تھا ‘اس جاپانی منصوبہ پر کام ہوا اور عوام کو کسی حد تک ریلیف بھی ملا‘ لیکن آبادی کی اکثریت کی بناءپر عوام کی بیس پچیس فیصد آبادی ہی یہ استعفادہ حاصل کر سکی ۔گوایسی تک اس پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے ‘ لیکن جب سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور عوامی جمہوریہ چین کے مابین سی پیک کا معاہدہ ہواہے ‘ جسے پیپلز پارٹی والے سابق صدر آصف علی زرداری کا کارنامہ قرار دیتے ہیں ‘بہت سی چینی کمپنیوں نے بھی اپنی توجہ پاکستان کی طرف مبذول کر لی ہے ۔ تعمیر و ترقی کے حوالہ سے پاکستانی حکومت سے ایسے معاہدے ہو رہے ہیں جن پر عملدرآمد کی صورت میں عوام کوجو بنیادی بلدیاتی مسائل سے واسطہ پڑا ہوا ہے ان کو حل کرنے میں یہ بنیادی کردار ادا کریں گے اور عوام کو ریلیف ملے گی۔ لہٰذا چین کے ایک بڑے انویسٹمنٹ گروپ چائنہ فسٹ میڈ لا رجیکل گروپ اور فیصل آباد واسا کے درمیان ایسے معاہدے وجود میں آئے ہیں کہ جن پر عملدرآمد ہونے سے نہ صرف فیصل آباد کا نقشہ تبدیل ہو جائے گا بلکہ فیصل آباد کا شمار بھی دنیا کے ان شہروں میں ہونے لگے گا جو ترقی یافتہ اور ماڈل شہر قرار دئیے جاتے ہیں۔ فیصل آباد میں گذشتہ روز چائنہ فسٹ میڈ لارجیکل گروپ کے چیئرمین اور فیصل آباد واسا کے ایم ڈی کے درمیان ایک مفاہمتی معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں۔چائنہ کا چار رکنی وفد اپنے گروپ کے چیئرمین کے ہمراہ فیصل آباد آیا ہوا تھا اور اس وفد کے ارکان نے فیصل آباد کا دورہ کرنے اور عوام کو درپیش مسائل ،خصوصی طور پر واٹر ٹریٹمنٹ اور ڈسٹری بیوشن لائنز کا مشاہدہ کرنے کے بعد جس مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے ہیں اس معاہدہ کی روشنی میں چینی انویسٹمنٹ گروپ فیصل آباد میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرے گا۔ چائنہ انویسٹمنٹ گروپ کے چیئرمین زینگ زونگ ون اور واسا کے ایم ڈی فقیر محمد چوہدری کے درمیان واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور ڈسٹری بیوشن لائنز بچھانے کا جو معاہدہ ہوا ہے وہ اس زاویہ نگاہ سے بہت خوش آئند ہے کہ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کا مسئلہ جو فیصل آباد کے عوام کےلئے آسیب بنا ہوا ہے اور یہ جن کسی طور قابو ہی نہیں آ رہاتھا اب چائنہ کے جادو گروں کے کمال کی بدولت نہ صرف بوتل میں بند ہو جائے گا بلکہ فیصل آباد میں جو ماحولیاتی آلودگی نے پر پھیلائے ہیں اس پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد واسا کے ایم ڈی فقیر محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ واسا قبل ازیں ہی شہر کے مغربی حصے میں ویسٹ واٹر کو ٹریٹمنٹ کے بعد قابل استعمال بنا رہا ہے۔ اس کے باوجود چونکہ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کی بہت گنجائش تھی اب چائنہ گروپ آف انویسٹمنٹ نے اشتراک عمل کےلئے جو پیش قدمی کی ہے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوںگے۔ جس معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں اس معاہدہ کے پایہ تکمیل سے ہمکنار ہونے کے بعد کاشت کاروں کو اپنی فصلوں کی کاشت کےلئے پانی کی کمی کا جو مسئلہ در پیش ہے اس میں بھی کمی آئے گی اور کاشت کاری کےلئے پانی بھی فراہمی ہو گا۔اگرویسٹ واٹر کے منصوبوں پر کام کرتے ہوئے اس پہلو پر بھی غور و فکر کر لیا جائے کہ اس سے بجلی کیسے پیدا کی جا سکتی ہے تو توانائی کا مسئلہ بھی مقامی طور پر حل کرنے میں بڑی معاونت مل سکتی ہے۔لہٰذا اب فیصل آباد میں دو فٹ سے بڑے سائز کی واٹر ڈسٹری بیوشن لائنیں اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ایکسٹینشن اور چھ ارب کی لاگت سے جھنگ برانچ کینال پر سر فیس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔