خلیل الرحمٰن بونیری
طاہر منیر طاہر (بیورو چیف یو اے ای)
متحدہ عرب امارات میں مقیم 14 لاکھ سے زائد پاکستانیوں میں ایک منفرد شخصیت خلیل الرحمن بونیری کی ہے۔ جن میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور وہ لوگوں کی خدمت کو عبادت سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے امارات بھر میں پاکستانیوں کی مدد کو اپنا شعار بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ بھارت میں پاکستانیوں کی آنکھ کا تارا ہیں اور عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
خلیل الرحمن بونیری الفجیرہ کے قریب ٹرانسپورٹ کا وسیع بزنس رکھتے ہیں اور وہاں عرصہ دراز سے مقیم ہیں۔ اپنی کامیابی کی داستان سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 1996ء میں ایک عام ورکر کی حیثیت سے انتہائی قلیل ماہانہ تنخواہ پر امارات میں آئے اور 1996ء سے لے کر اب تک آگے ہی آگے بڑھنے کی تگ و دو میں ہیں۔ خلیل الرحمن بونیری اٹلس جنرل ٹرانسپورٹ میں بطور مینجنگ ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں اور سینکڑوں پاکستانیوں کے روزگار کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ایک ملاقات کے دوران خلیل الرحمن بونیری نے بتایا کہ بیرون ملک ان کی زندگی کا سفر ایک عام آدمی کی حیثیت سے شروع ہوا۔ ان کی بنیادی تعلیم ایف ایس سی تھی لیکن یہاں آ کر انہوں نے ایم بی اے کیا اور ذاتی بزنس کو آگے بڑھایا۔ ان کی کمپنی میں ویسے تو متعدد قومیتوں کے لوگ کام کر رہے ہیں لیکن خلیل الرحمن بونیری اپنے ہم وطن پاکستانیوں کو ترجیح دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب ان کی کمپنی میں 130 سے زائد ورکرز موجود ہیں جن میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ خلیل الرحمن بونیری کا پاکستانیوں کو زیادہ تعداد میں اپنی کمپنی میں جگہ دینا ان کی پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کی پہچان ہے۔ خلیل الرحمن بونیری شروع سے ہی اپنے دل میں خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہیں اور پاکستان میں سکول کالج کے زمانے سے ہی عوامی اور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بیرون ملک آ کر بھی انہوں نے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا اور بلاتفریق ہر ایک کی خدمت کی۔
امارات کی مختلف جیلوں میں مختلف النوع مقدمات میں ملوث سینکڑوں پاکستانیوں کو رہا کروا کر پاکستان بھجوا چکے ہیں۔ اسی سلسلہ میں انہوں نے بتایا کہ وہ جیلوں کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور جہاں بھی ممکن ہو سکے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا بندوبست کرتے ہیں۔ الفجیرہ کے پاکستانی سکول کے بارے ذکر کرتے ہوئے خلیل الرحمن بونیری نے کہا کہ ’’پاکستان اسلامیہ ہائر سیکنڈری سکول الفجیرہ‘‘ مسائل کا گڑھ ہے جس کے حل کے لئے وہ گزشتہ سالوں میں کئی بار سفارتخانہ پاکستان ابوظہبی اور قونصلیٹ آف پاکستان دوبئی جا کر افسران سے مل چکے ہیں۔ سفارتخانہ اور قونصلیٹ کے افسران اپنی بساط کے مطابق متذکرہ سکول کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن سکول کے دیرینہ مسائل اس قدر گھمبیر ہیں کہ حل ہونے میں نہیں آ رہے۔ کیوں کہ اصل مسئلہ فنڈز کی کمی اور فراہمی کا ہے۔ متذکرہ سکول کے مسائل کے حل کے لئے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر جنرل حبیب الرحمن گیلانی، OPF کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین بیرسٹر امجد ملک اور ممبر چودھری نور الحسن تنویر سے بھی بات کی گئی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج نکلے ہیں اور OPF نے الفجیرہ کے سکول کو بطور ٹیسٹ کیس لینا قبول کر لیا ہے جس پر عمل درآمد ہونا تاحال باقی ہے۔ خلیل الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی سکول کا مسئلہ حل ہو جائے تو یہاں مقیم بہت سے پاکستانیوں کے بچوں کو تعلیمی سہولیات میسر آ سکیں گی۔
خدمت خلق کے سلسلہ میں خلیل الرحمن بونیری اب تک 75 ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ انہیں حال ہی میں قونصلیٹ آف پاکستان دوبئی نے بھی ایک ایوارڈ سے نوازا ہے جبکہ دو بار شیخ محمد بن راشد ایوارڈ بھی انہیں مل چکا ہے۔ آپ قومی امن کمیٹی بین المذاہب ہم آہنگی بونیر کے صدر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اب یو اے ای میں اس کمیٹی کے وائس چیئرمین ہیں۔ خلیل الرحمن کا کہنا ہے کہ آپ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اس کی مخلوق کے لئے کام کروں۔ آپ کے اپنے کام خود بخود ہوتے چلے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے اور یہاں امارات میں بلالوث عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کی خدمت کریں گے۔