بچپن کی یادیں
بچپن ہر شخص کی زندگی کا سب سے خوبصورت حصّہ ہوتا ہے بچپن میں بچے اپنی موج مستی میں رہتے اوراپنی مرضی سے زندگی گزارتے ہیں۔کسی قسم کی زمہ داری نہیں سکول ، ٹیوشن اور کھانا پینا سونا بس یہی کام ہوتا ہے۔صبح گھر سے سکول کے لیے نکلنا،،کلاس فیلوز کے ساتھ کھیلنا، مستی کرنا، اور پھر دوپہر کو سکول سے واپس آ کر کھانا کھا کر کچھ دیر کے لیے سو جانا اور پھر شام کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے چلے جانااور جب رات کو واپس ٹیوشن سے گھر لوٹنا آخر کار تھک ہار کر سو جانا۔ میرا بچپن ایسی یادوں سے بھرا پڑا ہے کہ جب کبھی اکثرتنہا،اندھیرے میں بیٹھا،بند کمرے میں سوچ رہا ہوتا ہوں تو مجھے میرا بچپن ، میرا ماضی بے اختیار یاد آنے لگتا ہے۔وہ بھی اتنی شدت سے کہ دل چاہتا ہے کہ میں جلدی سے ابھی اور اسی وقت کسی نہ کسی طرح اپنے اْس بچپن ، اپنے ماضی میں پہنچ جاؤں۔یقینا آپ سب کا بچپن بھی ایسی کئی حسین یادوں سے بھرا پڑا ہوگا کہ آپ سب کا دل بھی یہی سب کچھ کرنے کیلئے کرتا ہوگا۔ سکول کی رونقیں، گلی محلوں کی کرکٹ، دوستوں کے ساتھ کھیلنا،گلی محلوں کے گھروں کی بیل بجا کر بھاگنا،اپنی گلی، میں شورمچا کر پورا محلہ سر پر اٹھا لینا،لوڈ شیڈنگ کے دوران بچوں کا گلی میں نکل کرچیخ و پکار کرنا،فٹ بال، ہاکی ، بیڈ منٹن جیسے کھیل کھیلنا،رسہ کودنا کھیلنا، گراؤنڈ میں اپنے گھر کے صحن میں سب دوستوں اور کزنز کا پکڑن پکڑائی کھیلنا،برف پانی، Ready Go، کیکلی میکلی ،سٹاپوجیسے کھیل کھیلنا، لڈو کھیلنا،بارش کے پانی میں کاغذ کی کشتی بنا کر اس کے ساتھ کھیلنا، وہ بارش میں نہاناآج بھی یاد ہے۔ کون ہے جس کا دل واپس اپنے بچپن میں لوٹ کر جانے کو چاہے گا۔ہر انسان کی یہی خواہش ہو گی کہ کاش وہ ایک بار پھر اپنے بچپن میں لوٹ جائے۔فیصل فیاض