د ہر میں اسم محمدؐ سے اجالا کردے
تحریر : میاں محمد احسان ریاض نفیسی
سیرت مصطفیٰ ؐ ایک ایسا عنوان ہے جس پر جتنا لکھا جائے کم ہے حضور نبی کریم ؐ کے کسی بھی پہلو کو لے کرتحریر کے جو ہر دکھلاؤ قلم ختم ہوسکتے ہیں سیاہی خشک ہوسکتی ہے ہاتھ جواب دے سکتے ہیں لیکن رسالت ماٰبؐ کی حیات طیبہ کے پاکیزہ گوشے ختم نہیں ہوسکتے اس لیے سیرت کے ایک پہلو اسم محمدؐ کو لے کر اپنی معروضات آپ کے سامنے پیش کرونگا۔ ویسے تو نبی کریمؐ کے جتنے بھی نام ہیں وہ سب کے سب تمام خوبیوں سے متصف ہیں اور صفاتی نام کے حساب سے وہ خوبی آپؐ میں بدرجہ اتم پائی بھی جاتی ہے۔ ان تمام صفاتی ناموں کی بجائے صرف نام محمدؐ کی برکات وفضائل میں اس مختصر کالم میں تحریر کرتا ہوں۔ جب نبی کریمؐ کی ولادت باسعادت ہوئی تو آپؐ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپؐ کا نام ’’محمد‘‘ رکھا کسی نے حضرت عبدالمطلب سے پوچھا کہ آپ نے اس بچے کا نام اپنے باپ دادا کے نام پر کیوں نہیں رکھا تو جواب میں حضورؐکے دادا نے فرمایا اس سے میری تمنا یہ ہے کہ آسمانوں پر اللہ تعالیٰ اور زمین پر دنیا والے اس بچے کی تعریف کریں(سیرت حلبیہ) دوسری طرف حضرت آمنہ حضورؐ کی والدہ فرماتی ہیں کہ مجھے خواب میں اپنے بچے کا نام ’’احمد‘‘ رکھنے کا حکم دیا گیا(سیرت حلبیہ) احمد اور محمد کے معنی میں فرق یہ ہے کہ احمد کہتے ہیں جو سب سے زیادہ تعریف کرنے والا ہو اور محمد کہتے ہیں کہ جس کی سب سے زیادہ تعریف کی جائے۔ ان دونوں بابرکت ناموں کا اثر یہ ہے کہ حضورؐ اللہ تعالیٰ کی دنیامیں سب سے زیادہ تعریف کرنے والے ہیں جبکہ دوسری جانب دیکھیں تو ساری کائنات حضورنبی کریمؐ کی تعریف میں رطب اللسان ہے نام محمدؐ کی برکت یہ ہے کہ اس نام کو رکھنے والے جہنم کی آگ کا ایندھن نہیں ہوسکتے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میری عزت و جلال کی قسم میں کسی ایسے شخص کو عذاب نہیں دوں گا جس کا نام آپؐ کے نام پر ہوگا اور دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن دو بندے اللہ کی روبروپیش کئے جائیں گے جس میں سے ایک کا نام احمد اور دوسرے کا نام محمد ہوگا ان کے متعلق بارگاہِ ایزدی سے حکم ہوگا ان کو جنت میں پہنچا دیا جائے۔ وہ دونوں عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار تونے کس بنا پر ہمارے لئے جنت کو آسان فرمایا جب کہ ہم نے ایسا کوئی نیک عمل نہیں کیا جس کے بدلے تو ہمیں جنت عطاء فرماتا ۔تو اللہ رب العزت ارشاد فرمائیں گے تم دونوں جنت میں پہنچ جاؤ اس لیے کہ میں نے اپنی قسم کھائی ہے کہ ایسے شخص کو جہنم نہیں بھیجوں گا جس کا نام احمد یا محمد ہو(سیرت حلبیہ) ایک روایت میں یوں آتا ہے جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہواور وہ میری محبت کی وجہ سے اور میرے نام کی برکت حاصل کرنے کیلئے اس کا نام محمد رکھے وہ تو شخص اور اسکا بچہ دونوں جنتی ہوں گے ایک اور روایت میں یوں آتا ہے کہ ایک عورت نے حضورؐ سے شکایت کی کہ میرے ہاں لڑکا زندہ نہیں رہتا تو آپ ؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نام پر یہ فیصلہ کر لو کہ جو لڑکا اللہ تمہیں عطاء کریں گے اس کا نام محمد رکھو گی چنانچہ اس عورت کے ہاں لڑکا ہوا اور اس کے نتیجے میں وہ لڑکا زندہ رہا ۔ ایک اور روایت میں یوں آتا ہے کہ قیامت کے دن ایک پکارنے والا پکارے گا اے محمداٹھو اور جنت میں داخل ہوجاؤ تو اس آواز پر ہر وہ شخص اٹھے گا جس کا نام محمد ہوگا چنانچہ رسول اللہؐ کے احترام کے پیش نظر ان میں سے کسی کو بھی نہ روکا جائے گا۔ حلیۃ الاولیاء میں ابو نعیم حضرت وہب بن منبہ ؒ سے یوں بھی روایت لائے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی جس نے سو سال تک اللہ کی نافرمانی کی اور جب وہ مرگیا تو لوگوں نے نفرت کی وجہ سے اس کی لاش کوڑا کرکٹ میں پھینک دی ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجی اس شخص کو کوڑا کرکٹ سے اٹھا کر اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کے گناہوں کی شکایت کی تو اللہ رب العزت نے فرمایا اے موسیٰ یہ بندہ جب بھی توریت کو کھولتا تھا تو اس کی نظر نام محمدؐ پر پڑھتی تو یہ اس نام محمدؐ کو چومتا اور آنکھوں سے لگاتا میں نے اسکی اس ادا کو پسند کرلیا اور اس کے گناہ معاف کرکے ستر حوروں سے اسکا نکاح کردیا (سیرت حلبیہ) ناظرین یہ تھے نام محمدؐ کے چند نمونے وگرنہ اس نام مبارک کے حالات و واقعات اور فضائل ومناقب لکھنے بیٹھیں تو ورق کے ورق لکھے جاسکتے ہیں جس ذات کے نام کی اس قدر برکات ہیں اس ذات کے لائے ہوئے نظام کی برکات کس قدر حدو حساب سے باہر ہوں گی لہٰذا ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم آپ ؐ کے نام مبارک سے برکت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ ؐ کے نظام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کریں تاکہ ہم اس وقت مجموعی طور پرجس زوال وادبار کا شکار ہیں اس سے نکل سکیں ملت اسلامیہ کے تمام پریشانیوں کا حل، تمام مسائل کے حل کی چابی اسی نظام کے اندر ہے ، نظام مصطفیؐ کے بغیر نہ تو ہم اپنے دنیاوی مسائل حل کرسکتے ہیں اور نہ ہی آخرت میں کامیاب وکامران ہوسکتے ہیں، دنیا میں عزت ووقار اور آخرت کی کامیابی اسی کے مرہون منت ہے حضورؐ کی سیرت کی روشنی میں نظام مصطفیؐ کی جدوجہد کے سلسلے میں جمعیۃ علماء اسلام کی میزبانی میں 9دسمبر کو قومی سیرت مصطفیؐ کانفرنس منعقد ہوگی، دعا ہے کہ باری تعالیٰ اس کانفرنس کو اپنے مقاصد میں کامیاب کرے اور نظام اسلام کی جدوجہد کے سلسلے میں اسے کامیاب و ثمر بار فرمائے ۔آمین