٭ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشادفرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے لیے زمین سے جو برکتیں نکالے گا مجھے اکثر تمہاری طرف سے اس پر خوف واندیشہ رہتا ہے۔آپ سے استفسار کیاگیا وہ برکتیں کیا ہیں؟تو آپ نے ارشادفرمایا :دنیا کی زیب وزینت کا سامان اس پر ایک شخص نے عرض کی ، یارسول اللہ!کیا خیر شر کو پیدا کرسکتا ہے؟آپ نے اس پر خاموشی اختیار کی حتیٰ کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ آپ پر وحی کا نزول ہورہا ہے،پھر آپ نے اپنی جبین اطہر سے پسینہ صاف کرتے ہوئے فرمایا،وہ سائل کہاں ہے،جس نے کہاتھا کیاخیر بھی شرکا باعث بن سکے گا ، حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ،میںنے عرض کی یارسول اللہ میںحاضر ہوں۔آپ نے فرمایا:خیر تو خیر ہی پیداکرتا ہے۔آپ نے یہ بات تین بار دہرائی پھرارشادفرمایا مگریہ مال سرسبز اوربہت میٹھا ہے، لیکن موسم بہار میں نرم اورسبز کونپلیںکو کھانے والا کپڑا کھاکھا کر جب سیر ہوجاتا ہے تو سورج کی طرف منہ کرکے پیشاب کردیتا ہے اورپھر کھانا شروع کردیتا ہے بے شک یہ مال سرسبز اورخوش ذائقہ ہے جس نے اس کو جائز طریقے سے کمایا اورصحیح مصرف میں رکھا تو یہ اس شخص کے لئے عمدہ مددگار ثابت ہوگااورجس نے اسے غلط طریقے سے کمایا وہ اس شخص کی طرح ہوگا، جو کھا تو سکتا ہے مگر سیر نہیں ہوپارہا۔ حضرت ابوسعید خدری سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشادفرمایا:مسلمان کا وہ مال کتنا اچھا ہے، جس سے اس نے مسکین ،یتیم اورمسافر کی حاجت کو پورا کیا ۔(صحیح مسلم، بیہقی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسالت مآب کا ارشادپاک ہے کہ بندہ کہتا ہے میرا مال میرامال حالانکہ اس کے مال کے یہ تین ہی پہلو ہیں جو اس نے کھا لیا وہ فنا کر بیٹھا جو اس نے پہن لیا وہ پرانا اوربوسیدہ کردیا اورجو اس نے اللہ کی راہ میں دے دیا وہ جمع کرلیا اوراس کے علاوہ جو بھی ہے وہ ضائع ہوگا اوردوسروںکے لیے چھوڑ کر چلا جائے گا۔(صحیح مسلم ،مستدرک)
٭ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں جب تم میں سے کسی کوکوئی حاجت درپیش ہو یا کسی کام کا ارادہ ہو تو اسے چاہیے کہ صبح جلدی اپنے کام کے لیے روانہ ہو میں نے اپنے رب کریم سے دعاءکی ہے کہ میری امت کے افراد کو ان کاموں میں خیروبرکت عطاءفرمائے جن کے لیے وہ صبح جلدی نکلیں۔(طبرانی)
٭ رزق کی تلاش میں صبح جلدی نکلاکرو،اس وقت کامیابی اوربرکت حاصل ہوتی ہے۔(کنزالعمال)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024