حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فرزندارجمندکے نام مکتوب تحریرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:اے فرزندِعزیز تم اللہ رب العزت کے ان احسانات کو یاد کرو جو اس نے تم پر اورتمہارے والد پر کیے ہیں۔پھر اپنے باپ کی ان امور میں معاونت کرو ، جن پر اسے دسترس حاصل ہے ،اوران معاملات میں بھی اسکی اعانت کرو جن کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ میرا ناتواں باپ انکو انجام دینے سے قاصر ہے۔تم اپنی جان،صحت اورجوانی کی پوری رعایت رکھو اورجہاں تک ہوسکے اپنی زبان کو حمدوتسبیح کی صورت میں اللہ رب العزت کے ذکر سے تررکھواس لیے کہ تمہاری عمدہ باتوں میں سب سے اچھی بات اللہ کریم کی حمد اوراس کا ذکر ہی ہوسکتی ہے۔جو شخص (نیک اعمال کے ذریعے) جنت کی رغبت رکھتا ہواور(امکانی حدتک)جہنم سے بھاگتا ہو توایسے شخص کی توبہ قبول ہوتی ہے اوراسکے گناہ معاف کیے جاتے ہیں،اللہ رب العزت جن وانس کو ایسی جگہ انکے اعمال کا مشاہدہ کروائے گا، جہاں فدیہ قبول نہیں کیاجائے گا،جہاں معذرت نفع نہیں دے سکے گی،اورجہاں پوشیدہ اُمور بھی ظاہر ہوجائینگے۔ لوگ اپنے اعمال کا بدلہ لے کرلوٹیں گے اورمتفرق ہوکر اپنے اپنے مقامات کی طرف چلے جائینگے ۔پس ایسے انسان کیلئے خوش خبر ی ہے، جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اوراس شخص کیلئے ہلاکت ہے جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا مرتکب ہوا۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں تونگری اور کشادگی عطا کر آزمائے تو اپنی دولت مندی میں میانہ روی اختیار کرنا ۔اللہ جل شانہ کی رضا کیلئے اپنے آپ کو جھکا لینا،اسکی مخلوق کے حقوق ادا کرنا اورتونگری کی حالت میں وہ بات کہنا جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہی تھی: ’’یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری‘‘ (النحل 40) تم فخرو تکبر اورخودپسندی سے بھی اجتناب کرنا ، اپنے رب کے دیے ہوئے مال کے بارے میں یہ گمان نہ کرو کہ یہ تمہاری کسی شرافت کی وجہ سے تمہیں ملاہے یا کسی فضیلت کی بنیاد پر عطاہواہے، جن سے وہ لوگ تہی دست ہیں جنہیں یہ مال واسباب میسر نہیں (یادرکھو) اگر تم نے اللہ رب العزت کے شکر میں کوتاہی کی تو (اسکی پاداش میں)فقرفاقہ کا مزاچکھو گے۔ان لوگو میں گردانتے جائو گے جنہوںنے مال ودولت کی وجہ سے سرکشی کی اورجنکے اعمال کا بدلہ انھیں دنیا میں ہی دیدیا گیا ۔اگر چہ میں اپنے نفس پر بہت ظلم کرنیوالا اور بہت سے اُمور میں غلطیوں کا ارتکاب کرنیوالے ہوں لیکن پھر بھی تمہیں اس لیے نصیحت کررہا ہو ں کہ اگر انسان اپنی تکمیل کے انتظار میں دوسروں کو نصیحت نہ کرے تو لوگ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر بالکل چھوڑدینگے اورحرام کو حلال سمجھنے لگیں گے اورنصیحت وخیر خواہی کرنیوالے دنیا میں کم ہوجائینگے ۔پس اللہ ہی کیلئے ہے تمام تعریفیں ہیں جو ارض و سموات کا رب ہے اسی کیلئے کبریائی ثابت ہے اوروہی غالب وحکیم ہے۔ (حلیۃ الاولیا:امام ابو نعیم)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024