حضرت ابو عثمان نہدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں سات راتوں تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مہمان رہا۔میں نے دیکھا کہ آپ ،آپ کی اہلیہ اور آپ کا خادم تینوں باری باری اٹھ کر عبادت کیا کرتے تھے ،اور اس کیلئے انھوں نے رات کے تین حصے کیے ہوئے تھے۔ (ابو نعیم) ٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک رات میںنماز عشاء کے بعد قدرے تاخیر سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی۔ آپ نے مجھ سے استفسار فرمایا۔کہاں تھیں؟ میں نے عرض کیا:آپ کے ایک صحابی مسجد میں (ادائیگی نفل کرتے ہوئے)قرآن پڑھ رہے تھے۔میں اسے سن رہی تھی ۔میں نے اس جیسی آواز اور اس جیسا حسن قرأت آپ کے کسی اور صحابی سے نہیں سنا،آپ نے بھی کچھ دیر ان کی تلاوت سماعت فرمائی اور میری جانب متوجہ ہوکر فرمایا۔یہ ابو حذیفہ کے غلام سالم ہیں۔
٭تمام تعریفیں اس پاک پروردگار کیلئے ہیں ، جس نے میری امت میں ایسے افراد پیدا کئے۔(حاکم)
٭حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نماز سے بڑی محبت تھی ،وہ زیادہ نفلی روزے نہیں رکھتے تھے۔ عام طور پر مہینے میں تین نفلی روزے رکھتے ۔فرماتے ، جب روزہ رکھتا ہوں تو کمزوری محسوس ہوتی ہے اس وجہ سے نماز میں کمی ہوجاتی ہے اور مجھے نماز سے زیادہ محبت ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن یزید ؒ کہتے ہیںکہ میں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کم روزے رکھنے والا کوئی فقیہ نہیں دیکھا ،ان سے وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے فرمایامجھے نماز سے زیادہ رغبت ہے۔
٭حضرت عبداللہ بن مسعود السابقون الاولون میں سے ہیں مکہ میں غربت کی وجہ سے اجرت پر بکریاں چراتے تھے۔ صحت کے اعتبار سے نحیف ونزار تھے۔ مشرکین مکہ کی زیادتیوں کا خاص نشانہ بھی بنتے ۔اسکے باوجود بڑی تندھی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتے۔ جہاد میں سرگرم حصہ لیتے۔نوافل میں مشغولیت کے علاوہ تحصیل علم اور درس وتدریس سے خصوصی شغف تھا۔ سنت رسول کے ابلاغ میں آپ نے خاص کردار ادا کیا اور بے شمار تلامذہ نے آپ سے اکتسابِ فیض کیا۔ انھیں وجوہات کی بنا پر زیادہ روزہ کی مشقت نہیں اٹھا پاتے تھے۔ لیکن عبدالرحمن بن یزید ؒ کی روایت سے یہ اندازا بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس زمانے میں لوگ فقہا وعلماء سے کیسی توقعات رکھتے تھے۔
٭حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ساری ساری رات عبادت میں گزاردیتے ۔دن کو روزہ رکھتے اپنا زیادہ وقت مسجد میں گزارتے اس شغف کی وجہ سے ان کا نام ہی ’’حمامۃ المسجد ‘‘(مسجد کا کبوتر(پڑگیا۔نماز کے لیے یوں ایستادہ ہوجاتے گویا کہ کوئی ستون ہیں۔قیام کرتے تو کئی کئی سو سورتیں تلاوت کر ڈالتے۔برستے تیروں کی بوچھار میں بھی بڑے سکون سے نماز پڑھتے۔
٭حضرت انس قیام سجدہ میں اتنی دیر لگاتے کہ لوگ سمجھتے کہ یہ کچھ بھو ل گئے ہیں۔(بخاری)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38