حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صبح کو رسول اللہ(ﷺ) نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کو خواب میں دیکھا ہے کہ جبرائیل اور میکائیل میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے ارض مقدسہ میں لے گئے، میں نے دیکھا وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے پاس کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا اس نے وہ آنکڑا اس کی باچھ میں داخل کیا اور آنکڑے سے اس کی باچھ کو کھینچ کر گدی تک پہنچا دیا، پھر وہ آنکڑا دوسری باچھ میں داخل کیا اور اس باچھ کو گدی تک پہنچا دیا، اتنے میں پہلی باچھ مل گئی اور اس نے پھر اس میں آنکڑا ڈال دیا، (الی قولہ) جبرئیل نے کہا: جس شخص کی باچھ پھاڑ کر گدی تک پہنچائی جارہی تھی یہ وہ شخص ہے جو جھوٹ بولتا تھا، پھر اس سے وہ جھوٹ نقل ہو کے ساری دنیا میں پھیل جاتا تھا، اس کو قیامت تک اسی طرح عذاب دیا جاتا رہے گا۔ (صحیح بخاری) حضرت ابو حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا: کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کےلئے یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (صحیح مسلم) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا: اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاﺅ، کیونکہ جھوٹ فجور (گناہ) تک پہنچاتا ہے اور فجور دوزخ تک پہنچاتا ہے، ایک شخص جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کے مواقع تلاش کرتا ہے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (سنن ابوداﺅد) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم(ﷺ) نے فرمایا: اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہو گا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کر دے حتیٰ کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اورریا کو ترک کر دے خواہ وہ اس میں صادق ہو۔ (مسند احمد بن حنبل) حضرت اسماءبنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا: تین صورتوں کے سوا جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔ (۱) ایک شخص اپنی بیوی کو راضی کرنے کےلئے جھوٹ بولے (۲) جنگ میں جھوٹ بولنا (۳) لوگوں میں صلح کرانے کےلئے جھوٹ بولنا۔ (جامع ترمذی)
کنانہ عدوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، جناب رسول اللہ(ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے بتائیے کہ بندے کیساتھ کتنے فرشتے ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ایک فرشتہ تمہاری دائیں جانب تمہاری نیکیوں پر مقرر ہوتا ہے اور یہ بائیں جانب والے فرشتے پر امیر (حاکم) ہوتا ہے، جب تم ایک نیکی کرتے ہو تو اس کی دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب تم ایک برائی کرتے ہو تو بائیں جانب والا فرشتہ دائیں جانب والے فرشتے سے پوچھتا ہے، میں لکھ لوں؟ وہ کہتا ہے نہیں! ہو سکتا ہے یہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور توبہ کر لے! جب وہ تین مرتبہ پوچھتا ہے تو وہ کہتا ہے ہاں لکھ لو!