منصبِ تشریح(۲)
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو کچھ یہودیوں کو دیکھا کہ وہ یوم عاشورہ کی تعظیم کرتے تھے اور عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے۔حضورعلیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا:اس دن کے روزے کے زیادہ حق دار ہم ہیں۔پھر آپ نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (صحیح بخاری)
حضرت سہل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک (غریب )عورت نے اپنے آپ کو حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی خدمت میں پیش کیا(اس غرض سے کہ آپ اس کی شادی کااہتمام فرمادیں) ایک شخص نے آپ سے عرض کی:یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اس عورت کی میرے ساتھ شادی کردیں۔ آپ نے پوچھا: تمہارے پاس (اس کو دینے کے لیے)کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: جاﺅ اورکوئی شے مہیا کرنے کی کوشش کروخواہ وہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔ وہ شخص گیا۔ پھر لوٹ آیا اورعرض کیا: قسم بخدا! مجھے کوئی شے نہیں ملی حتیٰ کہ لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں مل سکی۔ البتہ یہ میری چادرہے، میں یہ آدھی چادر اس عورت کو پیش کرتا ہوں۔ سہل فرماتے ہیں : اس کے پاس (اورکوئی) چادر نہیں تھی۔ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ تمہاری اس چادر کو کیا کرے گی؟ اگر چادرتم اوڑھوگے تو چادر کاکوئی حصہ اس کے لیے نہیں بچے گااوراگرچادر اس نے اوڑھی تواس چادر کاکوئی حصہ تم نہیں اوڑھ سکو گے ۔ وہ آدمی بیٹھ گیا ، وہ کافی دیر بیٹھا رہا اورپھر اٹھ کھڑا ہوا، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اوربلایا۔یاحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسے بلاکر لایا گیا۔ آپ نے اسے فرمایا: تمہیں قرآن حکیم کتنا یاد ہے؟ اس نے قرآن مجید کی کچھ سورتیں شمارکرکے بتایا کہ مجھے فلاں فلاں سورتیں یادہیں۔ حضورعلیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا: تمہیں جتنا قرآن حکیم یاد ہے ہم اس کے عوض اس خاتون کو تمہارے نکاح میں دیتے ہیں ۔(صحیح بخاری)
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم بیان کرتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حر م بنایا تھااور اس کے باسیوں کے لیے دعا کی تھی اور میں نے مدینہ کو حرم بنایاہے۔ جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم بنایا تھااور میں نے اس شہر کے پیمانوں (صاع اور مد)کے لیے اس سے دہری برکت کی دعا کی ہے جتنی برکت کی دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے(مکہ والوں کے لیے)کی تھی۔ (صحیح مسلم)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہمابیان کرتے ہیں ،جب حضورعلیہ الصلوٰة والسلام نے کچھ برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایاتو انصار نے عرض کیا،یارسول اللہ(صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارے لیے اس کے بغیر چارہ کار نہیں ہے تو آپ نے فرمایا:ایسا ہے تو میں تم کو منع نہیں کرتا۔(سنن ابی داﺅد)