روح کا مرکز ومحور
اللہ کی محبت روح کا محور ہے جو روح اللہ کو بھلادیتی ہے وہ گویا اپنے محور سے محروم ہوجاتی ہے ۔ روح محور سے محروم ہوجائے تو نہ شخصیت کی تعمیر ہوسکتی ہے اورنہ اس میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے ، بلکہ روح کے محور سے محروم ہوجانے کے باعث ایسا شخص اپنے بلند مقام انسانیت سے گرجاتا ہے ۔ پھر یا تواسے ہواوہوس کی آندھیاں دور درازمقاما ت میں اڑائے پھرتی ہیں (سورت 22: آیت 31.) یاوہ شہوت اورغضب جیسے شہ زور اورخونخوار پرندوں کے چنگل میں گرفتار ہوجاتاہے ۔
روح صرف اللہ سے محبت ہی نہیں رکھتی ، بلکہ اللہ کی روح کل میں سے پھونکی ہوئی ہونے کے باعث اپنے اندر صحیح قسم کی آزادی کی بے پناہ تڑپ بھی رکھتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہر روح فطرۃً آزاد وبے باک ہے اوراگرروح کی روشنی قلب کی سیاہی یازنگ کے باعث باہر آنے سے بالکل رک نہ چکی ہو، یا قندیل قلب میں ٹیرھاپن پیدا ہوجانے کے باعث اس کا فوکس خراب نہ ہوچکا ہو(اس صورت میں روشنی تو رہتی ہے مگر انداز نگاہ میں کجی واقع ہوجاتی ہے جس سے غلط چیزیں صحیح اورصحیح غلط دکھائی دینے لگتی ہیں اسی کو جدید زبان میں (PERVERSION)کہتے ہیں توانسان کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ کسی کے خوف سے حق بات کہنے یا حق کام کرنے سے بازرہ سکے۔دوہی چیزیں انسان کو حق بات کہنے یا حق کام کرنے سے بازرکھتی ہیں : اول ، نقصان کا خوف اوردوسرے ،فائدے کی امید۔ فائدہ کی امید بھی دراصل نقصان ہی کے خوف کی دوسری صورت ہے لیکن جب روح کی اللہ سے فطری محبت جلاپاتی ہے تو اسے خوف صرف محبوب کی ناخوشنودی کا رہ جاتا ہے اوراسی طرح اس کی امید بھی صرف اللہ ہی سے وابستہ رہ جاتی ہے۔ کیونکہ اسے صاف نظر آنے لگتا ہے کہ فی الحقیقت یہاں حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔ اگر چہ بظاہر اس پر اسباب کے پردے پڑے ہوئے ہیں ۔ گویا اسی روح کو صحیح آزادی وبے باکی حاصل ہوتی ہے جو اپنی اصل یعنی محبت الٰہی پر واپس جاچکی ہو۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ اللہ کی محبت میں گرفتاری سے صحیح آزادی میسر آتی ہے اوراللہ کی محبت سے ’’آزادی ‘‘ بدترین قسم کی گرفتاری ہوکے رہ جاتی ہے۔
گویا تطہیر، تثبیت اوراختیار واسترداد کا یہ عمل جو مقصد حیات اورذریعہ تعمیر شخصیت ہے، صرف اسی صورت میں بآسانی سرانجام پاسکتا ہے ۔ جب روح کو چمکاکر رکھا جائے اوراسے ہواوہوس کی مٹی میں دھنسنے سے بچایا جائے (سورت19: آیت 10۔9) تاکہ روح میں جلوہ گرہونے والا اللہ کا رنگ آگے افکار وعادات میں پہنچے اورانسان پورے کا پورا اللہ کے رنگ میں رنگا جائے اوراللہ کے رنگ سے بہتر اورکون سارنگ ہوسکتا ہے۔(سورت 2:آیت 138)(ماخوذاز اسلام اورتعمیر شخصیت)