جس مردم شناس رسول نے اپنا دامن مراد پھےلاکر اللہ رب العزت سے عمر ابن خطاب جےسا گوہر ےکدانہ طلب کےا اور اپنی دعاءاور نگاہ سے اس کے سےنے کو اےمان سے معمور کردےا اور اسے کتنی ہی منزلوں سے بامراد گزار کر ، پہلی ہی پرواز مےں فاروق بنادےا۔ اسی گوہر شنا س کی احادےث مبارکہ سے عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کے مقام اور مرتبے کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے۔
٭ ”حضرت ابو سعےد خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہےں کہ مےںنے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علےہ وسلم کو ےہ فرماتے سنا ، اس اثنا مےں کہ مےں سوےا ہوا تھا(حالتِ خواب مےں) مےں نے لوگوں کو دےکھا کہ وہ مےرے سامنے پےش کےے جارہے ہےں اور انہوںنے قمےص (خلعتِ علمی ، گاﺅن)پہنی ہوئی ہے کسی کی قمےص (گاﺅن ) سےنہ تک ہے کسی کی اس سے نےچے تک (حضرت )عمر کو بھی مجھ پر پےش کےاگےا۔ انہوں نے اےسی فراخ اورلمبی قمےص پہنی ہوئی تھی ۔ جو زمےن پر گھسٹتی جاتی تھی، صحابہ کرام نے عرض کےا : ےا رسول اللہ ! اس خواب کی تعبےر کےا ہے۔ آپ نے فرماےا: دےن۔ (بخاری ،مسلم)٭حمزہ اپنے والد گرامی سے رواےت کرتے ہےں کہ رسول اللہ صلی اللہ علےہ وسلم نے فرماےا : حالتِ خواب مےں مےں نے دودھ پےا ےہاں تک کہ اس سے خوب سےر اب ہوگےا اور اسکی سےرابی کے آثار مےرے ناخنوں مےں نماےاں ہونے لگے،پھر مےںنے وہ دودھ (حضرت ) عمر کو دے دےا ،صحابہ نے عرض کےا : ےا رسول اللہ !اس خواب کی تعبےر کےا ہے فرماےا : علم ۔سبحان اللہ !اس کی فضےلت علمی اور فہم دےن کا کےا عالم ہوگا ،جسے بارگاہِ رسالت سے پس خوردہ عطاءہوا اور منجانب اللہ دےن کی خلعت وقبا عطاءہوئی۔ اس طرح کہ اس نے انکے پورے وجود کو ڈھانپ لےا ،گوےا کہ حضرت عمر کا باطن نبوت کے فےضان علمی سے معمور ہوگےا ہے اور ظاہر کی تمام حرکا ت وسکنات دےن کا مجسم اظہار بن گئےں ہےں۔ ٭حضرت ابو سعےد خدری رواےت کرتے ہےں ۔حضور اکرم صلی اللہ علےہ وسلم نے ارشادفرماےا: جس شخص نے عمر سے بغض رکھا اس نے مجھ سے رکھا اور جس نے عمر سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت رکھی ۔ اللہ نے اہلِ عرفہ پر عموماً اور عمر پر خصوصاً فخر کےا ہے۔ جتنے انبےاءمبعوث ہوئے ہےں ۔ ان سب کی امت مےں اےک محَّدث ضرور ہوا ہے۔ اگرمےری امت مےں کوئی محَّدث ہے تو وہ عمر (رضی اللہ عنہ ) ہےں۔ صحابہ کرام نے عرض کےا : ےا رسول اللہ ! محَّدث کون ہوتا ہے آپ نے فرماےا : جس کی زبان سے ملائکہ کلام کرےں ۔ (طبرانی ،امام سےوطی فرماتے ہےں اس رواےت کی اسناد صحےح ہےں)٭حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رواےت کرتے ہےں کہ حضور گرامی مرتبت صلی اللہ علےہ وسلم نے ارشاد فرماےا : اے عمر ! مجھے اس ذات (والا تبار ) کی قسم جس کے قبضہ قدرت مےںمےری جا ن ہے ۔ جس راستہ پر تم چلو گے ۔ اس راستے پر شےطان نہےں چلے گا،بلکہ دوسرا راستہ اختےار کرےگا۔(بخاری، مسلم)٭حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ رواےت کرتے ہےں حضور اکرم صلی اللہ علےہ وسلم نے فرماےا : وہ شخص جس سے اللہ تعالیٰ سب سے پہلے مصافحہ فرمائے گا،سلام کرےگا اور ہاتھ پکڑکر جنت مےں داخل کرے گا وہ عمر ہے۔ (ابن ماجہ ،مستدرک )